’منافقت ان سیاسی خاندانوں کی فطرت میں ہے‘

0
44

اپنے ووٹ کی طاقت سے سیاسی خانوادوں کے استحصال سے چھٹکارا حاصل کریں: سید محمد الطاف بخاری
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍متحرک عوامی رابطہ مہم کو جاری رکھتے ہوئے، اپنی پارٹی نے وسطی ضلع بڈگام کے آری زال اور کیج علاقوں میں عوامی جلسوں کا انعقاد کیا۔ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر اور یہاں کے عوام کے بہتر مستقبل کیلئے اپنی پارٹی کو بھر پور تعاون دیں۔جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے جموں و کشمیر میں سیاسی خاندانوں کے استحصال کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا، ’’مطلق العنانیت کا دور 1947 میں ختم ہو گیا تھا اور مہاراجہ جموں و کشمیر چھوڑ گئے تھے۔ لیکن بد قسمتی سے اس بعد گزشتہ سات دہائیوں سے یہاں جمہوری لبادوں میں ملبوس مہاراجاوں کی ایک لائن لگی ہوئی ہے۔ یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں ووٹ کی طاقت سے سیاسی خاندانوں بالخصوص عبداللہ اور مفتی خاندانوں کے مسلسل استحصال کو ختم کریں۔‘‘این سی اور پی ڈی پی کو ان کی منافقت پر ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ان جماعتوں نے ہمیشہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں منافقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کو لے لیں: اس کی قیادت نے صرف سیاسی فائدے کے لیے پارٹی کا نام، جو کہ اصل میں مسلم کانفرنس تھا، کو بدل کر نیشنل کانفرنس رکھ دیا۔ پھر انہوں نے 1947 میں بھارت کی حمایت کی، یہ فیصلہ ایک بار پھر انہوں نے اپنے سیاسی فائدے کیلئے کیا۔ چند سال بعد، انہوں نے سیاسی فائدے کے لیے ایک بار پھر موقف بدلا اور ’’رائے شماری‘‘ کا نعرہ لگایا۔ بعد میں پھر ایک بار اپنے سیاسی مفاد کیلئے اس نعرے کو بھی دفن کیا اور اندرا۔شیخ ایکارڈ کیا گیا۔ پھر چند سال بعد اس جماعت نے اپنا موقف بدلا اور ’اٹانومی‘ کا نعرہ بلند کیا۔ اس طرح سے یہ جماعت قدم قدم پر منافقت کا مظاہرہ کرتی ا?ئی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’موقع پرستی کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے آج این سی نے اسی کانگریس کو گلے لگایا ہے، جس کے کارکنان کو اس نے ایک وقت پر ’گندی نالی کے کیڑے‘ پکارا تھا اور ان کا سماجی بائیکاٹ کروایا تھا۔ اب محض اپنے سیاسی فائدے کیلئے یہ جماعت اسی کانگریس کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوئے ہے۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے مزید کہا، "اسی طرح، پی ڈی پی نے محض اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور یہاں اپنے خاندانی راج کو قائم رکھنے کیلئے عوام کو ’سیلف رول‘ جیسے گمراہ کن نعرے میں الجھائے رکھا۔ اس جماعت نے سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں لوگوں سے یہ کہہ کر ووٹ بٹور لئے کہ وہ بی جے پی کو جموں کشمیر کے اقتدار سے دور رکھے گی۔ لیکن جب لوگوں نے اسے اپنا اعتماد دیا اور اس نے الیکشن جیتا تو عوامی اعتماد کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پی ڈی پی نے اسی بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا، جس کے خلاف اس نے لوگوں سے ووٹ حاصل کئے تھے۔‘‘انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ ’’منافقت ان سیاسی خاندانوں کی فطرت میں ہے۔‘‘اپنی پارٹی کے لیڈر نے جموں و کشمیر میں امن کے لیے لوگوں کے تعاون کے لیے انہیں سراہا اور کہا، ’’میں ان لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے 5 اگست 2019 کے واقعات کے بعد جموں و کشمیر میں امن و آشتی کو برقرار رکھنے کا انتخاب کیا ہے۔ امن و سکون کے اس ماحول نے یہاں کے لوگوں کے لیے معاشی فوائد حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ترقی اور خوشحالی کے لیے پائیدار امن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی جموں و کشمیر میں دائمی امن کے قیام کے لئے پرعزم ہے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی پارٹی کو سپورٹ کریں اور ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا، ’’روایتی پارٹیوں کے برعکس، اپنی پارٹی جذباتی نعروں اور جعلی بیانیے پر یقین نہیں رکھتی۔ ہم پْر فریب خواب نہیں بیچتے، جھوٹے وعدے نہیں کرتے، اور نہ ہی روایتی سیاسی پارٹیوں کی طرح جذباتی بیانیے پر انحصار نہیں کرتے ہیں۔ ہماری سیاست سچائی اور دیانت پر مبنی ہے۔ ہم صرف وہی وعدہ کرتے ہیں جنہیں پورا کرنے کے بارے میں ہمیں خود یقین ہو۔ ہم یہاں جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔ اس لیے میری درخواست ہے کہ آپ ہمیں اپنے عوام دوست ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کا موقع دیں۔ لوک سبھا انتخابات میں، ہمارے امیدوار، محمد اشرف میر صاحب کو ووٹ دیں، اور آنے والے وقت میں اسمبلی میں اپنی پارٹی کو منتخب کرنے کے لیے تیاری کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’2019 کے پارلیمانی انتخابات میں، روایتی جماعتوں نے آرٹیکل 370 کو منسوخ ہونے سے بچانے کے وعدے کے ساتھ آپ سے ووٹ مانگے۔ آپ نے ان پر اعتماد کیا اور ان پارٹیوں میں سے ایک سے تین ممبران پارلیمنٹ کو منتخب کیا۔ دوسری پارٹی کے پاس بھی راجیہ سبھا میں اس کے دو ممبران تھے۔ تاہم، وہ آرٹیکل 370 کو منسوخ ہونے سے بچانے میں ناکام رہے۔ ان منتخب ارکان پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دینے کی زحمت تک نہیں کی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’علاوہ اس کے ان منتخب اراکین پارلیمنٹ نے اپنے دور میں معاشی ترقی کے لیے کیا تعاون کیا؟ کیا وہ یہاں روزگار کے مواقع کی راہ ہموار کرنے کے لیے کوئی اقتصادی منصوبے لائے؟ کیا انہوں نے ہمارے قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کی کوشش کی؟‘ اگر نہیں تو پھر آپ ان ہی جماعتوں کے اْمیدواروں کو کیوں ووٹ دیں گے؟‘‘
آری زال جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ممتاز رہنما اور سابق بیوروکریٹ فاروق رینزو شاہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی پارٹی کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا، ’’اپنی پارٹی کے پاس جموں و کشمیر کے امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک طے شدہ ایجنڈا ہے۔ ہمارے قائد سید محمد الطاف بخاری اس ایجنڈے کو جموں و کشمیر میں نافذ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک بہتر اور خوشحال مستقبل جموں کشمیر کی تعمیر کے لیے خود کو وقف کیا ہوا ہے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کا ساتھ دیں اور اس عظیم مشن کو کامیاب بنانے میں ہاتھ بٹائیں۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری اور فاروق رنزو شاہ کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران ان جلسوں میں موجود تھے، ان میں پارٹی کے ریاستی سکریٹری، ترجمان اعلیٰ اور ضلع صدر بڈگام منتظر محی الدین، نائب صدر کشمیر صوبہ مظفر رضوی، صوبائی سیکرٹری نجیب نقوی، سینئر لیڈر وسیم ڈار، سینئر رہنما داؤد لودھی، سینئر رہنما فیاض بخاری، سینئر رہنما شبیر احمد ڈار، سینئر رہنما غلام محی الدین ڈار، محمد مقبول میر، ہلال احمد، مختار احمد، ساجد احمد، سابق سرپنچ عبدالعزیز، ساقی بلال منٹو، مولوی نذیر احمد، محمد اقبال لون، اشفاق لون، نذیر مخدومی، ایڈووکیٹ۔ احسان، آزاد شاہ، بلال احمد ڈار، عاشق حسین، غلام محمد بٹ، غلام احمد میر، نذیر احمد بٹ، غلام نبی ڈار، علی محمد ڈار، غلام محمد وانی، علی محمد گنائی، پیر مشتاق احمد، محمد یوسف یتو، عبدالغنی بٹ، علی محمد راتھر، پیر محمد شفیع، غلام محمد گنائی، عبدالرشید حجام، گاشہ صاحب، سجاد راتھر، مشتاق احمد بگرو، پیر عبدالحمید اندرابی، اشفاق لون، اور دیگر لیڈران شامل تھے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا