حکام کو نہیں مل رہا دھنمستہ کارستہ؟ عوام ڈھیروں مسائل ومشکلات سے دوچار،سرکاری مشینری نایاب

0
0

اجمل ملک

رام بن موجودہ دور میں بھی جہاں دنیا ترقی کی دوڑ میں رواں دواں ہے وہیں دھمنستہ کے علاقہ رونیگام آج بھی پسماندہ ہے جہاں کی عوام مسائل کے ڈھیر تلے دبے ہوئے ہیں اور انتظامیہ و سرکار اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ رونیگام جنگلات اور دوسرے قدرتی خزانے سے مالا مال ہے لیکن ان خزانوں کودو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ۔ علاقے کے معززین نے کہا کہ جہاں رونیگام کی عوام آج جلانے کے لئے لکڑی کو ترس رہے ہیں جبکہ محکمہ جنگلات یہاں کے جنگلات سے لکڑی نکا ل کر دوسری جگہوں میں فروخت کر رہا ہے اور بالن کی لکڑی یہاں ڈیپو پر دستیاب نہیں ہے ۔محکمہ بجلی میں یہاں پر تعینات ملازمین کی شدید قلت کی وجہ سے ملازمین پر کافی دباﺅ پڑ رہا ہے جبکہ اس محکمہ کے تحت ایم ایل اے کے پاس جو فنڈس وغیرہ مخصوص رکھے ہیں لیکن یہ ممبر ان کو اپنی تجوری میں رکھا ہوا ہے اور مختلف جگہوں پر ٹرانسفارمرخراب پڑے ہوئے ہیں اور کہی جگہوں پرضرورت ہے ۔ پنچایت دھمنستہ (سی) رونیگام کھاروان میں واحد ڈسپنری ہے جس میں ڈاکٹرہی موجود نہیں رہتے ہیں صرف ہفتے میں ایک یا دو بار ایک نرس صرف حاضری دینے آتی ہیں اور مریضوں کی کسی بھی قسم کی طبی امداد نہیں دی جاتی ہے جس کی وجہ سے مریضوںکو مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔ وہیں ماہر امراض خواتین کی بھی شدید قلت ہے پورے سب ڈویژن میں کوئی بھی امراض خواتین نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں پر زچگی میں مبتلا خواتین کو رام بن یا جموں منتقل کیا جاتا ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ یہاں پر کئی سینٹروں میں این او ہی ڈاکٹر ہے جو سالہا سال سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور یہ ڈاکٹروں کے کام بھی انجام دےتے ہیں ۔عوام نے کہاکہ رونیگام دھمنستہ کے لوگ قدیم زماننے کی طرح آج بھی زندگی بسر کرتے ہیں اور آج بھی کاندھے پر ضروریات زندگی کا سامنا لاتے ہیں ۔اس سلسلے میں عوام نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ علاقے میں کوئی بھی وزیر یا ایم ایل اے نہیں آتا ہے ہاں علاقے میں اس وقت سیاسی لیڈران نمودار ہو تے جب الیکشن کا دور چل رہا ہوتا ہے اس وقت یہ سیاسی لیڈران عوام کو سبز باغ دکھا کر چلے جاتے ہیں اس کے بعد پانچ سال تک کوئی بھی سیاسی لیڈر علاقے میں کی طرف آنا تو دور نظر تک دینا بھی گوارہ نہیں سمجھتا ۔ عوام نے ریاستی گورنر سے خصوصی طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مسائل کی طرف دھیان دے کر انہیں حل کرنے میں اپنا کلیدی رول ادا کریں ۔تاکہ اس پسماندہ علاقے کی عوام کو بھی راحت نصیب ہو سکے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا