نا قص ٹرانسفر پالیسی کا شاخسانہ  

0
0

سرکاری محکمہ جات میںجوابدہی وشفافیت کا فقدان

؍  :کے این ایس

سرینگر/ ناقص ٹرانسفر پالیسی کے نتیجے میں سرکاری محکمہ جات میں جہاں جوابدہی و شفافیت کا فقدان شدت کیساتھ محسوس کیا جارہا ہے ،وہیں کام کاج پر بھی منفی اثرارت مرتب ہورہے ہیں جبکہ مختص فنڈس کا بھی صحیح استعمال نہیں ہورہا ہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ سمیت درجنوں سرکاری محکموں میں اعلیٰ عہدوں سے لیکر نچلی سطح تک کے افسران وملازمین گذشتہ 10 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق ناقص ٹرانسفر پالیسی کے نتیجے میں سرکاری محکمہ جات میں جوابدہی و شفافیت کا فقدان پایا جارہا ہے ۔ کے این ایس کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ سمیت درجنوں ایسے محکمے ہیں جہاں گزشتہ 10 برسوں سے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سے لے کر دیگر ملازمین ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 سے 12 برسوں سے ایک ہی جگہ پر افسران و ملازمین کی تعیناتی سے سرکاری محکموں میں روزمرہ کا کام و کاج متاثر ہونے کے علاوہ کئی سطحوں پر افسران اور کورپٹ افراد کے درمیان ملی بھگت بھی ہے ، جس کے نتیجے میں نہ صرف جوابدہی و شفافیت پر بڑا سوالیہ لگ رہا ہے بلکہ مختص فنڈس کا بھی صحیح استعمال نہیں ہورہا ہے ۔ کے این ایس کے نامہ نگار کے مطابق محکمہ تعمیرات عامہ میں کئی ایسے افسران گزشتہ 10 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ نامہ نگار کے مطابق جنوبی کشمیر کے محکمہ تعمیرات عامہ کے 4 ڈویژنوں میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران گزشتہ 4 سے لے کر 5 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ، جن میں ایگزیکٹیو انجینئر ( ایگزن) بھی شامل ہیں ۔ جنوبی کشمیر کے محکمہ تعمیرات عامہ کے 4 سب ڈویژنوں کا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے ۔ یہاں تعینات اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر اور جونیئر ایگزیکٹیو انجینئر کے علاوہ دیگر عہدوں پر فائز افسران وملازمین گزشتہ 5 سے 8 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ سب ڈویژن اننت ناگ میں تعینات اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر گزشتہ 4 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں جبکہ اسی طرح سب ڈویژن بجبہاڑہ میں تعینات ایک اعلیٰ افسر 8 برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں ۔ مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگار نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افسران اور کورپٹ افراد کے درمیان گٹھ جوڑ بھی بن چکا ہے ، جس کے نتیجے میں جنوبی کشمیر کے محکمہ تعمیرات عامہ کے 4 ڈویژنوں میں جوابدہی و شفافیت کا فقدان شدت سے محسوس کیا جارہا ہے ۔ یہاں نہ تو فنڈس کی واگزاری اور ان کے استعمال پر کسی طرح کا آڈٹ ہورہا ہے اور نا ہی کوئی پوچھنے والا ہے کیونکہ برسوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات افسران نے سرکاری محکمہ کو اپنی جائیداد بنا رکھا ہے ۔ کے این ایس کو ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹینڈروں کی اجرائی کے دوران بھی ہم خیال اور رشوت دینے والے ٹھیکیداروں کا خیال رکھا جارہا ہے ۔ ادھر اعلیٰ حکام کی نوٹس میں یہ معاملہ بارہا آیا ہے لیکن ابھی تک سرکاری محکموں کے حوالے سے کوئی جامع اور واضح ٹرانسفر پالیسی تشکیل نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں محکمہ تعمیرات عامہ سمیت درجنوں سرکاری محکموں میں سالہا سال سے ایک جگہ پر افسر اور ملازمین تعینات ہیں ۔ مقامی کتب فروشوں کا کالجز انتظامیہ پر من مانیوں کا الزام کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈروں کی اجراحی ،قانون کی خلاف ورزی قرارقانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف ویجی لینس میں شکایت درج ہونی چاہئے :کمشنر ہائر ایجوکیشن سرینگر؍ 22 ،اکتوبر :کے این ایس / مختلف کالجوں کی انتظامیہ کی جانب سے کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈر جاری کرنے کے عمل کو قانون کی سریحاً خلاف ورزی سے تعبیر کرتے ہوئے مقامی کتب فروشوں (بک سیلروں ) نے الزام عائد کیا کہ بعض کالجوں کی انتظامیہ من مانے قوانین اور شرائط عائد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کتاب کی خریداری قانون کے مطابق ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ،لیکن بعض کالجوں نے کچھ مخصوص ڈیلروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ عمل شروع کردیا ہے ۔ ادھر کمشنرسیکریٹری ہائر ایجوکیشن طلعت پرویز نے کہا کہ جو کوئی بھی کالج انتظامیہ اس حوالے سے موجود قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے ،اُس کے خلاف ویجی لینس یا متعلقہ ذمہ داران کے پاس جاکر شکایت درج کرنی چاہئے ، تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر کے 109 کالجوں میں سے بعض کالجوں نے نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈر کا عمل شروع کیا ہے جو کہ سریحاً قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ کے این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید کیلئے کروڑوں روپے مختلف اسکیموں اور زمروں کے تحت الاٹ کئے جاتے ہیں ، ان میں سے زیادہ تر رقومات مقررہ وقت کے اندر اندر استعمال یا خرچ نہیں کئے جاتے ہیں اور اکثر رقومات واپس چلے جاتے ہیں ۔ ادھر مقامی کتب فروشوں ( بک سیلروں ) نے الزام عائد کیا کہ بعض کالجوں کے پرنسپل نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید کیلئے نت نئے اور من مانے قوانین و شرائط عائد کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں کچھ شرائط اتنے سخت اور ناقابل عمل ہوتے ہیں کہ مقامی کتب فروش ان پر پورا نہیں کھرا اترتے ہیں ، جس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کیلئے نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید ممکن نہیں ہوپاتی ہے ۔ بعض کالج پرنسپلوں کے بارے میں مقامی کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ وہ کتابوں کی خریداری کے سلسلے میں ٹینڈروں کا سہارا بھی لیتے ہیں جس کا واحد مقصد کچھ مخصوص ڈیلروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے ، حالانکہ مرکزی اور مقامی حکومتوں کے اس بارے میں واضح احکامات ہیں کہ کتابوں کی خرید ٹینڈر عمل سے مثتثنیٰ ہے ۔ چنانچہ یہ کالج پرنسپل قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مرتکب بھی ہورہے ہیں ۔ کے این ایس کے پاس اس حوالے سے موجود ایک آرڈر زیر نمبر F. 23 (7)-E.II(A) /83 بتاریخ07-02-1984 کے تحت یہ واضح ہے کہ کتاب کی خریداری ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ۔ اس حوالے سے حکومت ہند کے وزارت خزانہ کا ترمیمی ایکٹ بھی موجود ہے ، جس کے تحت کتابوں کی خریداری ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ۔ مقامی کتب فروشوں کا الزام ہے کہ بعض کالج انتظامیہ اس قانون کی بھی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں ۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ کتابوں کی خرید کیلئے کالجوں کے پرنسپل مقامی کتب فروشوں سے ڈرافٹ اور چیک کے بطور موٹی موٹی رقومات بھی سیکورٹی ڈیپازیٹ ( زر ضمانت) کے بطور وصولتے ہیں ۔ اس ضمن میں کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے کمشنر سیکریٹری ہائر ایجوکیشن طلعت پرویز سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے وا ضح کیا کہ جو کوئی بھی کالج انتظامیہ اس حوالے سے موجود قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوجائیگی ، اس کے خلاف ویجی لنس یا متعلقہ ذمہ داران کے پاس جاکر شکایت درج کرنی چاہئے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور اس معاملے کا نوٹس لیں گے ۔ جراحی کے عمل کے دوران مبینہ غفلت شعاری18 سالہ دوشیزہ کے جسم کے اندر 2سال تک رہی سوئی سرینگر؍ 22 ،اکتوبر :کے این ایس / سال 2018 میں 18 سالہ دوشیزہ کی ضلع اسپتال بارہمولہ میں جراحی کے عمل کے دوران مبینہ غفلت شعاری کے نتیجے میں مذکورہ دوشیزہ کے پیٹ کے اندر سوئی رہ جانے کے نتیجے میں اس کی حالت متغیر بن گئی ۔ حالیہ دنوں مذکورہ دوشیزہ کے جسم سے اچانک سوئی کا سرا نمودار ہوا ، جس کے بعد اس کی دوبارہ سرجری عمل میں لائی گئی ۔ ادھر ضلع اسپتال بارہمولہ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مسعود نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق سال 2018 عبدالغنی لون ساکنہ ہرد ژنم رفیع آباد بارہمولہ نامی شہری کی 18 سالہ دختر کے ایک سرجری ضلع اسپتال بارہمولہ میں کی گئی ۔ مذکورہ شہری نے بتایا کہ اس کی کمسن بیٹی ہرنیہ کے درد میں مبتلاء تھی ، جس کے بعد اس کی جراحی عمل میں لائی گئی ۔شہری نے الزام عائد کیا کہ دوران جراحی اُسکی بیٹی کے بطن میںغفلت شعاری کے باعث سوئی اندر ہی رہی ۔ان کا کہناتھا کہ اس جراحی کے بعد بھی اُسکی بیٹی شدید درد میں مبتلاء رہی ۔دو سال تک طبی معائینہ اور طرح طرح کی تشخیص کے بعد بھی ڈاکٹر یہ تشخیص نہ کرنے سے کہ مذکورہ دوشیرہ کس مرض میں مبتلاء ہے ؟۔چار روز قبل اچانک مذکورہ دوشیرہ کے پیٹ سے سوئی کا سرا باہر نکال آیا ،جسکے بعد اُسے دوبارہ ضلع اسپتال بارہمولہ میں داخل کیا گیا ۔ڈاکٹر وں نے دوبارہ جراحی کرکے دوشیزہ کے جسم کے اندر سے سوئی باہر نکالی ۔ادھر ضلع اسپتال بارہمولہ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مسعود نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا