راہل کی کو لار ریلی پر سب کی نظریں ہیں لگی

0
0

محمد اعظم شاہد

مرکز میں موجودہ حکومت کے خلاف آواز اٹھانا، پالیسیوں کی معنویت پر سوال قائم کرنا، ناقص کارکردگی پر حکومت کو جواب دہ بنانا، اب ملک کی جمہوریت میں ان امور کی وقعت کیا رہ گئی ہے اور کیا کچھ ہو سکتا ہے اور ہو رہا ہے، یہ راہل گاندھی کے معاملے میں صاف صاف نظر آیا۔ کردارکشی اور ہتک عزت کے معاملات پر عدلیہ کی جانب سے کس نوعیت کے فیصلے ہوتے رہے ہیں۔ سب جانتے ہیں۔ 36 سال قبل اور 21سال قبل جو مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی اور سفاکانہ طور پر قتل وغارت گری ہوئی تھی۔ ملیانہ اور گجرات کے فسادات کے ملزمین کو معقول ثبوت نہ ہونے کی تاویلات کے پیش نظر ملزمین کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔ ”گولی مارو سالوں کو”، اور کھلے عام مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے تیر برسانے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا رہا۔ اقتدار پر جمے رہنے کے محفوظ مواقع نفرت کی آگ بھڑ کانے والوں کو فراہم کئے جاتے رہے ہیں۔ 2019 لوک سبھا انتخابات کی تشہیر اور ریلی کے دوران کرناٹک کے ضلع کولار میں راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران جب یہ سوال اٹھایا تھا کہ ” کیوں تمام چوروں کے ساتھ مودی نام جڑا ہوا ہے۔ راہل نے نیرو، للت اور نریندر مودی کے کارناموں پر بات کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا تھا۔ ویسے انتخابات کے دوران باتیں ہزار طرح کی ہر زاؤیہ سے ہر پارٹی کے قائدین کرتے آرہے ہیں۔ اس معاملے میں گجرات کے ایم ایل اے اور سابق وزیر پورنیش مودی نے سورت کی عدالت میں ہتک عزت مقدمہ دائر کیا تھا۔ سورت کی عدالت نے راہل سے معافی طلب کی۔ راہل نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ نتیجہ میں 23 /مارچ راہل کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دوسرے ہی دن راہل کو لوک سبھار کنیت سے بے دخل کر دیا گیا۔ پھر سرکاری رہائش سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ بھی سامنے آیا۔ سب کچھ وقت کی موزونیت کے مطابق برق رفتاری سے اقدامات ہوتے رہے۔ ان حالات میں راہل آٹھ سال کی مدت تک انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔ یعنی راہل کے سیاسی کیریئر کا مکمل صفایا۔ اپوزیشن جو کسی حد تک منتشر تھا،اس کے متحد ہونے کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ راہل کے معاملے میں قانون کی آڑ میں انتقامی سیاست کی مذمت ہو رہی ہے۔
اس دوران کرنا تک اسمبلی انتخابات کا اعلان ہوا، جہاں 10/مئی کو انتخابات ہوں گے۔ بی جے پی نے ریاست کرناٹک میں اپنے کسی بھی نمائندہ کو وزیراعلیٰ امید وار نہیں بنایا ہے بلکہ مودی ہی الیکشن کا چہرہ ہوں گے۔ مودی کی لیڈرشپ میں ملک میں جو ترقی ہوئی اور ڈبل انجن، حکومتیں کس رفتار سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہی سب کچھ انتخابات کی حکمت رہے گی۔ کانگریس نے منصوبہ بنایا ہے کہ کرناٹک میں کولار کے اسی مقام سے جہاں راہل گاندھی نے مودی خاندانی نام پر بیان دیا تھا اور جس کے نتیجے میں قانونی کارروائی ہوئی ہے۔ وہیں سے کرناٹک اسمبلی ایکشن کی جئے بھارت ریلی کا آغاز ہوگا۔ کانگریس پر اُمید ہے کہ راہل کے ساتھ ہور ہے معاملے کو الیکشن کے دوران لوگوں کی زبر دست حمایت حاصل ہوگی۔ راہل نے اپنے بیان پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں گاندھی ہوں ساور کر نہیں۔ میری آواز اور صدائے حق کو دبایا نہیں جاسکتا۔ کولار کی مجوز ہ ریلی کے اعلان پر قومی سطح پر کانگریس اور بی جے پی کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ راہل مرکز میں بی جے پی کی کارستانیاں اور جمہوریت کے ساتھ ہور ہے کھلواڑ اور کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی رشوت خوری، بدعنوانی، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور عدم رواداری پر دو ٹوک بولتے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر راہل اور کانگریس کی آواز کو اور حکومت سے مختلف معاملات میں جواب طلب کرنے کو بے وقعت کرنے بی جے پی جو کچھ کر رہی ہے۔ یہ سب گذرتے حالات اور واقعات سے آگہی رکھنے والے ہم وطنوں پر کھلے طور پر واضح ہے۔
کولار سے راہل کے انتخابی جنگ کے اعلان کے ساتھ ہی بی جے پی نے کانگریس اور راہل کے خلاف زور دار پرو پیگنڈہ تیار کر لیا ہے۔
کانگریس کی جانب سے بی جے پی کی بدعنوانیاں، بے قاعدگیاں اور سرمایہ داروں کی سر پرستی کے الزامات کے جواب میں بتایا جارہا ہے کہ بی جے پی نے کانگریس کی یو پی اے حکومت کے دوران کی بے قاعد گیوں پر دستاویزی سیریز تیار کی ہیں جو ظاہر ہے کرناٹک میں الیکشن کے دوران استعمال ہوں گی۔ ویسے بی جے پی اور آرایس ایس نے کانگریس اور راہل کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ راہل کے خلاف اب ایک اور نیا ہتک عزت مقدمہ ہری دوار کی عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔ راہل کے اس بیان پر کہ آرایس ایس اکیسویں صدی کے کا ؤرا ؤہیں جوخا کی پینٹ پہن کر شا کھائیں چلاتے ہیں اور ملک کے دوتین مالداروں کے ساتھ ساجھے داری بنائے رکھتے ہیں۔ یہ بیان راہل نے 19 /جنوری اپنی بھارت جوڑو یا ترا کے دوران ہریانہ میں دیا تھا۔ آرایس ایس ور کر کمل بہادریہ نے آرایس ایس کے خلاف اس بیان کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔ یعنی کوشش یہ ہورہی ہیں کہ آزادی اظہار خیال کو سلب کردیا جائے۔ بی جے پی کے سمبت پاترانے راہل کے لیے سورت کورٹ کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے راہل کا مودی کے نام پر سوال اُٹھانا گویا OBC دیگر پسماندہ طبقات (مودی اسی زمرے میں آتے ہیں) کی عزت و ناموس پر حملہ بتایا ہے اور سورت کے سیشن کورٹ سے راہل کا اپیل داخل کرنے راحت طلب کرنا بھی قانون میں مداخلت بتایا ہے۔ ان حالات میں راہل کی کرناٹک کے کولار کی ریلی پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔
9986831777

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا