غزل

0
0

از : اقبال         سالکؔ ( مہاپرل)

فکر اور فن کے درمیان میں ہوں
میں غزل کی نئی اْڑان میں ہوں

تو نے یوں ہی نہیں پکارا مجھے
میں کہیں تو ترے گمان میں ہوں

میرا کس سمت اب سفر ہوگا؟
زندگی! میں تری کمان میں ہوں

لب پہ رہ رہ کے بات آتی ہے
جانے لفظوں کی کس چٹان میں ہوں

چاہے جنّت ہو یا یہ دنیا ہو
میں ازل سے ہی امتحان میں ہوں

یہ سمندر تجھے مبارک ہو !
میں بھی قطروں کے خاندان میں ہوں

اتنا آساں نہیں مٹانا مجھے
اب تو میں ہر کسی کے دھیان میں ہوں

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا