کشتواڑ پولیس نے خود کشی معاملہ پر کورٹ میں چلان پیش کیا ۔

0
147

تھرڈ ڈگری تشدد بے بنیاد ۔ ملزم کا اعتراف
عدالت نے ملزم پر ایک ہزار کا جرمانہ عائد کیا ۔
عمران شاہ
کشتواڑ// کشتوار پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں کشتوار کے ایک شخص اختر حسین کیشوان کے خلاف خودکشی کی کوشش کرنے کے الزام میں چالان پیش کیا۔ تاہم عدالت نے اس معاملے پر شنوائی کرتے ہوئے اختر حسین نامی شخص جس کو گزشتہ دنوں کشتواڑ پولیس نے ایک دوسرے شخص کے اغوا ہونے کے سلسلہ میں حراست میں لیا تھا ، اور تحقیقات کے دوران پولیس کا الزام ہے کہ اختر حسین نے ٹوائلٹ جانے کی درخواست کی تھی اور وہاں اس نے اپنی ہی بیلٹ سے خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی ، جس کے کارن اس کو میڈیکل اسپتال جموں تک منتقل کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس سلسلہ میں ایک انگریزی اخبار نے اس کو پولیس کی جانب سے تشدد دینے کی خبر شائع کی تھی جو ، سوشل میڈیا پر بھی خوب وائریل بھی ہوئی تھی جس کے باعث مقامی لوگوں پولیس کے خلاف سخت غصہ ہو گئے اور کشتوار پولیس کے خلاف زبر دست احتجاج بھی کیا، دریں اثناءاس کی میڈیکل رپورٹ ملنے پرپتہ چلا کہ ملزم کے جسم کے کسی بھی حصہ پر کوئی نشان نہیں پایا گیا سوائے اس کی گردن پر پڑے نشانوں کے جس سے صاف ہوتا ہے کہ اس نے خود کشی کرنے کی کوشش کی ، تاہم اسی حوالے سے کشتواڑ پولیس کی جانب سے چیف جسٹس مجسٹریٹ کشتواڑکی عدالت میں چلان پیش کیا گیا ، تو وہاں ملزم اختر حسین نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ، جس کے باعث متعلقہ عدالت نے ملزم پر 1000کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے ۔تاہم پولیس اب ملزم اختر حسین کے اعتراف شدہ بیان کی تصدیق شدہ نقل کے ساتھ مقامی رپورٹر کے خلاف قانون کے تحت آگے بڑھیں گئے ۔جنہوں نے ابتدائی طور پر اختر حسین کے اپنے فیس بک کے بلاگ کے ذریعہ افواہوں کا آغاز کیا۔جبکہ مقامی صحافی نے مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کے باقی حصوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔تاہم پولیس ایسے لوگوں پر کاروائی کرے گی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا