مسلمانوں کا معاشی اور تعلیمی ڈیٹا تیار کریں

0
58

مشرف شمسی

رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔عوام سے زکوٰۃ،فطرہ،صدقہ ور امداد کی رقم جو ادارے جمع کرنے ہیں اْن کی آفس کے سامنے مستحق اور غیر مستحق لوگوں کی قطاریں اس اْمید کے ساتھ نظر آتی ہیں کہ اس مقدس مہینے میں اْنہیں کچھ امداد مل جائے گی جس سے انہیں کم سے کم رمضان میں گھر چلانے میں راحت ملے گی۔لیکن امداد حاصل کرنے والا یا والی کون مستحق ہے اور کون غیر مستحق ہے اس بات کا پتہ کرنے میں کون سا ادارہ اپنا وقت صرف کرتی ہے اس کا جواب شاید ہی کوئی ادارہ دے پائے۔جماعت اسلامی ہند جیسی تنظیمیں سختی سے یہ کوشش ضرور کرتی ہیں کہ اْنکے یہاں سے راشن کت جو بھی لے جائے وہ مستحق ہو۔جماعت اسلامی کے پاس ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنی ذمیداری کو سمجھتے ہیں اور ذمیداری سے دیے گئے کام پورا کرتے نظر آتے ہیں۔لیکن جماعت اسلامی بھی اپنے اپنے علاقوں میں مستحقین کا ڈیٹا تیار کرنے میں ناکام رہا ہے۔مسلمانوں کا ڈیٹا تیار کرنا اتنا مشکل بھی نہیں ہے۔جماعت اسلامی اور دوسری تنظیموں کے ذریعے پہلے مساجد سے باور کرا دیا جائے کہ مسلم تنظیموں کے ذریعے اْنکی معاشی اور تعلیمی ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے مہربانی کر کے اس کام میں اْنکی مدد کریں۔ہو سکے تو یہ کام علاقے کے والنٹیئر کو ہی سونپا جائے لیکن نگرانی جماعت کی ہو۔آج کی تاریخ میں ڈیٹا رکھنا ضروری ہے تبھی ایمانداری کے ساتھ ہر ایک گھر میں مدد پہنچ سکتا ہے اور مسلمانوں کی معاشی اور تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں علاقائی طور پر بھی اس ڈیٹا سے پر اثر اقدام اٹھائے جا سکتے ہیں۔کوئی ضروری نہیں ہے کہ مسلمانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام پورے ریاست میں ایک ساتھ ہو بلکہ چھوٹے چھوٹے علاقے سے یہ کام کیا جا سکتا ہے۔ڈیٹا تیار کرنے میں سبھی مسالک کی مساجد کو ساتھ لینا ہوگا۔
اگر سچ میں مسلم امدادی ادارے کا مقصد مسلمانوں کی فلاح اور امداد ہے تو سبھی کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور مسلم گھروں کے ڈیٹا اکٹھا کرنے ہوں گے اور اگر مقصد صرف یہ ہے کہ پیسے اکٹھا کرنا اور آدھا اپنے اور ممبران کے جاننے والے مستحقین کو تھوڑا بہت کچھ دے دینا باقی آدھی رقم آفس اسٹاف اور آفس خرچ میں ختم کر دینا ہے تو یہ پہلے بھی چلتا رہاہیاور آگے بھی چلتا رہے گا۔۔مسلمان جو زکوۃ ،صدقہ ،اور امداد کی رقم نکالتے ہیں وہ ان اداروں کو سپرد کرنے سے پہلے اپنے آس پاس میں نظر دوڑائیں۔آپکی رقم اور امداد کا اصل حقدار آپکے پڑوسی ہیں اور آپکے رشتیدار ہیں۔ڈیٹا کے بنا جو امداد تقسیم کی جاتی ہیں اْن میں اصل مستحقین رہ جاتے ہیں اور ایک ہی لوگ کئی ادارے سے امداد حاصل کر لیتے ہیں جبکہ جو لوگ تکلیف میں ہونے کے باوجود مانگتے نہیں ہیں اْن تک کْچھ بھی نہیں پہنچ پاتا ہے۔
کچھ ادارے اردو اخباروں میں بڑے بڑے اشتہار اور مضمون شائع کرا کر قوم کی زیادہ تر زکوۃفطرہ اور امداد کی رقم حاصل کرتے ہیں اْنکے پاس ڈھنگ کے دو آدمی کام کرنے والے نہیں ہیں۔حالانکہ سال بھر پیسے حاصل کرنے کے لئے اْنکی آفس کھلی رہتی ہے لیکن رسید پھاڑنے کے علاوہ اْن دفاتر میں کوئی دوسرا م نہیں ہوتا ہے۔زیادہ تر جو لوگ ان جماعتوں میں کام کرتے ہیں وہ لوگ جماعتوں سے جْڑ کر اپنی سماجی حثیت بڑھانے کا کام کرتے ہیں اْنکا خدمت خلق سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے۔
اسلئے جماعت اسلامی جیسا ادارہ جو ایک سوچ کے ساتھ کام کرتا ہے اْن پر ذمے داری آتی ہے کہ مسلمانوں کا ڈیٹا تیار کریں اور اْن ڈیٹا کو بروئے کار لاتے ہو مسلمانوں کی معاشی ،تعلیمی اور ثقافتی حالات کو بہتر بنانے کے لئے ٹھیک ڈھنگ سے کام کیا جا سکتا ہے۔
میرا روڈ ،ممبئی
9322674787

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا