وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات کے دوران راجستھان میں ملک

0
87

کے مسلمانوں کے خلاف ہتک آمیز اور دشمنانہ خیالات کا اظہار کیا:سوز
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍پروفیسر سیف الدین سوز، سابق مرکزی وزیر نے آج اپنے ایک بیان میں کہاکہ ’21اپریل کو راجستھان میں اپنی ریلی کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف وزیر اعظم مودی کی زہر افشان تقریر ہندوستان کے تمام صحیح سوچ رکھنے والے شہریوں کے لیے چشم کشا ہونی چاہئے !انہوں نے کہاکہ میرے جیسے لوگوں کے لیے یقینی طور پر ہندوستان کی دوسری سب سے بڑی کمیونٹی مسلمانوں کے خلاف مودی جی کی تقریر "شرمناک اور نفرت انگیز تقریر” تھی!
پی ایم مودی کی نفرت انگیز تقریر پر ہندوستان کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔!ٹائم میگزین، واشنگٹن پوسٹ اور بین الاقوامی میڈیا کے دیگر شعبوں نے اپنے تبصرے دیئے کہ "مودی کی پارٹی نے آزادی کے بعد کے رہنماؤں کے مقابلے میں ہندوستان کی شناخت کو زیادہ واضح طور پر ہندو پرستانہ طریقے سے آگے بڑھایا ہے، جنہوں نے ملک کو ایک سیکولر اور کثیر الثقافتی جمہوریت کے طور پر دیکھا تھا!دریں اثنا، کونسل آف امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) – امریکہ کی سب سے بڑی مسلم شہری حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم نے بھی ٹائم میگزین کے ساتھ اپنے خیالات بانٹیں ہیں اور مودی کی نفرت انگیز تقریر کی مذمت کی ہے!!
انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر اتفاق رائے یہ ہے کہ "یہ غیر شعوری بیان تھا لیکن حیرت کی بات نہیں کہ دائیں بازو کے ہندوتوا رہنما نریندر مودی نے ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ،خطرناک اور شرارت انگیز خیالات اظہار کئے ہیں۔ !اس ضمن میں (ٹائم میگزین) نے مسلمانوں کے خلاف اور نفرت انگیز باتوں کو بھی درج کیا ہے جیسے موب لنچنگ مساجد کو آگ لگانا ، گھروں کو بلڈوز کے ذریعے گرانا اور ان کی (مسلمانوں کی )نسل کشی کے لیے کھلے عام جذبات کو اُبھارنا شامل ہے!انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ پی ایم مودی نے خود کو انتہائی خراب روشنی میں دکھایا ہے!!”

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا