’شرپسندوں کے منصوبوں کوناکام بنانے کیلئے جموں کومبارک‘

0
17

سماجی رواداری کی خوبصورت روایت برقرار رکھیںدراڑ پید ا کرنے کا موقعہ نہ دیں:محبوبہ مفتی
کہاکسی بھی صورت میں بچی کے ساتھ انصاف کیا جائے گا،جو بھی لوگ اس گھناونی حرکت میں ملوث پائے جائیں گے انہیں سز ا دی جائے گی
لازوال ڈیسک

جموںوزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے رواداری اور بھائی چارے قائم رکھنے پر جموں کے عوام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کے لوگوں نے شر پسند عناصر کے منصوبوں کو ناکام کیا ہے جس کے لئے وہ تعریف کے مستحق ہےں۔انہوںنے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سماجی رواداری کی روایت کو قائم رکھیں اور شرپسند عناصر کو مختلف طبقوں اور لوگوں کے بیچ دراڑ پید ا کرنے کا موقعہ نہ دیں۔آج شام یہاں سول سوسائٹی ممبران کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے جموں خطے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آپس میں بھائی چارہ قائم رکھنے کے لئے ان کی تعریف کی ۔انہوںنے کہاکہ شدید اشتعال انگیزی کے باوجود شرپسند لوگو ں کے عزائم کو لوگوں نے ناکام کیا جو مختلف ناموں کی بنیاد پر لوگو ں کو تقسیم کرنے پر تلے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے مشکل ترین مرحلوں کے دوران لوگوں نے صبر و استقلا ل سے کام لیا۔انہوں نے کہا کہ صدیوں سے ریاست کے لوگ اس روایت کے لئے مشہور ہیںاور یہ حقیقت قابل ستائش ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست میں موجودہ مخلوط سرکار قائم کرنے کے پیچھے یہی مقصد کار فرما تھا تاکہ لوگ ، خطے اور مختلف طبقے ایک دوسرے کے قریب آئیں اور ترقی کی راہ پر اکٹھے گامزن ہوں ۔انہوں نے ، تاہم ، لوگوں کو چند شرپسند عناصر کے ناپاک عزائم سے خبردار کیاجو امن کو درہم برہم کرنے کے لئے کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔کٹھوعہ کی ایک چھوٹی بچی کے عصمت دری اور قتل کے شرمناک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے لوگوں کو یقین دلایا کہ کسی بھی صورت میں اس بچی کے ساتھ انصاف کیا جائے گااور جو بھی لوگ اس گھناونی حرکت میں ملوث پائے جائیں گے انہیں سز ا دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر جس طرح سماج کے ہر طبقے جن میں طلاب ، خواتین ، بچے ، بزرگ شامل ہیں نے آواز اٹھائی اور مظلوم کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا ،پوری ریاست کے لئے حوصلہ افزا تھا ۔امن اور آپسی بھائی چارے کو ترقی کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے سچیت گڈھ میں سرحدی سیاحت کو ترقی دینے ، شہر میں کیبل کار قائم کرنے ، مبارک منڈی اور رگھوناتھ مندر کے طرز پر ہیرٹیج مقامات کو ترقی دینے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کیا ہے ۔گفتگو کے دوران کئی مقررین نے جموں خطے کی ترقی کے لئے اپنی تجاویز سامنے رکھیں۔ان میں مختلف طبقوں اور خطوں کی آپسی بات چیت ، اقتصادیات کو مستحکم کرنے کے لئے سیاحت کو ترقی دینا ،مغل روڑ پر ٹنل کی تعمیر ، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی میں تحقیقی سرگرمیوں کو شروع کرنا، کسانوں کی بہبودی ، جاری ترقیاتی پروجیکٹوں کی تکمیل اور دوردرشن پر ڈوگری چینل شروع کرنا شامل ہے ۔بات چیت میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں تاجر برداری کے ممبران ، دانشور حضرات ، مصنف ،سکالر ، وکلا¿ ، خواتین ،سماجی کارکن ، کسان ، ریٹائرڈ افسران ، کمیونٹی لیڈر اور سماج کے دیگر طبقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندے شامل ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا