فوج میں اصلاحات کو منظوری: جنگی صلاحیت بڑھانے پر زور

0
67

فوج کے غیر ضروری محکموں کو بند کرنے اور بعض شعبوں کو آپس میں ضم کرنے کا فیصلہ

یواین آئی

نئی دہلی؍؍حکومت نے فوج کے سسٹم میں اصلاحات نافذ کرنے اور خرچ کو متوازن بنانے کے مقصد سے آزادی کے بعد سب سے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فوج کے غیر ضروری محکموں کو بند کرنے اور بعض شعبوں کو آپس میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ فوج کی جنگی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے تقریبا 60 ہزار افسران اور فوجیوں کو ضرورت کے مطابق جنگی کردار میں تعینات کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت آج یہاں مرکزی کابینہ کے اجلاس میں فوج کے ورکنگ سسٹم میں اصلاحات اور اخراجات میں توازن کے بارے میں تجاویز دینے والی کمیٹی کی 65 سفارشات کو منظوری دے دی ہے ۔ اجلاس کے بعد وزیر دفاع ارون جیٹلی نے صحافیوں کو بتایا کہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈی بی شیتکر کی سربراہی میں گزشتہ سال ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی نے دسمبر میں اپنی رپورٹ پیش کی ہے ، جس میں 99 سفارشات کی گئی ہیں، جن میں سے 65 سفارشات کو وزارت دفاع نے قبول کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات مرحلہ وار نافذ کی جائیں گی اور انہیں 2019 کے آخر تک مکمل طور پر نافذ کردیا جائے گا۔ ان کے نافذ ہونے سے 57 ہزار افسران اور جوانوں کو جنگی کرداروں اور آپریشنوں نیز دیگر کاموں میں تعینات کیاجائے گا۔ کچھ محکموں سے وابستہ سول ملازمین کو مسلح افواج کی دیگر شعبوں میں بھیجا جائے گا تاکہ وہ کارکردگی کو بڑھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کے طور پر انہوں نے کمیٹی کی اس رپورٹ اور اس کے نتائج سے متعلق فوج اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ تفصیل سے تبادلہ خیال کیا ہے ۔ سفارشات میں سب سے بڑا فیصلہ فوجی ڈاک گھروں اور فوجی فارموں کوبند کرنے کے بارے میں کیا گیا ہے ۔ ابھی فوج سے 39 فوجی فارم ہیں جنہیں اب مرحلہ وار بند کردیا جائے گا۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اصلاحات کے تحت سگنل کے اداروں پوری صلاحیت کے ساتھ استعمال کیا جائے گا۔ ان میں ریڈیو مانیٹرنگ کمپنی، کور ایئر اسپورٹ سگنل ریجمنٹ، ایئر فورمیشن سگنل ریجمنٹ ، کمپوزٹ سگنل ریجمنٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کور آپریٹنگ اور انجینئرنگ سگنل ریجمنٹ کا انضمام بھی کیا جائے گا۔ فوج کے ریپئر ڈپو کی تشکیل نو کی جائے گی اور ان میں بیس ورکشاپ، ایڈوانس بیس ورکشاپ اور فیلڈ کی ورکشاپ کو ملایا جائے گا۔ اسی طرح آرڈیننس محکموں میں کیریج ڈپو، آرڈیننس ڈپو، مرکزی آرڈیننس ڈپو کو آپس میں ملا دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی فوج میں کلرک اسٹاف اور ڈرائیوروں کی بھرتی کے معیار کو تھوڑا سخت کیا جائے گا۔ نیشنل کیڈیٹ کور کی کارکردگی میں بہتری ہو گی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں جوائنٹ کمانڈروں کی کانفرنس میں کہا تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں اپنی فوج میں افرادی قوت کم کرکے ٹیکنالوجی پر زیادہ زور دے رہی ہیں، اور ہم اب بھی اپنی فوج کا حجم بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بیک وقت فوج کی توسیع اور جدیدی کاری ایک مشکل اور غیر ضروری ہدف ہے ۔ جنرل وی پی ملک نے 1990 کی دہائی میں فوج کے سربراہ رہتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 50 ہزار فوجیوں کی کمی کر سکتے ہیں ، بشرطیکہ اس سے ہونے والی بچت فوج کو سرمایہ جاتی اخراجات کے لئے مہیا کرائی جائے ۔ ہندوستانی فوج دنیا کی تیسری بڑی فوج ہے اور اس میں تقریبا 12 لاکھ فوجی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا