پی ڈی پی بھاجپا اتحاد نے دفعہ370کو زبردست نقصان پہنچایا قلم دوات جماعت نے ایجنڈا آف الائنس کے فریبی نعرے سے عوام کو دھوکے میں رکھا: نیشنل کانفرنس

0
38

سرینگرنیشنل کانفرنس نہ خفیہ ایجنسیوں کی پیدوار ہے اور نہ ہی یہ جماعت فرقہ پرستوں کے رموٹ کنٹرول پر چلتی ہے، نیشنل کانفرنس تینوں خطوں کے عوام کے بھر پور تعاون اور اشتراک سے ایک تحریک بن کر ابھری ہے ، جو آج بھی یہاں کے عوام کے دلوں میں بستی ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ضلع سرینگر کے عہدیداروں اور کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر نائب صدرِ صوبہ محمد سعید آخون، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد ،صوبائی سکریٹری شوکت احمد میر ، پارٹی لیڈران شمی سنگھ اوبرائے، سلمان علی ساگر، مشتاق احمد گور واور جگدیش سنگھ آزار بھی موجو دتھے۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ فرقہ پرستوں کے تنخواہ دار ، جن کا رموٹ کنٹرول دلی کی زعفرانی جماعت کے ہاتھوں میں ہے ، جنہوں نے گذشتہ دنوں تک ساڑھے 3سال ’ایجنڈا آف الائنس‘ کے فریبی نعرے پر لوگوں کو دھوکے اور فریب میں رکھا، آج خود کو دودھ کا دھلا جتلانے کے مذموم حربوں میں مصروف ہیں۔ اگر پی ڈی پی والے واقعہ کشمیر اور کشمیریوں کی ہمدرد تھے تو وہ ساڑھے 3سال تک کرسی پر بیٹھ کر کشمیر میں ہورہی تباہی اور بربادی پر خاموش تماشائی بن کر کیوں بنے بیٹھے تھے؟ مخلوط حکومت 1130دن تک آر ایس ایس کے احکامات کے عین مطابق کشمیر مخالف اقدامات میں مصروف کیوں رہے، تب پی ڈی پی والوں کے ضمیر کیوں نہیں جاگے؟انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید نے اقتدار سنبھالتے ہی جموں وکشمیر کے پرچم کی بے حرمتی کرائی اور اس کا تقدس پامال کیا گیا، اس وقت پی ڈی پی کی آنکھیں کیوں نہیں کُھلی؟ پی ڈی پی کے اتحادیوں نے بے قصور کشمیری نوجوانوں کو ادھمپور میں زندہ جلا ڈالا، اس وقت قلم دوات جماعت والوں کے دل مجروح کیوں نہیں ہوئے؟پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے قیام کے ساتھ ہی جموں میں ایک منظم سازش کے تحت جنگلاتی اراضی کے نام پر مسلمانوں کی بستیاں خالی کروائیں گئیں، تب قلم دوات جماعت والے کیوں چھپ بیٹھے؟ پی ڈی پی کے اتحادی آر ایس ایس نے جموں میں ہتھیار بند ریلیاں نکال کر وہاں اقلیتوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا تب قلم دوات جماعت والے کیوں خاموش رہے؟ مسلسل ہلاکتوں، توڑ پھوڑاور پیلٹ گنوں کے قہر سے بھی اقتدار کے نشے میں غرق پی ڈی پی والوں کی نیند نہیں ٹوٹی۔دفعہ370، سٹیٹ سبجیکٹ قانون، دفعہ35A، اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیلئے ہر روز نئے نئے حربے اپنائے گئے لیکن اقتدار کے نشے میں دُت پی ڈی پی والوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس اور ریاست کی دیگر اپوزیشن جماعتیں اور سول سوسائٹی 35اے کے کمزور دفاع پر سدائے احتجاج بلند نہیں کرتے تو آج دفعہ35اے کا بھی جنازہ نکل گیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ انہوں نے دفعہ370کا دفاع کیا، جو سراسر جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔ پی ڈی پی سرکار نے نہ صرف جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر دفعہ370کو زبردست دھچکا دیا بلکہ سرفیسی ایکٹ اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ کا اطلاق میں میں لاکر ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زبردست نقصان پہنچایا۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ رسانہ عصمت دری معاملے نے جہاں ریاست سمیت پوری دنیا کو جھنجھوٹ دیا وہیں محبوبہ مفتی کی کابینہ کے دو وزراءنے وہاں مجرموں کے حق میں ریلیاں نکالیں لیکن پی ڈی پی والے اُس وقت بھی خاموش بیٹھے اور بے غیرتی کا برملا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ان دونوں جماعتوں نے ریاست جموں وکشمیر کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا