عبدالکریم امجدی مرکز اردو میڈیا کالی کٹ )
urdumedia@markaz.in
+917800178670
دعوت فکر وعمل ،تنظیم وتحریک کے قد آور ،فروغ تعلیم اور احترام انسانیت ،ملی ومذہبی قیادت کے علمبرادرشہر آفاق شخصیت
کالی کٹ کیرلا جنوبی ہند کے بحیرہ عرب ساحلی علاقہ کیرالا کے نام سے مشہور ومعروف ہے ۔اس صوبے میں علم وفن کی ترویج واشاعت ،دعوت وتبلیغ کیلئے سب سے پہلے صحابہ کرام ،صالحین عظام کے مقدس قدم پڑے ۔کبھی اس صوبے کو حضرت مالک بن دینار رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے یاد کیا گیا تو کبھی ہندوستان میں اسلام کی آمد کا شرف اولیں کا درجہ دیا گیا۔تاریخی روایت کے مطابق ہندوستان کی پہلی مسجد کی تعمیر کا بھی شرف سرزمین کیرالا کو حاصل ہے ۔اسی شہرمیں بدری صحابہ و ِحضرت آدم علیہ السلام کے قدم مبارک کے نشان بھی دیکھے جاسکتے ہیں ۔ ریاست کیرالا میں کالی کٹ اور مالاپورم وقرب وجوار کا علاقہ ملبار کے نام سے شہرت یافتہ ہے ۔یہاں کے باشندگان کو ملباری کہا جاتا ہے ۔اسی علاقہ میں قطب عالم جلیل القدر شخصیت علامہ عبدالقادر،احمد کویا شالیاتی،شیخ زین الدین سمیت کئی اہم اکابرین اس خاکدان گیتی پر جلوہ نما ہوئے جواپنے زہد وتقوی عظمت وبلندی کی بنیاد پر ممتاز اور قابل تقلید اور شہرت کے حامل ہوئے ہیںجنکی قائدانہ صلاحیت ، فکری بصیرت ،علمی کارنامہ بیان سے باہر ہے ۔لیکن اسی فرش گیتی پر اسے خالق کائنات کی نعمت عظمی کہئے کہ ہندوستان کے معروف تاریخی ریاست کے ضلع کالی کٹ سے تقریبا25کلو میٹر فاصلہ پر ’’کانداپورم‘‘نامی مقام پر ۲۲ مارچ 1931کو ایک علمی گھرانے میں شیخ ابوبکر بن احمد کا وجود بخشا جو اپنی تنہا ذات میں ہمہ جہت صلاحیتوں اور خداداد قائدانہ صلاحیت ،فکری بصیرت جماعتی اقتدار کی پاسبانی کا جذبہ لئے ہوئے ممتاز اور قابل تقلید شہرت کے حامل ہوئے ۔جنہیں کیرالا میں کاندراپورم اے پی ابوبکر استاد کے نام سے جانتے ہیں ۔آپکے تعمیری ،تنظیمی ،تحریکی کارناموں سے ساراجہاں واقف ہے ۔
گرانڈ مفتی آف انڈیا شیخ ابوبکر احمد بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین داعی کبیر کا شمار ہندوستان کی عہد ساز شخصیتوں میں ہوتا ہے ۔ان کی ہمہ جہت شخصیت نے ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی نمائندگی تنظیم وتحریک اور ملت کی تشکیل میں ایک روشن باب اور عہد کی حیثیت رکھتی ہے ۔موصوف نے اپنی پوری زندگی ملت کے نام وقف کردی،ملکی وملی قائدانہ صلاحیت کے حامل جلیل القدر عالم دین کے ساتھ ایک بڑے مفکر ور حسن تدبیرکے جامع پیکر ہیں ،گہری حکمت ،سماجی تشکیل اور تعلیمی بصیرت کو نئی اڑن بخشی ۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی شخصیات بالخصوص عالم عرب اور سربراہان تنظیم آپ کی اعلیٰ قیادت سے متاثر ہیں ۔ آپ نے ہندوستان کے پسماندہ طبقات کو علم اور روحانیت کی بلندیوں تک پہونچادیا ۔
ابتدائی حالات : زمانہ طفولیت کی تعلیم وتربیت اپنے آبائی گھرانے میں پائی ،ابتدائی تعلیم بھی وہیں سے شروع کی بعدہ کیرالا کے مختلف دینی اداروںمیں ثانوی تعلیم حاصل کرتے رہے یہاں تک کہ اعلی تعلیم کیلئے آپ جنوبی ہند کی قدیم مشہور معروف درسگاہ ’’جامعہ باقیات الصالحات ‘‘ویلور تمل ناڈو میں داخل ہوئے وہاں تکمیل تعلیم کے بعد 1964 میں سند فضیلت واجازت سے سرفراز کئے گئے ۔آپ نے فراغت کے بعد علمائے عرب کے کئی اہم مشائخ وعلمائے کرام جیسے ابولیس محمد عیسی فاذانی ،شیخ احمد طہ بن علی حدادوغیرہم سے اکتساب فیض کیا۔
جامعہ مرکز الثقافۃ السنیہ کا قیام :۱۹۷۸؍ماہ اپریل ۱۸تاریخ کو کالی کٹ سے ۱۵ کلو میٹر فاصلہ پرخوشگوارفضا میں ۲۵یتیم بچوں سے مرکز الثقافۃ السنیہ کی بنیاد رکھی ۔اس طرح پانچ دہائی قبل شیخ ابوبکر نے جنوبی ہندوستان کے ریاست کیرالہ میں اپنا اصلاحی اور دعوتی مشن کا آغاز کیا ۔اس مہم میں بہت سے احباب اور کارکنان کو شامل کیا۔جس نے بہت سے تعلیمی ادارے اور سماجی خدمت کے لئے فلاحی ادارے قائم کئے ۔انتھک محنت وکاوشوں نے کیرل کے شہر کالی کٹ میں ایک عظیم لشان دینی وعصری اسلامی ادارہ قائم کیا ۔ اس ادارہ نے تعلیمی ودعوتی میدان میں ہندوستان اور بیرون ملک کی متعدد تعلیمی ،قومی ثقافتی اداروں کی بنیاد کو روشن کیا ۔
مرکز نالج سٹی :یہ ایک شاندار مرکز اور جدید ٹائون شپ پروجیکٹ ہے جس کا مقصدایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جو دور حاضر کے چیلنجوں سے مستقبل کے نقطہ نظر سے نمٹنے کے قابل ہو ۔جس میں بزنس ،تعلیم،صحت،کلچر،رہائش اور کاشتکاری ہے ۔جس کا آغاز سن ۲۰۰۹ میں ہوا ہے
شیخ ابوبکر احمد کی سرپرستی میں لاکھوں طلبا تعلیم ،انسان دوستی ،ہنر سازی میں فیضاب ہوچکے ہیں ،مشکل اور ہنگامہ خیر حالات میں امن اور ہمہ آہنگی کے سفیر کے طور پر پیش رفت رہے ۔آپ نے تعلیم اور فلاحی شعبہ میں انتھک محنت کی ہزاروں فرزندان توحید کو معاشرہ کی فلاح وبہبودی اور انسانیت کے احترام کا درس سکھایا ۔ جس کے نتیجہ میں آج ہزاروں کی تعداد میں انسانی ہمدردی کے خدمت کے تئیں غریب ومسکین ،مصیبت زدہ،حادثاتی پریشانیاں ،شیر خوار اور یتیم بچوں کی رہائش ،تعلیم ،خوردنو ش ،طبی امداد اور ضروریات زندگی کی تمام سہولیات ہمہ وقت فراہم کی جاتی ہے ۔
عہدہ ومراتب :
شیخ ابوبکر احمدکی شخصیت ہمہ جہت ہے آپ ملک وبیرو ممالک کے اہم اور معزز عہدوں پر فائز ہیں ۔ جیسے گرانڈ مفتی آف انڈیا،جنرل سکریٹری مسلم اسکالر اسوسی ایشن ،جنرل سکریٹری سنی جمعیۃ العلما کیرالا،کیرالہ مسلم جماعت جنرل سکریٹری،بانی ورئیس جامعہ مرکز الثقافۃ السنیہ کالی کٹ ۔اسلامک ایجوکیشن بورڈ آف انڈیا کے سرپرست اعلیٰ ،آئیڈیل ایسو سی ایشین برائے اقلیتی تعلیم کے چیف سرپرست ،روز نامہ ملیالم اخبار کے چیئر مین ہیں
ممبر رائل البیت انسٹی ٹیوٹ فار اسلامک تھاٹ (جورڈ) عالمی فتویٰ کونسل ممبر اتھارٹیز (مصر) رکن متحدہ عرب امارات مسلم بزرگ کونسل (یواے ای ) متحدہ عر ب امارت کی عالمی مسلم کمیونیٹی کونسل رکن ۔علاوہ ازیں بیشتر ممالک کے سفیر امن اورمشاورہ کونسل کے رکن ہیں ۔ یہ ایک ایسی انفرادی خصوصیت ہے کہ آنے والی نسل اپنی امتیازی شان کی بنا پر قابل فخر محسوس کرے گی ۔
بین الاقوامی کانفرنسوں کی نمائندگی :
شیخ ابوبکر احمد کا عہد اس اعتبار سے بھی تاریخ ہند کا زریں باب ہے کہ انہوں نے ملک کے بہتر مستقبل اور قوم مسلم کی ارتقاء کی راہ کو ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔آپ نے دنیا بھر میں بین المذاہب مکالموں اور سیمناروں میں اور سینکڑوں عالمی کانفرنسوں میں ہندوستان کی نمائندگی کا فریضہ انجام دیا ہے ۔اور کئی بین الاقوامی اسمبلیوں کے مستقل مدعو رہے ہیں ۔شیخ نے بین الاقوامی اعلیٰ حکام اور معروف اسکالرزاوراسلامی تنظیموں کے سرباراہان سے ہمہ وقت ملاقات ومشاورہ اجلاس میں شریک ہوتے ۔
ایوارڈ وانعامات :شیخ ابوبکر احمد کی تعلیمی وسماجی خدمات ،انسان دوستی ملک کی قومی یکجہتی ،حب الوطنی اور قوم وملت کے اتحاد وتفاق نے ملک اور بین المذاہب بقائے امن کی لگن نے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی بخشی۔جن میں ملیشا کے بادشاہ سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ کی جانب سے کولالمپور میں منعقد ورلڈ کا نفرنس میں ’’توکوہ ہجرہ ایوارڈ سے سرفراز کیا۔یہ اعزاز فروغ علم اور بقائے باہمی کے تحفظ کے اعتراف میں وزیر اعظم داتو انور ابراہیم نے پیش کیا۔فجیرہ قرآن مقدس انٹر نیشنل ایوارڈ،پرواسی بھارتیہ کیرالہ اسپریچل اکسلنسی ایوارڈ،مہاراجہ ایوارڈ انڈیا ،اسلامک ہریٹج ایوارڈ سعودیہ عربیہ ،بیسٹ انڈوعرب پرسنالٹی ایوارڈ،یو اے ای ،رائس الخیمہ ایوارڈ بیسٹ سوشل ورکر،پیس ایوارڈ انٹر نیشنل کانفرنس دبئی ،او آئی سی جویلس آف دی مسلم ایوارڈ،انٹر نیشنل فروغ انسانیت ایوارڈ ،شیخ عبدالقادر جیلانی ایوارڈ کرناٹک ،ابو ظہبی انٹر نیشنل حامی الگیت قرآن ایوارڈ ،انڈین اسلامک سینٹرل ایوارڈ فروغ تعلیم وسماجی خدمات ۔
کتب ومقالہ نگاری : شیخ نے ابتک ۷۶کتب کی تصنیف کی ہے ۔ جوکہ انگریزی ،ملیالم ،عربی اور مترجم اردو زبان میں منظر عام پر شائع ہوئی ہے ۔علاوہ ازیں اہم عناوین پر ہزاروں کی تعداد میں مقالے بھی تحریر کئے ہیں ۔جس سے عوام وخواص استفادہ کررہے ہیں ۔
تعمیر مساجد وتعلیمی ادارے : آپ نے ملک کی ۲۳؍ریاستوں میں سیکڑوں دینی وعصری تعلیم کے ادرے قائم کئے ،ایک ہزار کے قریب کے مساجد کی تعمیر اور تعلیمی سینٹر س کا قیام عمل میں لایا۔جس میں قابل ذکر جموں کشمیر ،انڈو مان ،ویسٹ بنگال،گجرات،آسام،تمل ناڈواور اتر پردیش کے اسماء ہیں ۔
تنظیمی وتحریکی خدمات :آپ نے دینی ودعوتی اور خدمت خلق کے فروغ کی خاطرمتعدد ملی ومذہبی اورتعلیمی آرگنائزیشن کا قیام کیا جس میں لاکھوں افراد رجسٹرڈ رریکارڈ کے ساتھ شامل ہیں ۔
خدمت خلق وحادثاتی ریلیف : ریلیف اینڈ چاری ٹیبل فائونڈیشن آف انڈیا کے تحت ملک کی ۲۳؍ریاستوں میں کفالت ایتام ،تعمیر کنوآں،ہینڈ پمپ پروجیکٹ،میڈیکل کیمپ،حادثاتی ریلیف،زلزلہ ریلیف ،غریب وبیواعورتوں کے لئے خصوصی رہائش وذریعہ معاش کی فراہمی ،دعوت افطار ،قربانی کا اہتمام جیسے کئی اہم رفاہ عامہ کے کام انجام دئے جاتے ہیں ۔