رام مندر کی جگہ بابری مسجد بنانے کے کانگریس کے منصوبے کو پورا نہیں ہونے دیں گے: وی ایچ پی

0
61

انڈیا اتحاد کا یہ فیصلہ دنیا کے کروڑوں رام بھکتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے:ڈاکٹرسریندرجین
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے آج کہا کہ رام مندر کی جگہ بابری مسجد کی تعمیر کا کانگریس کا خواب پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔وشو ہندو پریشد کے بین الاقوامی جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے کہا ہے کہ کانگریس کے ایک پرانے سینئر لیڈر نے انکشاف کیا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی سپریم کے فیصلے کی پرواہ کئے بغیر رام مندر کی جگہ بابری مسجد تعمیر کریں گے ،چاہے اس کے لیے شاہ بانو کیس کی طرح آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ اس کی نیت کافی پریشان کن ہے۔ ابھی تک کسی نے اس کی تردید نہیں کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے الزام قبول کر لیا ہے۔
ڈاکٹر جین نے کہا کہ انڈیا اتحاد کا یہ فیصلہ دنیا کے کروڑوں رام بھکتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہمیشہ کی طرح رام مندر کی جگہ بابری مسجد کی تعمیر کے ارادوں کا رام بھکت منہ توڑ جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد کا سناتن مخالف اور رام مخالف کردار بار بار سامنے آرہا ہے۔ اس ناپاک اتحاد کے اراکین ہی تھے جنہوں نے اجودھیا میں کار سیوکوں کا قتل عام کیا اور گودھرا میں 59 کار سیوکوں کو زندہ جلانے والوں کا ساتھ دیا۔ کانگریس نے رام مندر کے فیصلے کو موخر کرنے اور اسے موڑنے کے لیے سینئر وکلاء کی فوج کھڑی کر دی تھی۔ اس کے بعد بھی ان میں سے کسی کی بھی رام مندر مخالف سازشیں رام بھکتوں کے عزم کے سامنے کامیاب نہیں ہو سکیں اور جب عظیم الشان رام مندر بن گیا تو انہوں نے یہ نیا شگوفہ چھوڑا ہے۔
مسٹر جین نے کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ آئین کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور رام مندر کی جگہ بابری مسجد بنانا چاہتے ہیں۔ وہ پہلے ہی مسلم کمیونٹی کو اپنے ارادوں سے آگاہ کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسد الدین اویسی جیسے مسلم لیڈر بار بار بابری مسجد کی بات کرتے ہیں اور مسلم سماج کو مشتعل کرتے ہیں۔ ان کے اکسانے پر ہی کچھ لوگ وقت آنے پر بابری مسجد بنانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی وہی زہریلے نعرے لگا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہندوستان کو 1946 کے حالات میں واپس لانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر جین نے کہا "وی ایچ پی رام بھکتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ووٹ دے کر ان رام مخالف اور ملک مخالف سازشوں کو ناکام بنائیں۔ عوام کو ووٹ ضرور دینا چاہئے۔ ‘100 فیصد ووٹنگ کرنی چاہئے اور قوم کے مفاد میں ووٹ دینا چاہئے ہمارا یہی عہد ان ملک دشمن عناصر کو منہ توڑ جواب دینے میں کامیاب رہے گا۔”

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا