شعبہ ٔ طب میں بہتری کے دعوے سراب

0
0

سب ضلع ہسپتال گول میں طبی عملہ کی نایابی،عوام شدید مشکلات سے دوچار
وزیر صحت کیلئے چشم کشا، این ایچ ایم کے واحد ڈاکٹر کی معجزاتی تعیناتی عوام کیساتھ بھدا مذاق
میر مبشر

گول//ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں جہاں ایک طرف سے ریاستی سرکار شعبہ طب میں بہتری کے بلند بانگ دعوے کرتی تھکتی نہیں ہے وہیں سب ضلع ہسپتال گول میں طبی عملہ کی نایابی سرکاری دعوں کی پول کھولنے کیلئے کافی ہے۔ اس وقت ہسپتال میں ڈاکٹرو ں کی 11اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ این ایچ ایم کے واحد ڈاکٹر کے رحم و کرم پر پورا ہسپتال ہے۔عوام کی جانب سیمہسپتال سے لیکر اس پیچیدہ مسئلے کو بارہا اجاگر کیا گیا لیکن اسے بد قسمتی سے ناہی مقامی لیڈر شپ اور نہ ہی متعلقہ محکمہ کے آفیسران نے اس مسئلے کو لیکر کوئی سنجیدگی دکھائی۔مقامی لوگوں نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سے ریاستی وزیر صحت شعبہ طب کو بلندیوں پر لیجانے کے دعوے کر رہے ہیں وہیں علاقہ گول کو مکمل طور سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ مقامی لوگوں نے ناراضگی جتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ محکمہ صحت کے وزیر بالی بھگتکا اچانک یہاں گول سے گزر ہوا تو لوگوں نے ملاقات کیلئے اُنہیں وقت مانگا تکہ اُنہی یہاں کی طبی صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے لیکن متعلقہ وزیر نے انتہائی غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا اپنے پارٹی وکران کے علاوہ کسی بھی عوامی وفودکی ملاقات سے انکار کیا۔جبکہ لوگونں سڑکوں میں رات بھر اُن کاانتظار کرتے رہے لیکن وزیر کی گاڑی کی سپیڈبالکل کم نہ ہوئی وہ آئے اور ہوا ہو گئے اور لوگ رات کی تاریکی میں سڑکوں پر بیٹھ کر اُن کے دیدار میں راہ تکتے ہی رہ گئی۔مقامی لوگوںکے مطابق وزیر صحت نے علاقہ فگول کے تئیں انتقام گیری کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔برائے نام سب ضلع ہسپتال گول جہاں علاقہ کی عوام کیلئے مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے وہیں محکمہ صحت کیلئے باعث ِ شرمندگی بنا ہوا ہے۔ ہسپتال میں طبی عملہ کی نایابی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے ۔مقامی لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ ہسپتال میں تعینات بلاک میڈیکل آفیسر بھی عوام کے تئیں نہایت ہی غیر سنجیدہ ہے کیونکہ متعلقہ آفیسر کی تعیناتی محض سیاسی اثر رسوخ کی بنیاد پر ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ متعلقہ آفیسر فرائض منصبی انجام دینے کے بجائے اپنے سیاسی آقائوں کو خوش کرنے میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔ گو کہ اس وقت سب ضلع ہسپتال گول کسی سیاسی اکھاڑے سے کم نہیں ہے۔متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ کی غیر سنجیدہ اور سیاست زدہ ہونے کا پتہ اس بات سے عیاں ہو جاتا ہے کہ تقریباً4ماہ قبل تحصیلدار گول نے اچانک ہسپتال کا معائنہ جہاں انھوں نے اکثر عملے کو غیر حاضر پایا جس کے بعد تحصیلدار نے ریکاڈر ضبط کر دیا لیکن اسے عوامی کی بدنصیبی کہا جا ئے یا پھر ملی بھگت کہ تمام کاروائی ردی کی نظر ہوگئی ہے۔ متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ کی آپسی دوستی راتوں ہوگئی اور عوام پھر راشی آفیسران کی ظلم و بربریت کا شکار ہو کر رہ گئی۔ہندوستان کو تو آزادی ملی تھی لیکن گوروں سے لیکن کالے انگریزوں نے آج بھی عوام کو اپنا غلام بنا رکھا ہے جس کی مثال علاقہ گول ہے جہاں کیا بیرو کریٹس اور کیا سیاسی کارندے عوام پر مسلط ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا