سعید احمد منتظر ایک با کمال منفرد لب و لہجے کے شاعر:ڈاکٹر الیاس نوید گنوری

0
70

معروف شاعر سعید احمد منتظر کا سانحہ¿ ارتحال پر بزمِ نویدِ سخن علی گڑھ کی جانب سے تعزیتی نشست کا انعقاد
ےو اےن اےن
علی گڑھ۔28فروری(ےو اےن اےن) معروف شاعر سعید احمد منتظر کے سانحہ¿ ارتحال پر بزم کے دفتر ”گلِ فرقان“ جمال پور علی گڑھ میں بزمِ نویدِ سخن علی گڑھ کی جانب سے ایک تعزیتی نشست کا انعقاد عمل میں آیا جس میں بزم سے تعلق رکھنے والے شعراءو ادباءنے سعید احمد منتظر کے فن و شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے انھیں خراجِ محبت پیش کیا۔پروگرام کی صدارت استاذالشعراءاور بزم کے سرپرست ڈاکٹر الیاس نوید گنوری نے کی جب کہ نظامت کے فرائض سید بصیرا لحسن وفا نقوی نے انجام دئے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر الیاس نوید گنوری نے کہا کہ”مرحوم سے میری پہلی ملاقات سعودی عرب کے شہر جبیل کے ایک مشاعرے میں ہوئی اس کے بعد وہ میرے حلقہ¿ تلامذہ میں شامل ہوئے۔وہ ایک خلیق اور خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے ان کے یہاں انسانیت کا درد،معاشرے کے دکھ سمجھنے کا سلیقہ روایت کی پاسداری اور اسلام کے پیغام پر عمل کرنے کا جذبہ بدرجہ¿ اتم تھا وہ نہ صرف ایک اچھے انسان تھے بلکہ ان کی فکر ان کے کلام ان کی شاعری میں بھی نمایاں تھی یہی وجہ تھی کہ وہ خالص ادبی حلقوں میں خاصے مقبول تھے۔وہ جہاں خوبصورت اور ادب کے تمام تر تقاضوں پر کھری اترتی ہوئی شاعری کرتے وہیں ان کے یہاں بہترین ترنم بھی پایا جاتا تھا وہ جب غزل سرا ہوتے تھے تو محفل میں ایک سماں بندھ جاتا تھا اور لوگ ان کی شاعری کی دنیا میں خود کو گم کر لیتے تھے۔انھوں نے دنیائے ادب کو کئی مجموعہ¿ کلام دئے جس پر سنجیدہ تنقید نگاروں اور ادب کی باریکیوں کو سمجھنے والے افراد نے اپنی رائے پیش کی۔مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک باکمال منفرد لب و لہجے کے شاعر تھے۔اﷲان کے ساتھ رحمت کے معاملات فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں مقام ملے“۔جاوید وارثی نے کہا کہ”مرحوم کی شاعری نے اہلِ ادب کو خاصہ متاثر کیا ہے وہ اپنے کلام کو بناوٹ اور ثقالت سے دور رکھتے تھے ان کی سادگی اور سلاست نہ صرف ان کی شاعری کی پہچان تھی بلکہ ان کے مزاج کی بھی آئینہ دار تھی۔ان کا اس دنیاسے کوچ کرنا بزمِ نویدِ سخن علی گڑھ کے اراکین کی آنکھیں نم کر گیادعا ہے کہ اﷲان کی مغفرت فرمائے“۔سید بصیر الحسن وفا نقوی نے کہا کہ” مرحوم سے میری پہلی ملاقات علی گڑھ کے ایک مشاعرے میں ہوئی جو ان کے اعزاز میں منعقد کیا گیا تھا۔وہ کئی شعراءکے ساتھ دہلی سے علی گڑھ آئے تھے ان سے مل کر دلی مسرت ہوئی تھی کیوں کہ ان کے یہاں انکساری اور خلوص پایا جاتا تھا جب ان کی شاعری اور ان کا مسحور کن ترنم سنا تو دل عش عش کر اُٹھا۔انھوں نے اپنے کلام سے محفل کو بہت متاثر کیا ۔اس کے بعد انھوں نے مجھے دہلی میں ایک مشاعرے کی دعوت دی جہاں ان کے مزاج کو سمجھنے کامزید موقع فراہم ہوا۔الغرض وہ ایک پر خلوص اور مشفق شخص تھے“۔سید محمد عادل فراز نے کہا کہ”کسی فنکار کا دنیا سے چلے جانا اہلِ ادب کے لئے دکھ کا سبب ہوتا ہے۔سعید احمد منتظر بلا شبہ ایک اچھے انسان اور ایک منفرد شاعر تھے ان کی شاعری میں غزل کے لغوی معانی کی تصاویر بخوبی ملتی ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا