عوامی نیشنل کانفرنس کی پریس کانفرنس پر پولیس کی بریک

0
0

عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ صحیح نہیں ، تینوں لیڈران ہنوز نظر بند : اکبر لون
کے این ایس
سرینگر؍؍پولیس نے عوامی نیشنل کانفرنس کی سربراہ بیگم خالدہ شاہ ، ڈاکٹر مصطفیٰ کمال اور مظفر آحمد شاہ کی مشترکہ پریس کانفرنس پر بریک لگاتے ہوئے میڈیا نمائندوں کو ان کی رہائشگاہ میں داخل ہونے سے روکا ۔ اس دوران نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے بتایا کہ پولیس نے جو رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے وہ صحیح نہیں ہے بلکہ یہ تینوں سیاستدان نظر بند ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق عوامی نیشنل کانفرنس کی طرف سے عدالت عالیہ میں پیش کی گئی اس عرضی کہ پارٹی سربراہ بیگم خالدہ شاہ ، نائب صدر مظفر احمد شاہ اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال اپنی رہائشگاہوں میں غیر قانونی طور پر 5 اگست سے نظر بند ہیں جبکہ کیس کی سماعت کے دوران رہاستی حکومت کی طرف سے پولیس کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تینوں سیاستدان رہائشی طور پر نظر بند نہیں ہیں ۔ ایس ایس پی سرینگر کی طرف سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 مولانا آزاد روڑ میں کوئی بھی شخص 5 اگست کے بعد ناہی رہائشی طور پر نظر بند ہے اور نا ہی ان کی آزادانہ نقل و حرکت پر کوئی ْقد غن ہے ۔ پولیس کی طرف سے عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے ایک روز بعد عوامی نیشنل کانفرنس اور ڈاکٹر مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد جمعرات کو کیا گیا تھا تاہم نامہ نگار اور ویڈیو و فوٹو جرنلسٹس جب ان کی رہائشگاہ پر پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی ۔ پولیس نے تینوں لیڈروں کی رہائشگاہ تک جانے والی سڑک پر اہلکاروں کو تعینات کیا تھا جبکہ پولیس گاڑی سے راستے کو بند کیا گیا تھا ۔ اس دوران پارلیمنٹ ممبر جسٹس (ر) حسنین مسعودی اور ایڈوکیٹ محمد اکبر لون بھی کچھ دیر بعد ان کی رہائشگاہ سے واپس آئے اور محمد اکبر لون نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انتظامیہ کی طرف سے عدالت میں پیش کئے گئے اس رپورٹ کو غلط قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ تینوں لیڈران آزاد ہیں اور ان کی نقل و حرکت پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں ہے ۔ محمد اکبر لون نے بتایا کہ زمینی سطح پر تینوں سیاستدان گھروں میں نظر بند ہے اور انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا ’ ہم ان سے ملنے گئے تھے جبکہ وہ پریس میں آنا چاہتے تھے تاہم انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ ‘ نامہ نگاروں کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کہ نیشنل کانفرنس کی آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا؟ ، کا جواب دیتے ہوئے ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے کہا کہ پارٹی بیشتر لیڈران نظر بند ہیں اور ان کی رہائی کے بعد ہی آئندہ حکمت عملی طے کی جائیگی ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا