نئی دہلی//غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام مرزا اسداللہ خاں غالب کی یاد میں ہر سال کی طرح اس سال بھی غالب توسیعی خطبہ کااہتمام ۸۲جون کو شام چھ بجے ایوانِ غالب میں کیا جارہاہے۔اس خطبہ میںپلاننگ کمیشن کی سابق ممبر اور مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کی سابق چانسلر ڈاکٹر سیدہ حمید ”عورت کی بدلتی ہوئی حیثیت اور حالی کی شاعری“ کے موضوع پر خطبہ پیش کریں گی۔ ڈاکٹر سیدہ حمید علمی، سماجی اور ادبی دنیامیں اپنی تحریروں اور تقریروں کی وجہ سے اہم مقام رکھتی ہیں۔ڈاکٹر سیدہ حمید نے مختلف موضوعات پرکئی اہم کتابیں بھی تحریر کی ہیں، آپ کے مضامین کوبھی اہل علم کافی پسند کرتے ہیں۔ آپ کئی بڑے اداروں سے وابستہ ہیں، جن اداروں میں بھی آپ نے کام کیااُن اداروں کواپنے وژن اور تجربات سے بلند مقام پر پہنچایا۔ ڈاکٹر سیدہ حمیدکی اہم خدمات سے متاثر ہوکر حکومتِ ہند نے پدم شری اور دیگر اعزازات سے بھی سرفراز کیا ہے۔اردو زبان و ادب کے عظیم شاعر و دانشور الطاف حسین حالی کے خاندان سے آپ کا خصوصی رشتہ ہے۔ اس خطبے کی صدات کے لئے ممتاز ماہر تعلیم اورر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی کو زحمت دی گئی ہے۔ سید شاہد مہدی بھی دیگر علوم کے ساتھ ادب پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔اپنی گفتگو اور تحریروں کی وجہ سے اردوداں حضرات میں بھی آپ بے حد مقبول ہیں۔اس جلسہ میں غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سیدرضاحیدر مہمان اسکالرز کا تعارف پیش کریں گے اور ادارے کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی اختتامی کلمات ادا کریں گے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کی تمام سرگرمیوں میں غالب توسیعی خطبہ ایک انفرادی حیثیت رکھتاہے۔اس خطبہ میں ملک اور بیرون ملک کے نامور ادیبوں اور دانشووں نے اپنے خیالات کااظہارکیاہے۔ ان خطبات کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ادارہ انہیں شائع بھی کرتا ہے۔ لہٰذا امید کی جارہی ہے کہ اپنے موضوع اور مواد کے اعتبارسے غالب توسیعی خطبہ میں بڑی تعداد میں اہل علم موجود ہیں گے۔