اے پی آئی
سر ینگراس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ چھترہامہ درگاہ کے علاقے میں کاہچرائی کی 1300کنال اراضی محکمہ مال اور اراضی دلالوں نے ملی بھگت کر کے فروخت کی ہے ،علاقے کے لوگوںنے اس بات کی تصدیق کی کہ ہزاروں کنال کاہچرائی کی اراضی پر زبردستی قبضہ کر کے اسے رہائشی کالونیوں میں تبدیلی کر دیا گیاہے ، ایسے عناصر کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ اے پی آئی کواس ضمن میں ذرائع نے جو تفصیلات فراہم کی ہے ان کے مطابق چھتر ہامہ درگاہ کے علاقے میں 1300کنال کاہچرائی کی اراضی کو فرضی دستاویزات بنانے کے بعد محکمہ مال کے اہلکاروں نے دلالوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے فروخت کر لی ہے ۔ اراضی خریدنے والوںنے اس بات کی تصدیق کی کہ محکمہ مال کے ریکارڈ میں درج ہے کہ اراضی کاہچرائی کی ہے جبکہ صرف 100کنال اراضی شیملات کی تھی ۔ محکمہ مال کے ریکارڈ سے بھی اس بات کی عکاسی ہو تی ہے کہ 1300کنال اراضی علاقے میں کاہچرائی کیلئے وقف رکھی گئی تھی تاہم محکمہ مال کے سابق تحصیلدار، گرداوار ، پٹھواری ، ناب تحصیلدار نے دلالوں کے ساتھ ملی بھگت کرنے کے بعد اراضی کو فروخت کر لیا ہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ مال کے ساتھ ملی بھگت کے بعد دلالوںنے بلڈوزر اور جے سی بی استعمال کئے اور 1300کنال اراضی کو کالونی میں تبدیل کرنے کیلئے راہ ہموار کی ۔ ذرائع کے مطابق پی ایچ ای ، پی ڈی ڈیی ،آر اینڈ بی محکموں کو بھی اس بات کی علمیت ہے کہ چھتر ہامہ درگاہ کے علاقے میں کاہچرائی کی اراضی پر زبرستی قبضہ جمایاگیا ہے اور فرضی دستاویزات بنائے گئے ہیں تاہم اس کے باوجود متعلقہ محکموں نے رہائشی مکان ،تجارتی کمپلیکس تعمیر کرنے والوںنے بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق شہر سرینگر کے شمال مغرب میں اراضی کا یہ دوسرا بڑا اسکینڈل ہے جس کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیے ۔ ذرائع کے مطابق کاہچرائی کی اراضی کو ہڑپ کرنے کیلئے کئی بڑے مگر مچھوں نے بھی اپنی خدمات انجام دے کر نہ صرف اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے بلکہ قانون کو پاو¿ں تلے روندنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ دی ۔