شب براء ت کے فضائل و معمولات

0
0

 محمد آل مصطفی مرکزی مظفرپوری مظفرپور

بہار9122426786,

یوں تو سارے دن اورسارے مہینے اللہ تبارک و تعالیٰ کے بنائے ہوئے ہیں مگر کچھ لمحات،کچھ دن اور کچھ ماہ ایسے ہیں جن میں رب کے فیضان اور اس کی تجلیوں کی برسات کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے انہیں میں ایک فیض بخش اور کرم پاش مہینہ شعبان المعظم بھی ہے جو اپنے ساتھ نجات و مغفرت کا مژدئہ جانفزالے کر آتا ہے آئیے اس رات کی مخصوص عبادات کی لذتوں سے ہم اور آپ بھی سر شاری حاصل کریں ۔
ماہ شعبان کی پندرہویں رات کا نام شب براء ت یعنی نجات کی رات ہے ۔اس با برکت رات کے چار نام ہیں ۔لیلۃ البراء ۃنجات والی رات لیلۃ الرحمۃرحمت والی رات لیلۃ المبارکۃ برکت والی راتلیلۃ الصّکنجات کا پروانہ اورچیک ملنے والی رات۔(صاوی)
قرآن مجید میں خداوند قدوس نے اس مبارک رات کا ذکر اس طرح فرمایا کہ فِیْھا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْم ’’اس رات میں ہمارے حکم سے ہر حکمت والا کام تقسیم کردیا جاتا ہے‘‘(سورہ دخان)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’شعبان میرا مہینہ ہے اور رجب اللہ کا اور رمضان میری امت کا ،شعبان گناہوں کو دور کرنے والا اور رمضان بالکل پاک کردینے والا مہینہ ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رجب اور رمضان کے درمیان شعبان کا مہینہ ہے لوگ اس کی طرف غفلت کرتے ہیں حالانکہ اس ماہ میں بندوں کے اعمال اللہ رب العزت کے حضور پیش کئے جاتے ہیں ،اس لئے میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور اس طرح پیش ہوں کہ میں روزہ دار ہوں(غنیۃ الطالبین)
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات کو آسمان دنیا کی طرف تجلی خاص فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے جتنے بال ہیں اس سے زیادہ تعداد میں میری امت کی مغفرت فرماتا ہے (ترمذی ،ابن ماجہ)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل میری خدمت میں شعبان کی پندرہوں رات کو حاضر ہوئے اور عرض کی یارسول اللہ ! سر انور کو آسمان کی طرف بلند فرمائے ۔میں نے کہاں یہ کون سی رات ہے؟ تو جبرئیل نے عرض کی یہ مبارک رات ہے،اللہ تعالیٰ اس رات میں رحمت کے تین سو دروازے کھولتا ہے اور سب مسلمانوں کو بخشتا ہے سوائے بدمذہبوں ،مشرکوں ،جادوگروں ،کاہنوں ،زنا پر اصرار کرنے والوں ،مستقل شرابیوں کے،ایک حدیث میں ہے کہ مسلمانوں میں جھگڑا ڈالنے والے ۔دوسری حدیث میں ہے سود خوروں ،تکبرانہ انداز سے پائجامہ اور تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والوں ،ماں باپ کی نافرمانی کرنے والوں ۔ان لوگوں کی اللہ تعالیٰ اس وقت تک مغفرت نہیں فرماتا جب تک کہ وہ ان برائیوں کو ترک کرکے یا چھوڑنے کا مصم ارادہ کرکے توبہ و استغفار نہ کرلیں ۔
امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو اس میں نوافل پڑھواور پندرہ کو دن میں روزہ رکھو۔بے شک وہ رات برکت والی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس مبارک رات میں ارشاد فرماتا ہے کون ہے مغفرت چاہنے والا کہ میں اس کو بخش دوں اور کون ہے عافیت طلب کرنے والا کہ میں اس کو عافیت عطا کروں اور کون ہے روزی طلب کرنے والا کہ میں اس کو روزی عطا کروں ۔ہے کوئی مانگنے والا ،صبح صادق طلوع ہونے تک یہ ندائیں اور بخششیں ہوتی رہتی ہیں ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ ! کیا جانتی ہو کہ اس رات میں کیا ہوتا ہے ؟ آپ نے عرض کی یا رسول اللہ ! ارشاد فرمائیے کہ اس رات میں کیا ہوتا ہے؟ تو حضور نے ارشاد فرمایا کہ سال بھر میں جو پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ اس شب میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور سال بھر میں جتنے ہلاک ہونے والے ہیں وہ بھی لکھ لئے جاتے ہیں اور اسی شب میں ان کے اعمال بلند کئے جاتے اور اس میںان کے رزق اتارے جاتے ہیں۔
شب براء ت میں مندرجہ ذیل نیک عمل کرنا چاہیے :(۱)شب براء ت میں جو کچھ بھی میسر ہو بکثرت صدقہ وخیرات کیجیے تاکہ روزی میں برکت ہو۔(۲)شب براء ت میں اپنے اہل و عیال اور عزیز واقارب اور دوسرے لوگوں کو برے کاموں کے کرنے سے منع کیجیے اور اپنے آپ کو بھی برائیوں سے بچائیے۔(۳)شب براء ت میں کثرت سے نفل نماز پڑھیے(۴)شب براء ت میں نفل سے بہتر ہے کہ ’’نماز قضائے عمری‘‘پڑھیں۔(۵)شب براء ت میں رشتہ دار ،دوست احباب سے حسن ِسلوک اور محبت کرنی چاہیے ،کیوں کہ رشتہ توڑنے والے ،دوستی کاٹنے والے رحمت سے محروم کردیے جاتے ہیں ۔(۶)کھانا تیار کرکے غریبوں ،مسکینوں اور یتیموں کو کھلاناچاہیے ،کیوں کہ ہر کھانے کے بدلے میں دس نیکیاں ملتی ہیں ۔بلکہ ایک روایت میں ہے کہ جو کوئی شب براء ت میں کھانا ،کپڑا یا نقد جو ہوسکے صدقہ و خیرات کرے گا ،خدا وند قدوس اس کی ہر چیز میں خیر وبرکت عطا فرمائے گا اور اس کی روزی میں کشادگی عطا فرمائے گا۔
روزہ کی فضیلت:۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس نے شعبان میں ایک دن روزہ رکھا اس کو میری شفاعت حلال ہوگئی ایک اور حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص شعبان کی پندرہ تاریخ کو روزہ رکھے گا اُسے جہنم کی آگ نہ چھوئے گی۔
سال بھر جادوسے حفاظت:۔جو شخص شب براء ت میں سات پتے بیری کے پانی میں جوش دے کر غسل کرے گا تو انشاء اللہ تعالیٰ پورے سال تک جادوں کے اثر سے محفوظ رہے گا ۔
چار سو سال کی عبادت کاثواب :۔ ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک پہاڑ پرتشریف فرماہوئے ۔اور وہاں ایک خوبصورت گنبد نما بلند پتھر دیکھا ۔آپ تعجب سے اُس کے گرد گھومنے لگے ۔ اللہ تعالیٰ نے وہی بھیجی کہ کیا تمہاری خواہش ہے کہ اس پتھر کا راز تم پرظاہر کردوں ؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے عرض کی الہی میری تمنا تو یہی ہے۔اتنے میں پتھر شق ہوگیا ۔تو آپ نے دیکھا کہ ایک آدمی عبادت میں مشغول ہے اور اس کے قریب ہی ایک انگور کی بیل ہے ۔اور ایک نہر جاری ہے ۔اُس شخص نے کہا کہ یہی انگور میں ہرروز کھاتا ہوں اور اس نہر کا پانی پیتا ہوں ۔اور اللہ کی عبادت کرتاہوں ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ تم اس پتھر کے اندر کتنے دنوں سے عبادت کرتے ہو؟اُس نے کہاں کہ چار سو برس سے ۔یہ سُن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اے اللہ شاید اس شخص جیسی عبادت تو تیرے کسی بندے نے نہیں کی ہوگی۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ علیہ السلام میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا جو اُمتی شعبان کی پندرہویں رات میں دو رکعت نماز پڑھے گا وہ اس کی چار سو برس کی عبادت سے بہتر و افضل ہوگا۔یہ سُن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دُعا کی کہ اے اللہ تو مجھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں داخل فرمالے۔(روض الافکار،نزہۃ المجالس)
شب براء ت کی نماز و اراد:۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس رات میں سو رکعات پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس سو فرشتہ بھیجے گا جن میں سے تیس فرشتے اس کو جنت کی بشارت دیں گے اور تیس اس کو جہنم کے عذاب سے بچائیں گے اور تیس دنیا کی آفتوں اور بلائوں کو اس سے دور رکھیں گے اور دس فرشتے اس کو شیطان کے مکر وفریب سے بچائیں گے ۔(تفسیر کبیر )
شب برات میں بعد نماز مغرب چھ رکعات نفل دو دو رکعت کی نیت سے پڑھنا بھی منقول ہے۔اس کی ترکیب یہ ہیکہ پہلی دو رکعات کے بعد ایک بار سورہ یٰسین شریف یا اکیس بار سورہ اخلاص پڑھ کر دعائے شب براء ت پڑھے اور خیر و عافیت کے ساتھ درازی عمر کے لئے دعا مانگے قبول ہوگی پھر دو رکعت کے بعد سورہ یٰسین شریف یا اکیس بار سورہ اخلاص کے بعد دعائے نصف شعبان ایک بار پڑھ کر دفع بلاکی دعا کرے پھر دو رکعت کے بعد سورہ یٰسین یا سورہ اخلاص گیارہ بار پڑھ کر مخلوقات کا محتاج نہ ہونے کی دعا مانگے ۔شب براء ت کی مشہور اور مجرب دعا اگر ممکن ہو تو شب براء ت میں’’ دعائے شب براء ت‘‘ پڑھیں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جو مسلمان ا س دعا کو شب براء ت میں پڑھے گا ،اللہ تعالیٰ اس کو بُری موت یا ناگہانی موت سے محفوظ رکھے گا وہ مبارک دعا یہ ہے :۔بَسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ: اَللّٰھُمَّ یَا ذَالْمَنِّ وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہِ یَا ذَالجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَالْاِکْرَامِ یَا ذَالطَّوْلِ وَ الْاِنْعَامِ لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرَلَّاجِیْنَ وَجَارَ الْمُسْتَجِرِیْنَ وَاَمَانَ الْخَائِفِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِی اُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّا اَوْمَحْرُوْمًا اَوْ مَطْرُ وْدًااَوْمُقَتَّرًاعَلَیَّ فِی الرِّزْقِ فَا مْحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِیْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَرِزْقِی وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِی اُمِّ الکِتَابِ سَعِیْدًا مَرْزُوْقًا مُّوَفَّقًا لِلْخَیْرَاتِ فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ فِیْ کِتَابِکَ الْمُنْزَلِ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ یَمْحُوْ اللّٰہُ مَا یَشَآئُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَہٗ اُمُّ الْکِتٰبِ اِلٰھِیْ بِالتَّجَلِّیا الْاَعْظَمِ فِی لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ المُکَرَّمِ اَلَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍحَکِیْمٍ وَّیُبْرَمُ اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ البَلَآئِ وَالْبَلَوَآئِ مَا نَعْلَمُ وَمَا لَا نَعْلَمُ وَمَا اَنْت بِہٖٓ اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَرُّ الْاَکْرَمُ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلیٰ سَیِّدِنَا مَحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن(ماجانی فی شعبان ،ص:۱۰۵)
رزق میں برکت اور کاروبار کی ترقی کیلئے : دو رکعت نماز ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ایک مرتبہ ،سورہ اخلاص پندرہ مرتبہ پڑھیں ۔سلام کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھیں پھر تین سو تیرہ مرتبہ یَا وَھَّابُ یَا بَاسِطُ یَارَزَّاقُ یَامَنَّانُ یَالَطِیْفُ یَاغَنَیُّ یَامُغْنِیُّ یَاعَزِیْزُ یَاقَادِرُیَامُقْتَدِرُکا وظیفہ پڑھنے سے کاروبار میں برکت اور رزق میں وسعت ہوجاتی ہے۔
حج اور عمرہ کا ثواب : جو شخص چار رکعت نفل نمازپڑھے اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھے ،انشاء اللہ تعالیٰ اس کو اللہ تعالیٰ ایک حج اور عمرہ کا ثواب عنایت فرمائے گا ۔
صلوٰۃ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا:آٹھ رکعت نماز ایک سلام اور چار قعدہ کے ساتھ ادا کرے۔ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص (قل ھو اللہ احد)گیارہ بار پڑھے ۔حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ جو کوئی اس نماز کو ماہِ شعبان میں پڑھے اور مجھے اس نماز کا ثواب پہنچائے میںاس کی شفاعت کئے بغیر جنت میں قدم نہ رکھوں گی۔ عمر طبعی میں برکت ہوگی:۔
جو شخص شعبان المعظم کی پندرہویں رات کو بارہ رکعات نفل نمازیں اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھے تو اس کی تمام سیاہ کاریاں مٹادی جائیں گی اور اس کی عمر ِطبعی میں برکت دی جائے گی۔ایمان پر خاتمہ:۔ جوشخص ماہِ شعبان المعظم کے آخری جمعہ کو مغرب اور عشاء کے درمیان دو رکعت نفل نماز پڑھے ،اس طور پر کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک مرتبہ اور اور سورہ اخلاص دس مرتبہ اور سورہ فلق اور سورہ ناس ایک ایک مرتبہ ،تو اگر وہ شخص آئندہ شعبان المعظم تک مرے گا تو اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا ۔
مفتاح الجنان میں ہے کہ جو شخص چودہ شعبان کو غروب آفتاب کے قریب چالیس مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ العَظِیْماور سو مرتبہ درود شریف پڑھے گا تو انشاء اللہ تعالیٰ آفتوں اور مصیبتوں سے سال بھر تک محفوظ رہے گا اس کے چالیس کے گناہ بخش دے گا اور جنت میں چالیس حوریں اس کی خدمت کے لئے مقرر فرمائے گا۔
امام عارف باللہ ابو الحسن بکری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا اس عطا و بخشش والی رات میں یہ دعا بکثرت پڑھیں : اَلّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوکَرِیْم تُحِبُّ العَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی اَلّٰھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ العَفْوَ وَالعَافِیَۃَ وَالمَعَافَاۃَ الدَّائِمَۃَفِی الدُّنیَا وَالْاٰخِرَۃِ جو کوئی اس دعا کو بکثرت پڑھے اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا۔
آنکھوں کی روشنی بڑھے گی : علمائے کرام فرماتے ہیں کہ جو کوئی مسلمان شب براء ت میں بعد نماز عشاء غسل کرکے دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی سرمہ لگائے اور سرمہ لگاتے وقت یہ مقدس اور نوری درود شریف پڑھتا رہے تو پورے سال تک آنکھ نہ دُکھے گی اور نہ عبادت الہی میں سستی و کاہلی ہوگی اور آنکھوں کی روشنی میں بہت زیادتی ہوگی اور وہ درود شریف یہ ہے:اَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سِیِّدِنَا وَمَولَانَا مُحَمَّدٍنُّورِکَ المُنِیْرِ وَعَلَیٰ اٰلِہٖ وَاَصْحَابَہٖ وَبَارِکْ وَسَلَّم
صلوۃ التسبیح کی فضیلت : اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے ۔بعض محققین فرماتے ہیں کہ اس کی بزرگی سن کر کوئی ترک نہ کرے گا مگر دین پر سستی کرنے والا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اے چچا !کیا میں تم کو عطا نہ کروں ؟کیا میں تمہاری بخشش نہ کروں ،کیا میں تم کو نہ دوں ،کیا تمہارے ساتھ احسان نہ کروں ،دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ بخشش دے گا ۔ اگلا ،پچھلا ،پرانا،نیا ،جو بھول کر کیا اور جو قصداًکیا ،چھوٹا اور بڑا ،پوشیدہ اور ظاہر ۔اس کے بعد صلوۃ التسبیح کی ترکیب تعلیم فرمائی پھر فرمایا کہ اگر تم سے ہو سکے تو ہر روز ایک بار پڑھا کرو یا پھر جمعہ کے دن ایک بار یا ہر ماہ میں ایک بار یا سال میں ایک بار یہ بھی نہ ہوسکے تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھو ۔طریقہ یہ ہے کہ نیت کے بعد تکبیر تحریمہ کہ کر ثنا پڑھیں ،پھر تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پندرہ بار پھر تعوذ ،تسمیہ ،سورہ فاتحہ اور کوئی بھی سورہ پڑھ کر رکوع میں جانے سے پہلے دس بار یہی تسبیح پڑھیں پھر رکوع میں دس بار ،رکوع سے سر اٹھاکر قومہ میں تحمید کے بعد دس بار سجدہ میں دس بار دونوں سجدوں کے درمیان جلسے میں دس بار،دوسرے سجدہ میں دس بار اس طرح چاروں رکعت میں پڑھیں ہر رکعت میں پچھتر (75)بار ،چاروں رکعتوں میں تین سو (300)بار تسبیح پڑھی جائے گی ۔یہ واضح رہے کہ دوسری ،تیسری اور چوتھی رکعتوں کے شروع میں فاتحہ سے پہلے پندرہ با ر اوررکوع سے پہلے دس بار یعنی قیام میں پچیس (25)بار اور رکوع و سجود میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم اور سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی تین مرتبہ پڑھ کر پھر تسبیح دس دس بار پڑھیں گے۔
زیارت قبور: ۔مردوں کو قبروں کی زیارت کے لئے جانا سنت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کی ہے اور اس کا حکم بھی دیا ہے اور اس کے فائدے اور برکتیں بھی بتائی ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں ہے قبروں کی زیارت کروں اس لئے کہ دنیا سے بے رغبت کرتی اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۔(سنن ابن ماجہ ،ص 112،مشکوۃ المصابیح ص:154)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رات گزارنے کی باری میرے پاس تھی تو میں نے دیکھا کہ آپ رات کو اُٹھے اور بہت آہستہ آہستہ باہر تشریف لے گئے تو میں بھی اٹھی اور آپ کے پیچھے پیچھے چلی،اس خیال سے کہ دیکھوں آپ کس بیوی کے پاس تشریف لے جاتے ہیں ۔مگر آپ جنت البقیع قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور قبرستان پہنچ کر مومنین اور مومنات اور شہداء کے لئے دعائے مغفرت کرنے لگے،تو میں چپکے سے واپس آکر بستر پر لیٹ گئی ۔اتنے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو فرمایا :اے عائشہ !کیا حال ہے کہ تمہاری سانس پھول رہی ہے ؟میں نے کہا:یا رسول اللہ !میں نے جب آپ کو حجرہ شریف سے باہر تشریف لے جاتے ہوئے دیکھا تو میرا خیال ہوا کہ آپ ا س وقت کسی دوسری بیوی کے پا س تشریف لے جارہے ہیں ،اس لئے میں آپ کے پیچھے پیچھے گئی لیکن جب آپ جنت البقیع پہنچ کر مردوں کے لئے دعائے مغفرت فرمانے لگے تو میں تیزی سے واپس آکر بستر پر لیٹ گئی ۔یہی وجہ سانس پھولنے کی ہے۔سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ تم کویہ معلوم نہیں یہ شعبان کی پندرہویں رات(شب براء ت)ہے جبرئیل امین نے مجھے آکر خبر دی ہے کہ یہ رات دوزخ سے نجات کی رات ہے اور توبہ واستغفاراور عبادت کی رات ہے۔مگر مشرک ،جادوگر ،شرابی ،تکبر کرنے والا ،ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا،اپنے رشتہ داروں سے رشتہ توڑنے والا ،ان لوگو ں کے لئے اس رات میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ہاں !اگر یہ لوگ اس رات کے آنے سے قبل اپنے اپنے فعلوں سے توبہ کر لیں تو وہ بھی اس کی برکتوں سے محروم نہ ہوںگے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد رحمت عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے اس رات میں عبادت کرنے کی اجازت دو ،کیوں کہ آج تمہاری باری ہے۔میں نے کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔آپ کے لئے اجازت ہی اجازت ہے۔اس کے بعد آپ عبادت کے لئے کھڑے ہوئے اور جب آپ سجدے میں گئے تو سجدہ بہت دراز فرمایا ۔اس وقت میرا خیال ہوا کہ شایدحضور کی روحِ پاک نکل گئی ۔تو میں نے اپنا داہنا ہاتھ آپ کے قدم مبارک پر رکھ کر اندازہ کیا تو حرکت معلوم ہوئی اورمیں بے حد خوش ہوئی ۔(الترغیب والترھیب)
درود قبرستان : یہ درود شریف جس کے پڑھنے سے فوت شدہ حضرات کو عالم برزخ میں بہت فائدہ پہنچتا ہے لہذا یہ درود مردوں کے لئے بخشش کا ذریعہ ہے اس لئے اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اس کے فوت شدہ ماں باپ بخشے جائیں یعنی اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کرے تو اسے چاہیے کہ اکتالیس روز ماں باپ کی قبروں پر جاکر اس درود کو روزانہ صبح کے وقت اکتالیس مرتبہ پڑھے اور بعد میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی مغفرت کی دعا کریں انشاء اللہ دعا قبول ہوگی اور اللہ ان کی بخشش کردے گا اور عالم برزخ میں ان کی قبر کو مثل جنت بنا دے گا ۔اس درود شریف کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہیکہ قبرستان میں اسے پڑھنے سے روحوں کو عذاب سے نجات ملتی ہے لہذا جب کوئی قبرستان میں زیارت قبور کے لئے جائے تو اسے چاہیے کہ وہاں ایک مرتبہ یہ درود پڑھے۔
اَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍمَّادَامَتِ الصَّلٰوۃُ وَصَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍٍمَّادَامَتِ الرَّحْمَۃُوَصَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍٍمَّادَامَتِ الْبَرکَاتُ وَصَلِّ عَلیٰ رُوْحِ مُحَمَّدٍفِی الْاَرْوَاحِ وَصَلِّ عَلیٰ صُوْرَۃِ مُحَمَّدٍفِی الْصُّوْرِ وَصَلِّ عَلیٰ اِسْمِ مُحَمَّدٍفِی الْاَسْمَآئِ وَصَلِّ عَلی نَفْسِ مُحَمَّدٍفِی النُّفُوْسِ وَصَلِّ عَلیٰ قَلْبِ مُحَمَّدٍفِی الْقُلُوْبِ وَصَلِّ عَلیٰ قَبْرِمُحَمَّدٍفِی الْقُبُوْرِ وَصَلِّ عَلیٰ رَوْضَۃِ مُحَمَّدٍفِی الرِّیَاضِ وَصَلِّ عَلیٰ جَسَدِ مُحَمَّدٍفِی الْاَجْسَادِ وَصَلِّ عَلیٰ تُرْبَۃِمُحَمَّدٍفِی التُّرَابِ وَصَلِّ عَلیٰ خَیْرِ خَلْقِکَ سَیِّددِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلَہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَ اَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَا تِہٖ وَاَھْلِ بَیْتِہٖ وَاحْبَابِہٖٓ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
اس رات کی فاتحہ :۔ یہ رات اپنے مُردوں اور دوسرے بزرگوں کی روحوں کو ثواب پہنچانے اور فاتحہ دلانے کے لئے بڑی خاص رات ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عید اور عاشورہ اور رجب کے پہلے جمعہ کے دن اور شعبان کی پندرہویں رات (سب براء ت )اور جمعہ کی رات میں مُردوں کی رُوحیں اپنے گھروں کے دروازوں پر جا کر پکارتی ہیں کہ اے گھر والوں !ہمارے اوپر رحم وکرم اور مہربانی کرو۔
آج کی رات میں ہمارے لیئے کچھ صدقہ کرو۔کیونکہ ہم لوگ ایصال وثواب کے محتاج ہیں ۔ہمارے نامئہ اعمال ختم کردیئے گئے اور تمہارے نامئہ اعمال جاری ہیں ۔پس اگر یہ روحیں کچھ نہیں پاتیں تو حسرت و ناامیدی کے ساتھ واپس چلی جاتی ہیں ۔(فتاویٰ خیریہ بحوالہ اتیان الارواح)
دریائے برکات :۔ آسمان میں ایک دریا ہے جسے ’’دریائے برکات‘‘کہتے ہیں اور اس کے کنارے ایک درخت ہے ،اس کو ’’درخت تحیات ‘‘کہتے ہیں اور اس درخت پر ایک مرغ ہے اس کا نام ’’صلوات‘‘ہے ۔اس کے بہت سے پر ہیں ۔ جب کوئی بندئہ مومن شعبان کے مہینے میں سرورکائنات فخر موجودات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود پاک بھیجتا ہے تو وہ مرغ اس دریا میں غوطہ مار کے باہر آتا ہے اور اس درخت پر بیٹھ کراپنے پروں کو جھاڑتا ہے ،اللہ تعالیٰ پانی کے ہر قطرے سے جوکہ اس کے پروں سے ٹپکتا ہے ایک ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے،اور وہ سب فرشتے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں مشغول ہوتے ہیں اور اس کا ثواب اس بندے کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے۔
قضانمازادا کرنے کا طریقہ
جس شخص کی فرض نمازیںقضا ہوں اس کی نفل نمازیں قبول نہیں ہوتی ہیں لہذا ایسے شخص پر واجب ہے کہ جو فرض نمازیں فوت ہو چکی ہیں اسے پہلے ادا کرے چونکہ ہمیں معلوم نہیں کب موت آجائے اور عذاب الہی میں گرفتارہوجائیں قضا نمازوں کے ادا کرنے کی آسان ترکیب بتا رہا ہوں اگر آپ نے عمل کر لیا تو بہت اس ذمہ داری سے سبکدوش ہو سکتے ہیں وہ آسان طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔دوفجر کی ،چار ظہر ،چار عصر ،تین مغرب،چار عشاء ،اورتین وتر ،کل بیس رکعت ۔ ان نمازوں کو سوائے طلوع و غروب ِ آفتاب و زوال کے(اس وقت سجدہ حرام ہے)ہر وقت ادا کر سکتا ہے ۔(۱)ایک طریقہ یہ ہے کہ مثلاً کسی پر سو دن کی پوری نمازیںقضا ہیںتو پہلے فجر کی سو دن کی پوری نمازیں پڑھ لیں پھر ظہر ،عصر ،مغرب، عشاء ،وترپڑھے۔(۲)دوسرا طریقہ یہ ہیکہ پہلے دن کی بیس رکعت پھر دوسرے دن کی بیس اس طرح سودن کی قضا نمازیں مکمل کرلیں ۔نیت یوں کرے، نیت کی میں نے سب سے پہلی فجر کی جو مجھ سے قضا ہوئی واسطے اللہ تعالیٰ کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر ۔اسی طرح ظہر،عصر،مغرب ،عشائ،اور وتر کی نیت کریں ۔
جس پر بہت سی نماز یں قضا ہو ں اس کے لئے جلد سے جلد ادا کرنے کاطریقہ یہ ہے ۔پہلی آسانی یہ ہے کہ رکوع اورسجدہ میں تین تین بارسُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم اور سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰیکی جگہ صرف ایک ایک بار کہے مگریہ ہمیشہ ہرطرح کی نمازمیںیاد رکھنا چاہیے کہ جب آدمی رکوع میں پورا پہنچ جائے اس وقت سُبْحَانَ کا سین سے شروع کرے اور عظیم کے میم پرختم کرے اس وقت رکوع سے سر اُٹھائے اسی طرح سجدہ میں ۔دوسری آسانی یہ ہے کہ ظہر ،عصر ،عشاء کی چار رکعتوں والی نماز میں تیسری اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کی جگہ سُبْحَانَ اللّٰہِ تین بار کہ کر رکوع میں چلے جائیں ۔تیسری آسانی یہ ہے کہ التحیات کے بعددرود شریف اور دعائیں ماثورہ کی جگہ اَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّاٰلِہٖپڑھ کر سلام پھیردیں۔چوتھی آسانی یہ ہے کہ نماز وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ اَللّٰہُ اَکْبَر کہ کر فقط ایک بار رَبِّ الغْفِرلِیْکہے۔(فتاویٰ رضویہ )

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا