سنسکرت،تصوف کی زبان ہے اور روحانیت کے حصول میں ایک مقدس پل کا کام کرتی ہے :نائب صدر جمہوریہ

0
54

نائب صدر جمہوریہ نے مقدس تروملا مندر میں پوجا ارچنا کی۔انہوں نے اس موقع کو ‘‘تصوف، روحانیت اور عظمت کے قریب ترین’’ کے طور پر بیان کیا
لازوال ڈیسک

تروپتی ؍؍نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑنے آج کہا کہ سنسکرت تصوف کی زبان ہے اور یہ روحانیت کے حصول اور پرماتما سے جڑنے کی جستجو میں ایک مقدس پل کا کام کرتی ہے۔تروپتی میں قومی سنسکرت یونیورسٹی کے تیسرے کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے آج کے تیز رقتار دور میں سنسکرت کو انسانی تہذیب کے لیے ثقافتی لنگر کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ‘‘آج کے طوفانی دور میں، سنسکرت ایک منفرد سکون فراہم کرتی ہے- یعنی فکری استحکام، روحانی سکون، اور اپنے آپ اور دنیاسے گہرا تعلق۔
کانووکیشن کی تقریب سے پہلے جناب دھنکھڑ نے مقدس تروملا مندر میں درشن کئے۔ اپنے تجربے کو بیان کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ‘‘یہ تروپتی میں ہی ہوتاہے کہ کوئی تصوف، روحانیت اور عظمت کے قریب آتا ہے۔ میں نے اس کا تجربہ اس وقت کیا، جب میں نے مندر میں درشن کئے۔ مجھے برکت کے حصول کا احساس ہوانیز میں نے سب کے لیے خوشی کے لئے دعا کی۔نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے، ڈاکٹر سدیش دھنکھڑکے ساتھ، بھگوان وینکٹیشور کی پوجا ارچنا کی اور بعد میں انہوں نے ٹویٹ کیا۔
‘‘آج تروملا میں شری وینکٹیشور سوامی مندر میں درشن کر کے خوشی ہوئی’’۔شیشاچلم پہاڑیوں کے پْرسکون ماحول کے درمیان واقع، بھگوان سری وینکٹیشور کا یہ مقدس مسکن، بھارت کے بھرپور روحانی ورثے کی روشن علامت ہے۔میں نے اپنے تمام ہم وطنوں کی خوشی اور بھلائی کے لیے دعا کی۔‘‘ہندستانی علمی نظام کے احیاء اور تشہیر میں قومی سنسکرت یونیورسٹی جیسے اداروں کے کردار پر زور دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اختراعی نصاب تیار کرنے اور بین الضابطہ تحقیق کو فروغ دینے پر زور دیا، تاکہ سنسکرت کے بھرپور ورثے اور جدید تعلیمی ضروریات کے درمیان فرق کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سنسکرت کی مقدس زبان، ہمیں نہ صرف پرماتما سے جوڑتی ہے ، بلکہ یہ دنیا کے بارے میں مزید جامع تفہیم کے تئیں راہ کو بھی روشن کرتی ہے’’۔ دھنکھڑ نے قیمتی قدیم مخطوطات کے تحفظ میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے کی ضرورت کا بھی اظہار کیا۔
سنسکرت کو ہمارے ثقافتی ورثے کا خزانہ قرار دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس کے تحفظ اور فروغ کو قومی ترجیح اور فرض قرار دیا۔ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ سنسکرت کو موجودہ دور کی ضروریات کے مطابق تیار کیا جائے اور اس کی سیکھنے میں آسانی ہو۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ کوئی بھی زبان تب ہی زندہ رہتی ہے جب اسے سماج کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں ادب کی تشکیل ہوتی ہے، نائب صدر جمہوریہ نے ہماری روزمرہ کی زندگی میں سنسکرت کے استعمال کو بڑھانے کی ضرورت کا اظہار کیا۔
سنسکرت کے متمول اور متنوع ادبی خزانے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں نہ صرف مذہبی اور فلسفیانہ تحریریں شامل ہیں بلکہ طب، ڈرامہ، موسیقی اور سائنس پر سیکولر کام بھی شامل ہیں، شری دھنکھڑ نے روشنی ڈالی کہ اس وسعت کے باوجود، مرکزی دھارے کی تعلیم میں سنسکرت کا انضمام محدود رہتا ہے۔جو ایک دیرپا استعماری ذہنیت جو ہندوستانی علمی نظام کو مسترد کرتی ہیاور اکثر اس کی وجہ سے رکاوٹ بنتی ہے۔یہ بتاتے ہوئے کہ سنسکرت کا مطالعہ محض ایک تعلیمی حصول نہیں ہے، نائب صدر جمہوریہ نے اسے خود کو دریافت کرنے اور روشن خیالی کا سفر قرار دیا۔ انہوں نے ‘‘سنسکرت کی وراثت کو لے کر چلیں – نہ صرف علمی علم، بلکہ تبدیلی کا ایک راستہ’’ اپنانے کے لئے ایک واضح نعرہ دیا اور طلباء سے کہا کہ وہ اس انمول ورثے کے سفیر بنیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس کے خزانے، آنے والی نسلوں تک پہنچیں۔
قومی سنسکرت یونیورسٹی کے چانسلرجناب این گوپالاسوامی، آئی اے ایس (ریٹائرڈ)، قومی سنسکرت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جی ایس آر کرشنا مورتی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) تروپتی کے ڈائریکٹر پروفیسر شانتنو بھٹاچاریہ، فیکلٹی، عملہ، طلباء اور دیگر معززین بھی اس موقع پرموجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا