سب ڈویژن مینڈھر کے لئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامی منظور کی جائے: جاوید احمد رانا

0
72

اعجاز کوہلی
مےنڈھر //سب ڈویژن مینڈھر جو کہ تین تحصیلوں پر مشتمل ہے اور یہاں کی80فیصد آبادی عین سرحدی پٹی پر آباد ہے۔جہاں آئے روز حالات کشیدہ رہتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی عوام گوناں گوں مسائل سے دوچار رہتی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ مینڈھر کو سب ڈویژن کا درجہ 1991 میںحاصل ہوا تھا لیکن سرکارکی عدم توجہی کی وجہ سے آج بھی اس دفتر میں ملازمین کی منظور شدہ اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔سال2014میں ریاستی سرکار نے پوری ریاست میں قریب500سے زائد نئے انتظامی مراکز کا قیام عمل میں لا کر ایک تاریخ رقم کی اس میں شک نہیں کہ سب ڈویژن مینڈھر میں بھی نئے انتظامی مراکز قائم کئے گئے لیکن اسی کمیٹی کی سفارشات میں موجود مینڈھر میں ایڈیشنل سیشن کورٹ اور گورسائی کو سی ڈی بلاک کا درجہ دئے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا جو ہنوز پورا نہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے عوام میں مایوسی پائی جا نا قدرتی امر ہے کیونکہ یہ مراکز یہاں کی عوام کادہرینہ اور جائز مطالبہ تھا جس کو موجودہ سرکار نے پورا نہ کرکے اس سرحدی خطہ کے عوام کے ساتھ سوتیلا سلوک رواں رکھا ہے۔ جو کہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ممبر قانون ساز اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے میڈیاکے نام جاری اپنے بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومتوں نے ہمیشہ اس پسماندہ اور سرحدی علاقہ کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ کھلواڑ کیاہے۔موصوف نے کہا کہ آج ریاستی سرکاراُن علاقوںکو ترجیح بنیادوں پر مضبوط اور مستحکم بنانے میں مصروف ہے جہا ں سے موجودہ مخلوط اتحاد کے ممبران اسمبلی جیت کرا ٓئے ہوئے ہیں۔ جاوید احمد رانا نے ریاستی سرکار پر الزام عائد کیا کہ یہ سرکار علاقائی تعصب کی بنیاد پر اُن اسمبلی حلقوں کی تعمیر و ترقی مےں مشغول ہے جہاں سے ان کے منظور نظر اور ان کی جماعتوں سے وابسطہ ممبران اسمبلی اور وزرا بر سرِ اقتدار ہیں۔انھوں نے کہا کہ سب ڈویژن مینڈھر جو کہ آبادی اور جغرافیائی لحاظ سے ریاست کے دوسرے کئی علاقوں سے بہت بڑا ہے اور جو تےن تحصیلوں پر مشتمل ہے یہاں کے عوام ہمیشہ اس پسماندہ خطہ کیلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور پولیس ضلع کا درجہ دینے کی مانگ کرتے رہے ہیں۔لیکن موجودہ سرکار نے عوام کے اس دےرےنہ مطالبہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے اور ستم ظرےفی یہ ہے کہ ایک ہی ضلع میں دو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامیاں منظور کئے جانا موجودہ سرکار کی تعصبانہ اور انتقامی سوچ کی ایک بڑی مثال موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ سرکار میں دونوں جماعتوں کے ممبران قانون سازیہ نے تمام اخلاقی اور قانونی قدروں کو پامال کرتے ہوئے اپنی اپنی جماعت کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی خاطر قانون اور حقوق انسانی کو پامال کر دےا ہے ۔ ورنہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک ہی ضلع میں بیک وقت دو ڈپٹی کمشنر کی اسامیاں منظور کی گئی ہوں۔ انھوں نے سرکار کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلا تاخیر سب ڈویژن مینڈھر کے لئے ایڈیشنل سیشن کورٹ ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامی اور گورسائی کو سی ڈی بلاک کا درجہ دیا جائے جو کہ سابقہ سرکار کے دور میں منظور شدہ انتظامی مراکز کی فہرست میں شامل ہیں اور جنہےں موجودہ سرکار نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر التوا میں رکھا ہوا ہے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ میں ذاتی طور پر نو شہرہ اور کوٹرنکہ کی عوام کو مبارک باد دیتا ہوں جن کی جدوجہد پرسرکار نے اُن کے سامنے خود سپردگی کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمےشنر کی اسامیاں منظور کی ہیں حقےقتاً یہ وہاں کی غےور عوام کا حق تھا جو انھیں ملا ہے اُنہوں نے سرکار سے پرزور مطالبہ کےا کہ سب ڈویژن مینڈھر کی آبادی اور علاقائی پسمائندگی کو لحاظ میں رکھتے ہوئے یہاں کے لئے ایڈیشنل سیشن کورٹ ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی اسامی اور گورسائی کے لئے سی ڈی بلاک کا واعدہ وفا کرے جو سابقہ سرکار نے اس وقت کی انتظامی مراکز کی فہرست مےں یہاں کی عوام کے ساتھ کیا ہوہے ۔ ورنہ یہاں کے عوام یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ موجودہ سرکار تعصب کی بنیاد پر اور اپنی اپنی پارٹیوں کو مضبوط کرنے کے لئے کام کر رہی نہ کہ عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق کام کئے جا رہے۔جاوید احمد رانا نے سرکار کو خبردار کیاکہ اگر اسمبلی حلقہ مینڈھر کی عوام کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو یہاں کے عوام اپنے حقوق کی کاطر ایک طویل جدوجہد کرنے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا