کہاایس ٹی میں اعلیٰ ذات کو شامل کرنا گجر بکروال برادری کے لئے قابل قبول نہیں
شاہ محمد ماگرے
کاہرہ ؍؍تحصیل کاہرہ میں آج گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد کی جانب سے احتجاج لوک سبھا میں پیش کی جانے والی ایس ٹی ترمیمی بل کے خلاف خطہ چناب کے گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لوک سبھا میں جموں و کشمیر کے لئے ایس ٹی ترمیمی بل کو پیش کرنے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے تحصیل کاہرہ بی ڈی سی کاہرہ فاطمہ فاروق و گجر بکروال نوجوانوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا احتجاجی ریلی کاہرہ بازار سے شروع ہو کر بازار کے آخر پر منشر ہوئی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ’’درجہ فہرست قبائل کا درجہ معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقوں کے لئے ہے اگر اس میں اعلیٰ ذات کے لوگوں کو شامل کیا جائے تو اس ریزرویشن کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔‘احتجاج میں شامل فاروق احمد شکاری کا کہنا تھا کہ ’’ایس ٹی میں اعلیٰ ذات کو شامل کرنا گجر اور بکروال برادری کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔احتجاج میں شامل بی ڈی سی کاہرہ و گجر بکروال طبقہ سے وابستہ طلبہ نوجوانوں نے ’لازوال‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’برادری کے حقیقی نمائندے چاہے سابق کابینہ کے وزراء ہوں، ایم ایل اے ہوں یا کارکنان۔ ہم ان جعلی نمائندوں کو مسترد کر رہے ہیں جو بی جے پی کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور دہلی میں کمیونٹی کو بیچ رہے ہیں۔‘‘ احتجاجیوں نے گجر بکروال برادری سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت ملک بھر کے تمام قبائلیوں اور ایس سی/ ایس ٹی/ او بی سی کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ ’’ریزرویشن کو بچائیں اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بچائیں اور جموں و کشمیر کے قبائلیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں۔واضح رہے کہ جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کی سفارشات (ایس ٹی ترمیمی بل) – جسے لوک سبھا میں پیش کیا گیا – کے خلاف جموں و کشمیر کے طول و ارض میں گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاجیوں کے مطابق ایس ٹی ترمیمی بل میں سکھ، برہمن اور سید کو شامل کرنا گجر بکروال طبقے کے ساتھ صریح نا انصافی ہے۔