پر امن سماج اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے سماج کے ذی شعور لوگ آج بھی امن پر یقین کرتے ہیں لیکن اسی سماج میں کچھ ایسے عناصر بھی موجو د ہیں جو اپنی بے لگام زبان کو کھولے رکھے ہوئے ہیں اور جو من میں آتا ہے خواہ وہ ناشائستہ ہو، نکال دیتے ہیں۔ایسے عناصر کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان کی بے لگام زبان سے سماج کو کتنا نقصان ہوتا ہے اور اس ملک میں آپسی بھائی چارے کی شبیہ کو خراب کرنے میں کالی بھیڑیں تلی ہوئی ہیں۔جموں وکشمیر میں صدیوں پرانا بھائی چارہ جہاں کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیںاور ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں ۔یہاں کا بھائی چارہ مثالی رہا ہے اوریہاں کے لوگ ایک دوسرے کی آخری رسومات میں شامل ہوتے ہیں ۔اکثریت ہو یا اقلیت ہو ہمارا سماج ایسے عناصر کیلئے بالکل کوئی جگہ نہیں رکھتاجو سماج کے مخالف ہیں ۔حال ہی میں یہاں کے پر امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کوخراب کرنے کیلئے نبی آخر الزماں ﷺ کی شان میں رام بن کے ایک شخص نے ناشائستہ زبا ن کا استعمال کرتے ہوئے گستاخی کی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ۔مسلمان اپنے اوپر سب کچھ برداشت کر سکتا ہے ،جان کا نذرانہ پیش کر سکتا ہے لیکن اپنے نبی پاک ﷺ کی شان مبارک میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا ۔اسی سلسلے میں پولیس انتظامیہ نے بروقت اقدام کرتے ہوئے اے آئی آر لگاکر گرفتار کرنے کی یقین دھانی کروائی جس کیلئے پولیس انتظامیہ مبارک کی مستحق ہے ۔انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ بھائی چارے کو بنائے رکھیں اور قانون اپنا کام کرے گا ۔وہیں سماج مخالف عناصر جو آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی عوام کو مذہب کے نام پر بانٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی بے لگام زبان کو قابو میں نہیں رکھ رہے ہیں ۔انکے خلاف عوام قانونی کاروائی کے ساتھ ساتھ سخت اور مثالی سزا کا مطالبہ بھی کر رہی ہے ۔جموں و کشمیر میں کئی مقامات پر احتجاج ہو رہے ہیں ،سول سوسائٹی ممبران بھی اس ناپاک حرکت کی مذمت کر رہے ہیں اور پورا سماج یکجا ہوکر ایسے عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔انسان کو خود کے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہئے کہ وہ سماج کا کتنا ٹھیکیدار ہے اور سماج میں اس کی کیا قدر ہے تو اسکو اپنے آپ کو ٹھیک کرنا چاہئے نہ کہ سماج کی ٹھیکیداری کرنی چاہئے جبکہ ایسی ٹھیکیداری کرنے والوں کو ہمیشہ سماج نے دھتکار دیا ہے ۔ہندوستانی آئین مذہب کی آزادی اپنے بنیادی حقوق میں شامل کرتا ہے ۔اس ملک میں ملک کی شبیہ خراب کرنے والے عناصر کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا سماج ایسے عناصر کو برداشت کر سکتا ہے کیونکہ مذہبی آزادی ہمارا بنیادی حقوق ہے رام بن انتظامیہ سے جمعے کے خطبے میں ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف پی ایس اے کی مانگ کی ہے