تعمیراتی ایجنسیوں کے لئے جموں سرینگر قومی شاہراہ سونے کی کان، عوام کے لئے وبال جان

0
43

رام بن اور بانہال کے درمیان کیلا موڑ پر ایچ سی سی کمپنی کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دن بھرٹریفک جام رہا ؟
اجمل ملک
رام بن //ریاست جموںوکشمیر کی شہہ رگ کہلانے والی جموںسرینگر 396کلومیٹر شاہراہ جہاں حکومت کی عدم توجہی کاشکار ہورہی ہے۔ وہیں مقامی نمائندوں کی بے رخی وتعمیراتی ایجنسیوں کی لاپرواہی سے یہ شاہراہ آئے دن مسافروں کے لئے وبال جان بن رہی ہے تاہم بے سہاراعوام کا کوئی یارو مددگارنہیں جو حکام کو گریباں سے پکڑ کر اس شاہراہ کی طرف توجہ مبذول کرائے۔اگر ہم یہ کہیں کہ یہ شاہراہ حکمرانوں وتعمیراتی ایجنسیوں کے لئے سونے کی کان بن گئی ہے تو بیجا نہ ہوگا چونکہ پہلے ہی اس شاہراہ پر سڑک حادثات کا خونین رقص جاری ہے جس میں آج تک سینکڑوں افراد جاں بحق وہزاروں عمر بھر کے لئے اپاہج بن کررہ گئے ہیں ۔لیکن چاہیے سابق حکمرانوں کی بات کریں یا موجودہ عوامی نمائندوں پر نظر ڈالیں تو سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں اور جب بھی کوئی حادثات یا طوفانی بارشوں سے شاہراہ پر پسیاں گرنے کی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوتا ہے تو یہ عوامی نمائندے اپنے بیانات کی بوچھاڑ کرتے ہیں ،اور خود اقتدار میں ہو کر حکومت سے اس شاہراہ کی مرمت کا مطالبہ کرتے ہیں جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ جس کا ثبوت آئے روز ٹریفک جام کی وجہ سے ملتا ہے کیونکہ رام بن اور بانہال کے درمیان والے حصہ میں ایچ سی سی کمپنی فور لائن سڑک کا کام کر رہی ہیں لیکن اس کمپنی نے اس شاہراہ کو اپنی باپ کی جاگیر ہی سمجھ رکھا ہے کیونکہ جب بھی کمپنی کے ذمہ داران سے اس سلسلے میں بات کی جاتی ہے تو وہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں اور عوام و مسافروں کی مشکلات کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہر روز ٹریفک جام لگنا ایک معمول سا بن کر رہ گیا ہے ۔ اس سلسلے میں کچھ ڈرائیوروں نے نمائندے کے ساتھ بات کر تے ہوئے کہاکہ جہاں جہاں بھی فورلائن کا کام ہورہا ہے وہاں وہاں کمپنی کی گاڑیاں بیچ سڑک پر ملبہ لوڈ کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ پر ٹریفک گھنٹوں جام میں پھنس کر رہ جاتی ہے ۔اس ٹریفک جام سے زیادہ تر سکولی طلباء، غریب بیمار اور ملازمین پیشہ لوگ مشکلات سے دوچار ہو تے ہیں۔ جبکہ اس سلسلے میں با رہا بار کمپنی کے اعلیٰ حکام اور ضلع ایڈمنسٹریٹر سے بات کی لیکن کوئی اثر نہیں ہوا ۔ پسی گرنے کی وجہ ایک تو ایچ سی سی کمپنی ہے جو آئے روز فور لائن میں دن رات کام کر رہے ہیں لیکن اس کمپنی نے مسافروں کا جینا دو بھر کر دیا ہے ۔ آئے رو ز زیادہ تر سڑک کی حالت مگر کوٹ ، رام سو ، ڈگڈول ، ناچلانہ ، اور شیر بی بی کے مقام پر بہت ہی زیادہ خستہ ہے ایک تو ان مقامات پر سڑک پر بڑے بڑے کھڈے پڑے ہوئے ہیں وہیں دو سری طرف سڑک پربھاری ملبہ پڑا ہوا ہے ۔جب اس سڑک پر گاڑیاں چلتی ہیں تو راہ چلتے مسافروں کوگر د و غبار میں تبدیل ہو کر بت کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور مقامی دکاندار بھی اس گرد و غبار سے تنگ آکر دکانیں بند کر نے کے دہانے پر ہیں ۔اس سڑک کی خستہ حالی کے خلاف گزشتہ ماہ مقامی لوگوں نے احتجاج بھی کیا تھا لیکن اسے کسی کو کچھ فرق نہیںپڑا ۔وہیں جب بھی بارش ہوتی ہے ہیںتو اس سڑک پر حادثے ضرور ہو تے ہیں جس کے
نتیجے میں متعدد گھرانوں کے چراغ گل ہوجاتے ہیں کئی ماﺅں کی گود اُجڑ جاتی ہے لیکن نہ ہی محکمہ ہذا اور نہی حکومت وقت کو کوئی فرق پڑتا ہے ۔ناشری سے بانہال ٹنل تک شاہراہ نے لنک روڈ کی شکل اختیار کی ہے اور درجنوں مقامات پر پسیاں گرنے وچٹانیں کھسکنے کا عمل جاری ہے اور یہی سلسلہ چلتا رہا تو یہ شاہراہ موت کا کنواں بن کر رہ جائے گی اور مقامی لوگ اس شاہراہ پر سفر کرتے دوران اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر گاڑیوں میں سوار ہوجاتے ہیں اور کب کہاں پتھر آئے بس بانہال سے ناشری ٹنل تک یہی ڈر وخوف رہتا ہے۔عوامی حلقوں میں مقامی نمائندوں کی عدم توجہی وریاستی حکومت کی بے رخی پر شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ابھی بھی وقت ہے اگرضلع رام بن سبھی عوامی نمائندے ،قانون سازیہ ارکان سیاسی ،علاقائی ومذہبی سیاست سے با لا تر ہو کر عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے یکجٹ ہو کر عوامی مشکلات کا ازالہ کر نے کے لئے پیش پیش رہنا چاہئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا