رام مندر کا افتتاح : ہندو راشٹر کی طرف قدم

0
0

پروفیسر اسلم جمشید پوری

ایودھیامیں رام مندر کا افتتاح ہندوستان کے لئے ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔بے شک یہ ایک تاریخ لمحہ ہے ۔اس تاریخ کے پس ِ پردہ ایک لمبی کہانی ہے۔۱۹۹۲ اور اس سے قبل ملک کی فضا آپ سب کو یا د ہو گی۔۱۹۸۵ جب بابری مسجد کا تا لا کھولا گیا۔اس وقت ہندوستان پر بی جے پی کی حکومت نہیں تھی نہ ہی اس وقت مودی ملک کے وزیرِاعظم تھے۔۱۹۸۵ سے ۱۹۹۲ تک ملک نے تاریخ مٹتے اور نئی تاریخ بنتے ہوئے دیکھی۔ایک ایسی تاریخ جس نے اس ملک کا مزاج بدل ڈالا۔یہ بات صحیح ہے کہ ملک کے ۷۰ فی صد لوگ اب بھی سیکولر ذہنیت کے مالک تھے۔سب اس سوچ میں شامل نہیں تھے،جس نے ملک کا مزاج اور سوچ پر اثر ڈالا تھا۔اور اس تاریخ بنانے میں سبھی پارٹیاں شریک نہیں تھیں۔مگر آہستہ آہستہ ایسے لوگ سامنے آتے گئے ،جنہوں نے اس ملک کی شناخت سیکولرزم پر بہت سے نشان بنا دیے۔
بد نصیبی سے ہم نے وہ وقت بھی دیکھاکہ ایودھیا کی تاریخ بدل گئی۔برسوں تک ایک پارٹی ،ملک کی اقلیت سے معافی مانگتی رہی اور دوسری جماعت نے ملک کی اکثریت کو یکجا کرنے کے لئے اسے ووٹ مدا(مدعا) کے طور پر استعمال کیا۔بات اثر کرتی گئی اور اکثریت ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوتی گئی۔پہلے تو یہ کام ڈھکے چھپے اور شائستگی سے ہوتا رہا،لیکن ۲۰۱۴ میں جب مودی سرکار آئی اور ۲۰۱۷ میں اتر پردیش میں بھی بی جے پی حکومت بنی ۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بنے۔تو اس معاملے کو کافی کیش کیا گیا۔جس کا اثر ۲۰۱۹ اور ۲۰۲۲ میں دونوں حکومتوں کے دوہرانے میں دکھائی دیا۔اب رام مندر بہت حد تک اپنی شکل اختیار کر تا جا رہا ہے۔پوری طرح ابھی بنا نہیں ہے۔لیکن اس کا افتتاح ۲۲جنوری کو وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوں ہو نے جارہا ہے۔یہ ۲۴ کے الیکشن کا کمال ہے۔رام مندر کے ذریعہ ہندو متوں کو ایک کرنے کی پہل ہے۔یہی نہیں پورے ہندوستان کے ہر شہر،ہر محلے ،ہر گھر اور ہر مندر میں آرتی ،روشنی اور پوجا ہو گی۔رام جی کا جنم ہوگا۔چراغاں ہوگا۔یہ سب کیا ہے ؟رام مندر کا افتتاح جب وزیر اعظم کریں گے تو رام مندر کے پجاری کیاکریں گے؟
اس دوران ایودھیا کی بہت زیادہ حفاظت کی جائے گی۔آسمان اور زمین سے حفاظتی دستے نگرانی کریں گے۔سنا ہے اتنا سخت پہرہ ہو گا کہ پرندہ بھی پر نہیں مار سکے گا۔اوراگر حفاظتی گھیرے میں ذرا بھی چوک ہوئی تو الزام مسلمانوں پر آئے گا۔اس کا مظاہرہ تو ابھی آپ نے دیکھاکہ مندراوروزیر ِ اعلیٰ یوگی کو بم سے اڑانے کی سازش ہندو لڑکوں نے مسلمان بن کر رچی۔تاکہ اس گھنونی سازش کا الزام مسلمانوں کے سر جائے۔تا کہ پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑیں اور ہر طرف مسلمانوں کا قتلِ عام ہو۔ وہ تو اچھا ہوا کہ سازش کا بنڈا پھوڑ ہو گیا۔ایسے میں مسلم نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ صبر سے کام لیں اور اس معاملے کو خدا کے حوالے کردیں۔اس دن گھرسے نہ نکلیں۔خوب اللہ کی عبادت کریں اور دعا کریں کہ وہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔
رام مندر افتتاح کا ووٹ بینک کے لئے استعمال نہ کیا جائے،یہ اپیل مسلم مذہبی اور سیاسی رہنمائوں ،سیکو لرذہن کے غیرمسلم رہنمائوں اور بعض ہندو مذہبی لوگوں نے وزیر اعظم سے کی ہے۔لیکن ان اپیلوں کا ان پر کوئی اثر ہونے والا نہیں۔وہ اس کا سیاسی استعمال ضرور کریں گے۔اسی دن کا تو ان کو انتظار تھا،اسی دن کے لئے انہوں نے منصوبہ بنایا تھا کہ ۲۴ میں رام مندر کا افتتاح کریں گے تاکہ اس کا بھر پور فائدہ وہ عام انتخاب میں اٹھا سکیں۔جس کا سنہرا موقع وہ کیسے ہاتھ سے جانے دیں،جب کہ اسی دن کے لئے انہوں دن رات محنت کی تھی۔سرکاری اور غیر سرکاری پیسہ پانی کی طرح بہایا۔ایودھیا کو صاف ستھرا عالمی سطح کا شہر بنایا۔دلہن کی طرح سجایا۔ایو دھیا میں ایئر پورٹ بنایا اور اسے قومی پروازوں سے جوڑا۔یہ سب بغیر کسی مقصد کے ہے کیا؟ رام جی کی محبت میں ہے کیا؟
ان سب کے باوجود پسماندہ طبقات سے نفرت ختم ہونے کے بجائے قایم رہی ۔دراصل ان کے ہر کام کے پیچھے سیاست ہوتی ہے۔جب ملک میں صدارتی انتخاب ہوئے توبی جے پی نے ایک آدی باسی عورت کو امیدوار بناکر ایک تیر سے دو شکار کئے تھے۔ایک تو عورت امید وار دوسرے آدی باسی ۔اس چال نے اس وقت حریف جماعتوں کے ہوش اڑا دئے تھے اور حریف جماعتوں کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ان اس عمل سے پسماندہ طبقات میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی،اور وہ بی جے پی سے خوش ہو گئے تھے۔مگر آج سرکار کے اعلیٰ عہدیداروں کو کیا ہو گیا۔؟
رام مندر کا افتتاح صدر جمہوریہ ء ہند کے مبارک ہاتھوں سے کیوں نہیں کرایا جا رہا؟کیوں عزت مآب صدر جمہوریہ محترمہ مرمو دروپدی کو رام مندر احاطے سے دور رکھا جارہا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ حکومت انہیں دلت سمجھ کر مندر افتتاح سے دور رکھ رہی ہے؟ دلتوں اور پسماندہ طبقات میں بی جے پی کے اس رخ کو دیکھ کر سخت ناراضگی اور غصہ ہے۔کہیں بی جے پی کو یہ پانسہ الٹا نہ پڑ جا ئے۔
دراصل رام مندر کا افتتاح ،ہندو ستان کو ہندو راشٹربنانے کی طرف ایک قدم ہے۔بی جے پی اس بار اگر عام چنائو جیت جاتی ہے تو وہ آر ایس ایس کے برسوں کے خواب،بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کی طرف کام کرے گی ۔اس کام میں اتر پر دیش سب سے آگے ہو گا۔اس کا خاکہ کیا ہوگا؟اس کا اطلاق کس طرح ہوگا؟ کیا مسلمان ہندو راشٹر کا باشندہ ہوگا کہ نہیں؟ یہ یا اس جیسے سوال ابھی بغیرجواب کے ہیں۔مگر بی جے پی نے اس کا روڈ میپ تیار کر رکھا ہو گا۔ہندوراشٹر میں کون کون رہے گا۔؟ مسجد اور مدرسوں کا کیا ہوگا؟ ویسے ہندو راشٹر کے لئے بہت سی مشکلات ہو سکتی ہیں۔تقریباً ۲۵ کروڑ مسلمان ،۵کروڑسکھ،۳۔۴ کروڑ آدی باسی،۲ کروڑ بدھ،جین اور عیسائی بھی ان کی راہ کی رکاوٹ بنیں گے۔ایسابھی ہو سکتا ہے کہ مسلمان ،سکھ ،بودھ ،جین ،عیسائی اور آدی باسی ہندو راشٹر میں رہیں،
مگر انہیں مذہبی آزادی نہ ہو،انہیں ووٹ دینے کا اختیار نہ ہو،اعلیٰ سرکاری عہدے پر ان کا تقرر نہ ہو،یکساں سول کوڈ کانفاذ سارے ملک میں ہو جائے،این آر سی لاگو کر دی جائے،زمین خریدنے کا حق نہ ہو،الیکشن ختم ہو جائے،جمہوریت نہ رہے۔کچھ بھی ممکن ہے۔اگر ایسا ہوا تو یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔کیا ہم پھر اپنے آپ پر فخر کر سکتے ہیں۔کثرت میں وحدت کا حوالہ دے سکتے ہیں۔سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا،کہہ سکتے ہیں۔مختلف مذاہب،رنگ ،نسل ،فرقہ ،زبان ،تہذیب کا گہوارہ ہندوستان کو کہہ سکتے ہیں۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟ کچھ بھی ہو مسلمانوں کو سوچ سمجھ کر ملک کی خاطر کا م کرنا ہوگا۔
مسجدیں اور مدارس آباد کرنے ہوں گے۔اپنے اعمال بہتر بنانے ہوں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا