قصئہ ماضی: چند دلچسپ لوک سبھا انتخابی قصے

0
89

 

رئیس صدّیقی

ٓٓٓٓ لوک سبھا عام انتخابات کے دوران اکثر سیاسی میدان کے عجیب و غریب لیکن دلچسپ قصے اخبارات میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ لیجئے چند دلچسپ انتخابی قصے آپ بھی پڑھئیے:
۱۔جب دلیپ کمار نے نہرو جی کے کہنے پر کرِشن مینن کی لوک سبھا انتخابات میں حمایت کی!
یہ1962کی بات ہے ۔ لوک سبھا کے عام انتخابات میں غالباً پہلی بار کسی سپر اسٹار یعنی دلیپ کمار نے سیاسی نیتا، ملک کے وزیر دفاع، کرشن مینن کے لٔے انتخابی جلسے میں انکی حمایت میں تقریر کی تھی۔ دراصل اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے اپنے وزیر دفاع کرشن مینن کو انتخابات میں جتانے کے لیے انکے حق میں چناؤ پرچار کرنے کے لٔے دلیپ کمار سے کہا تھا۔
تب شمالی ممبٔی لوک سبھاسیٹ پر کانگریسی نیتا کرشن مینن کا مقابلہ انکے شدید مخالف ، سوشلسٹ پارٹی کے آچاریہ جے بی کرپلانی سے تھا۔
مینن ملک کے وزیر دفاع تھے اور بھارت کو ۱۹۶۲ ؁کی جنگ میں چین پر خاطر خواہ سبقت حاصل نہیں ہو سکی تھی۔حزب اختلاف کی جانب سے مینن کو وزارت سے ہٹانے کا مطالبہ ہو رہا تھا لیکن نہرو جی اپنے وزیر دفاع کو ہٹانے کے لیے قطعی تیار نہیں تھے۔
جے بی کرپلانی بھی جوش میں تھے۔انہوںنے بہار کے سیتامڑھی کی اپنی محفوظ سیٹ چھوڑ کر ممبٔی سے کرشن مینن کے خلاف پرچۂ نامزدگی داخل کر دیا۔ ظاہراً انکی جیت کے امکانات نظرآرہے تھے ۔ ایک اخبار نے تو کرشن مینن کے خلاف ایک کویتا بھی شأیع کر دی ؎
چینی حملہ ہوتے ہیں ۔مینن صاحب سوتے ہیں۔۔سونا ہے تو سونے دو ۔کرپلانی جی کو آنے دو
درحقیقت، کرپلانی، مینن کے لٔے چنوتی بن گئے تھے لیکن نہرو جی اسے اپنے لٔے بھی ایک چیلنچ مان رہے تھے۔
فلمی دنیا کے اپنے وقت کے سپر اسٹار لیپ کمار کی خودنوشت سوانح حیات وجود اور پرچھأیں THE SUBSTANCE AND SHADOW کے مطابق، پنڈت جواہر لعل نہرو نے اپنے ذاتی مراسم اور بے تکلفی کی بنا پر، دلیپ کمار سے اپنے وزیر دفاع کی حمایت میں چناؤ پرچار کرنے کے لٔے کہاتھا۔
گوکہ دلیپ کمار کو کسی سیاسی نیتا کے حق میں تقریر کرنے کا کو یٔ تجربہ نہیں تھا لیکن وہ نہرو جی کی بات نہ ٹال سکے اور دلیپ صاحب نے کرشن مینن کے حق میں ایسا پرچار کیا کہ کرپلانی ہار گٔے اور کرشن مینن جیت گٔے ۔
شاید اسی وقت سے سیاست کو یہ احساس ہو گیا کہ فلمی ستارے بڑے کام کے ہوتے ہیں !

۲۔جب این۔ڈی۔تیواری دلیپ کمار کی وجہ سے ہار گٔے !
کانگریسی نیتا نارائن دت تیواری جو اتر پردیش کے تین بار اور اتراکھنڈ کے ایک بار وزیر اعلیٰ، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبر، مرکزی وزیر اور آندھرا پردیش کے گور نر ۱۹۹۱؁ میں لوک سبھا کاانتخاب ہار گئے۔
انتخابی قصہ یوں ہے کہ این ڈی تیواری ۱۹۹۱ ؁ میں لوک سبھا کا چناؤ نینی تال سے لڑ رہے تھے۔ تیواری جی کے مد مقابل بھاجپا کا امیدوا ر بلراج پاسی سے تھا۔ لگ رہا تھا کہ تیواری جی آسانی سے چناؤ جیت جا ئیںگے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
چناؤ میں صد فی صد جیت حاصل کرنے کے لیے تیواری جی نے اپنے قریبی شناسا دلیپ کمار سے چنأو میں پرچار کرنے کے لٔے کہا۔
دلیپ کمار نے بہیڑی میں لوگوں سے تیواری جی کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔
تب بہیڑی ، ضلع بریلی کی اسمبلی سیٹ، نینی تال لوک سبھا سیٹ کا حصہ تھی۔
بقول تیواری جی کے کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ دلیپ کمار کا اصلی نام محمد یوسف خان ہے۔ لیکن بھاجپا نیتائوںکو دلیپ کمار کا اصلی نام معلوم تھا۔لہٗذا تیواری جی کے سیاسی مخالفین نے بہیڑی کے ووٹروں کو درمیان زو ر دیکر پر چارکیا گیا کہ دلیپ کماردر اصل محمد یوسف خان ہیں جو تیواری جی کی سفارش کر رہے ہیں۔
پھر کیا تھا ،آپ خود سمجھ جائیں۔
تیواری جی کو ہر جگہ سے جیت ملی لیکن بہیڑی کے لوگوں نے انہیں ووٹ نہیں دیے۔ تیواری جی کو سبھی اسمبلی حلقوں میں کافی ووٹ ملے لیکن بہیڑی میں انکے حلاف ووٹ پڑے اور تیواری جی گیارہ ہزار ووٹوں سے ہار گٔے۔
اسطرح ، جس دلیپ کمار کی وجہ سے شمال ممبٔی میں کرشن مینن کو 1962 میں جیت ملی، ان ہی دلیپ کمار کی وجہ سے نینی تال( یوپی )میں این۔ڈی۔تیواری ہار گٔے !

۳۔ جب راجیو گاندھی کی وجہ سے اداکار راماراؤ نے تیلگو دیشم پارٹی بنائی !
یہ 1982 کا واقعہ ہے۔سنجے گاندھی کی ہوائی حادثہ میں موت ہو گئی تھی۔ کانگریس کو سنبھالنے کے لئے راجیو گاندھی کو کانگریس پارٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔
اسی دوران راجیو گاندھی کو کسی کام سے آندھرا پردیش جانا پڑا۔حیدرآباد میں بیگم پیٹ ہوائی اڈہ پر راجیو گاندھی کا جہاز اترا۔
یہاں جیسے ہی کانگریسی کارکنوں اور نیتائوں کوراجیو گاندھی کی آمد کی خبر ملی تو اچھی خاصی بھیڑ جمع ہو گئی۔
راجیو گاندھی کا استقبال کرنے کے لئے خود وزیر اعلیٰ ٹی انجیا ایرٔ پورٹ پہنچے۔
چونکہ راجیوگاندھی کی عملی زندگی ایک پائلیٹ کی حیثیت سے شروع ہوئی تھی، اس لئے ابھی انکو سیاست کی ہوا نہیں لگی تھی۔ انکوسیاسی بھیڑقطعی پسند نہیں آئی۔ وہ بلا وجہ کی اتنی بھیڑ دیکھ کر ناراض ہو گئے۔
چونکہ وزیر اعلیٰ ٹی انجیا کو بھی راجیو گاندھی کی ناراضگی کی وجہ معلوم نہیں تھی، اس لیے انہوںنے بھیڑ ہٹانے کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا۔
راجیو گاندھی غصے میں ان پر بری طرح برس پڑے۔ راجیو گاندھی اپنے نرم مزاج کے برعکس، ان پر شدت سے برہم ہوئے ۔
انجیا کی سرعام یہ بے عزتی تیلگو فلموںکے سپر اسٹار این ٹی راما راؤ کو چبھ گئی۔ انہوں نے اسے پوری تیلگو برادری کی بے عزتی مانا ۔
اس واقعہ کے کچھ دن بعد اندرا گاندھی نے انجیا سے استعفیٰ دینے کے لئے کہہ دیا۔
گوکہ استعفیٰ دینے سے ایک دن پہلے انکے تیس ہزار پیروکاروں نے یکجا ہو کر احتجاج کیا لیکن انجیا نے استعفیٰ دے ہی دیا۔
اسی سال این ٹی راما راؤ نے تیلگودیشم پارٹی( ٹی ڈی پی) کی بنیاد رکھی ۔
اگلے ہی سال این ٹی راما راؤ کی تیلگو دیشم پارٹی اسمبلی انتخابات میں شامل ہوئی۔
راجیو گاندھی کے ذریعہ انجیا کی سرے عام بے عزتی کو انتخابی مدعا بنایا گایا ۔
تیلگو دیشم پارٹی کو چناؤ میں اکثریت مل گئی۔ایک سال پہلے جنمی پارٹی کو اسمبلی کی 294
میں سے 201 نشستیںملیں۔
راجیو گاندھی مزاجا` شریف آدمی تھے۔ وہ غیر سیاسی کانگریسی تھے۔ انہیںبھیڑ اکٹھا ہونے جیسی شوشے بازی قطعی پسند نہیں تھی۔انہیںیہ بھی قطعی اندازہ نہیں تھا کہ انکی اس برہمی کو تیلگو اسمتا کا مدعاء بنا لیا جائے گا۔
بہر حال،راجیو گاندھی کی ناراضگی اور سخت الفاظ کا استعمال آندھرا پردیش میں ایک نئی پارٹی کو جنم دینے کا باعث بنی !

۴۔جب بھاجپا کو صرف دو سیٹ ملنے پر راجیو گاندھی نے کہا : ہم دو ہمارے دو !
1984کاعام لوک سبھا انتخاب کئی معنوں میں بڑا دلچسپ اور اہم رہا۔
اندرا گاندھی کی موت کے بعد، اس لوک سبھا انتخابات میں ملک بھر میں کانگریس کی لہر چل رہی تھی۔
دراصل، یہ لہراندرا گاندھی کی موت سے جنمی ہمدردی کے نتیجہ میں تھی۔ نتیجتاً ، بھاجپا بری طر ح ہار گئی۔
اس وقت بھاجپا کے صدر تھے اٹل بہاری واجپئی۔واجپئی کی کوئی بہت بری امیج نہیں تھی لیکن کانگریسی لہر نے بھاجپا کو دو سیٹ کی حد تک محدود کر دیا۔ ایک سیٹ آندھرا پردیش اور دوسری سیٹ گجرات سے ملی تھی۔ یہاں تک کہ خود اٹل جی گوالیار سے ہار گئے۔
دراصل، اٹل جی کے مد مقابل ،کانگریس نے آخری وقت پر مادھو رائو سندھیا کو اتار دیا۔ اٹل جی کو سیٹ بدلنے یا دوسری سیٹ سے پرچہ داخل کرنے کا بھی موقع نہیں ملا۔ گوکہ اٹل جی نے پرچہ بھرنے کی آخری تاریخ کو بھڈ سے پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن وہ قت پر نہیں پہنچ سکے ۔ آخرکار اٹل جی کو مادھو رائو سندھیا سے ہی انتخابی مقابلہ کرنا پڑا۔
اٹل جی ، مادھو رائو سندھیا سے ایک لاکھ سڑ سٹھ ہزار ووٹوں سے ہار گئے اور کانگریس کو اس عام لوک سبھا انتخابات میں، 514 میں سے 404 نشستیں ملیں۔
اٹل جی اس ہار سے اسقدر صدمہ میں آگئے کہ انہوں نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دے دیا لیکن پارٹی نے استعفیٰ منظور نہیں کیا۔
بہرحال، اس موقع پر راجیو گاندھی نے بھاجپا پارٹی کو دو سیٹیں جیتنے پر کہا۔
ہم دو، ہمارے دو!

۵۔جب شیوشنکر یادو نے دوسری بار لوک سبھا ایم پی کا ٹکٹ ٹھُکرا دیا !
یہ تو آپ جا نتے ہی ہیں کہ آج کل سیاست ایک نفع بخش تجارت کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔ایم ایل اے یا ایم پی کا ٹکٹ لینے کے لئے بڑی بڑی سفارشیں لگائی جاتی ہیں۔اپنی عوامی طاقت دکھانے کے لئے جلسے منعقد کئے جاتے ہیں، جلوس نکالے جاتے ہیںتاکہ متعلقہ پارٹی پردبائوڈالاجاسکے۔یہاںتک کہ اگر اپنی پارٹی سے ٹکٹ ملنے کی امید نہ ہو، تو اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی اپنا نے میں ایسے سیاسی حضرات تکلف نہیں کرتے۔ گویا کہ اپنا سیاسی نظریہ بدلنے میں بھی کسی قسم کی شرم نہیں آتی ۔ دوسرے لفظوں میں اب سیاست میں کردار لفظ کے معنی بدل گئے ہیں۔
لیکن اسی سیاسی دنیا میں، ستتر اسّی کی دہائی میں ایسے پاک صاف سیاسی لوگ بھی تھے کہ پہلی بار ایم پی بننے پر جب عملی سیاسی تجربے ہوئے تو اسکی بنیاد پر انہوں نے دوسری بار اپنی ہی پارٹی کی طرف سے لوک سبھا کا ٹکٹ ٹھکرا دیا۔ایسی ہی ایک ایماندار اور شاندا ر شخصیت کے مالک تھے شیوشنکریادو۔
دراصل واقعہ یوں ہے کہ 1971میں پاکستان کو شکست دینے کے بعد، اندرا گاندھی کی مقبولیت آندھی پر سوار تھی اور انہوں نے مخالف پارٹیوں کے نیتائوں کی قسمت میں شکست لکھ دی تھی مگر اس صورت حال میں بھی، شیوشنکر یادو عام لوک سبھا انتخاب جیت گئے تھے۔ لہٰذا انکی پارٹی ،سنیکت سوشلسٹ پارٹی نے شیوشنکر یادو کو بہار کی کھگڑیا سیٹ سے 1977کے عام لوک سبھا انتخابات لڑنے کا حکم دیا ۔ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر جیت یقینی تھی ۔
لیکن شیوشنکر یادو جی نے دوسری بار ایم پی بننے کی پیشکش ٹھکرا دی ،یہ کہتے ہوئے کہ ایسا ایم پی بننے کا کیا مطلب کہ ووٹر اپنے غلط کاموں کی پیروی کرانے آنے لگیں۔ غلط کاموں کی پیروی سے انکار کرتے کرتے میں عاجز آچکا ہوں۔ میرا ضمیر ایسی صورت میںمجھے مزید تنگ ہوتے رہنے کی اجازت نہیں دیتا !
جب شیوشنکر یادو جی کا انتقال ہوا توانکے پاس صر ف سات روپے تھے !!
Email: rais.siddiqui.ibs @gmail.com
Mob:9810141528
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا