کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈروں کی اجراحی ،قانون کی خلاف ورزی قرارقانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف ویجی لینس میں شکایت درج ہونی چاہئے :کمشنر ہائر ایجوکیشن
سرینگر؍ :کے این ایس / مختلف کالجوں کی انتظامیہ کی جانب سے کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈر جاری کرنے کے عمل کو قانون کی سریحاً خلاف ورزی سے تعبیر کرتے ہوئے مقامی کتب فروشوں (بک سیلروں ) نے الزام عائد کیا کہ بعض کالجوں کی انتظامیہ من مانے قوانین اور شرائط عائد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کتاب کی خریداری قانون کے مطابق ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ،لیکن بعض کالجوں نے کچھ مخصوص ڈیلروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ عمل شروع کردیا ہے ۔ ادھر کمشنرسیکریٹری ہائر ایجوکیشن طلعت پرویز نے کہا کہ جو کوئی بھی کالج انتظامیہ اس حوالے سے موجود قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے ،اُس کے خلاف ویجی لینس یا متعلقہ ذمہ داران کے پاس جاکر شکایت درج کرنی چاہئے ، تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر کے 109 کالجوں میں سے بعض کالجوں نے نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خریداری کیلئے ٹینڈر کا عمل شروع کیا ہے جو کہ سریحاً قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ کے این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید کیلئے کروڑوں روپے مختلف اسکیموں اور زمروں کے تحت الاٹ کئے جاتے ہیں ، ان میں سے زیادہ تر رقومات مقررہ وقت کے اندر اندر استعمال یا خرچ نہیں کئے جاتے ہیں اور اکثر رقومات واپس چلے جاتے ہیں ۔ ادھر مقامی کتب فروشوں ( بک سیلروں ) نے الزام عائد کیا کہ بعض کالجوں کے پرنسپل نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید کیلئے نت نئے اور من مانے قوانین و شرائط عائد کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں کچھ شرائط اتنے سخت اور ناقابل عمل ہوتے ہیں کہ مقامی کتب فروش ان پر پورا نہیں کھرا اترتے ہیں ، جس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کیلئے نصابی و غیر نصابی کتابوں کی خرید ممکن نہیں ہوپاتی ہے ۔ بعض کالج پرنسپلوں کے بارے میں مقامی کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ وہ کتابوں کی خریداری کے سلسلے میں ٹینڈروں کا سہارا بھی لیتے ہیں جس کا واحد مقصد کچھ مخصوص ڈیلروں کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے ، حالانکہ مرکزی اور مقامی حکومتوں کے اس بارے میں واضح احکامات ہیں کہ کتابوں کی خرید ٹینڈر عمل سے مثتثنیٰ ہے ۔ چنانچہ یہ کالج پرنسپل قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مرتکب بھی ہورہے ہیں ۔ کے این ایس کے پاس اس حوالے سے موجود ایک آرڈر زیر نمبر F. 23 (7)-E.II(A) /83 بتاریخ07-02-1984 کے تحت یہ واضح ہے کہ کتاب کی خریداری ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ۔ اس حوالے سے حکومت ہند کے وزارت خزانہ کا ترمیمی ایکٹ بھی موجود ہے ، جس کے تحت کتابوں کی خریداری ٹینڈر کے زمرے میں نہیں آتی ہے ۔ مقامی کتب فروشوں کا الزام ہے کہ بعض کالج انتظامیہ اس قانون کی بھی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں ۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ کتابوں کی خرید کیلئے کالجوں کے پرنسپل مقامی کتب فروشوں سے ڈرافٹ اور چیک کے بطور موٹی موٹی رقومات بھی سیکورٹی ڈیپازیٹ ( زر ضمانت) کے بطور وصولتے ہیں ۔ اس ضمن میں کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے کمشنر سیکریٹری ہائر ایجوکیشن طلعت پرویز سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے وا ضح کیا کہ جو کوئی بھی کالج انتظامیہ اس حوالے سے موجود قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوجائیگی ، اس کے خلاف ویجی لنس یا متعلقہ ذمہ داران کے پاس جاکر شکایت درج کرنی چاہئے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور اس معاملے کا نوٹس لیں گے ۔