ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کو کابینہ کی منظوری

0
46

ہم نے وعدہ وفاکیا،پہلی مرتبہ بغیر کسی ایجی ٹیشن پے کمیشن کی سفارشات کو نافذ :سیدالطاف بخاری
لازوال ڈیسک

جموںجموں وکشمیر حکومت نے اپنے ملازمین کے لئے ساتویں پے کمیشن کی سفارشات یکم اپریل 2018 سے لاگو کرنے کو منظوری دے دی ہے۔ ساتویں پے کمیشن کی سفارشات لاگو ہونے سے پانچ لاکھ ملازمین اور پنشنرس مستفید ہوں گے جبکہ ریاستی خزانے پر سالانہ 4200 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ ملازمین کی تنخواہوں میں قریب 20 فیصد اضافہ ہوگا۔ ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کو منگل کے روز یہاں ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں منعقد ہونے والی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں منظوری دی گئی۔ ریاست میں خزانہ، تعلیم اور محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا ’کابینہ نے آج ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کو منظوری دے دی۔ یہ اس حکومت کا سب سے بڑا وعدہ تھا۔ ہم نے ریاستی اسمبلی میں ان سفارشات کو لاگو کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب حکومت نے ملازمین کی طرف سے بغیر کسی ایجی ٹیشن پے کمیشن کی سفارشات کو نافذ کیا ‘۔ واضح رہے کہ ریاست کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے رواں برس جنوری میں اپنی بجٹ تقریر میں اعلان کیا تھا کہ ریاست میں ساتویں پے کمیشن کی سفارشات یکم اپریل 2018 ءسے لاگو کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا تھا ’گذشتہ تین برس کے دوران سرکار کو ملازمین سے شاندار تعاون حاصل ہوا ہے۔ یہ بات میرے لئے ذاتی طور پر بھی باعث اطمینان ہے کہ سرکار اور ملازمین کے درمیان ٹکراو¿ کی کوئی ناپسندیدہ صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔ سبھی ملازمین کا شکرایہ ادا کرتے ہوئے میں جولائی 2017سے مہنگائی بھتے کی واجب الادا قسط واگزار کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ہماری سرکار ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات یکم اپریل 2018ءسے لاگو کرنے کی پہلے ہی وعدہ بند ہے اور اس کا اطلاق یکم جنوری 2016ءسے ہو گا ۔ریاستی سرکار کے ملازمین کے لئے ایک تنخواہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تنخواہوں کے نئے ڈھانچوں کی سفارشات کے ساتھ ساتھ مختلف محکموں میں تنخواہوں میںتفاوت کے معاملات کا بھی جائزہ لے گی اور ساتویںتنخواہ کمیشن کو لاگو کرتے ہوئے اُن کے ازالے کی بھی کوشش کرے گی۔اگلے دو ہفتوں کے دوران سیکرٹریٹ ملازمین کے کیڈر ریوو معاملے کا بھی مناسب نپٹارہ کیا جائے گا‘۔ مسٹر بخاری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پے کمیشن کی سفارشات کو مالی دشواریوں کے باوجود نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہمارے پاس مالی وسائل نہیں ہیں ۔ ہم نے ملازمین سے وعدہ کیا تھا اور ہم نے اس وعدے کو پورا کرلیا ہے۔ پے کمیشن کی سفارشات کے لاگو ہونے سے ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ ہوگا۔ اس سے قریب پانچ لاکھ ملازمین اور پنشنرس مستفید ہوں گے‘۔ مسٹر بخاری نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہیں اپریل کے مہینے سے ملنا شروع ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی خزانے پر سالانہ 4200 کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا