حضورﷺکے دامانِ مقدس سے جْڑ کر ہی فلاحِ انسانیت کی تکمیل ممکن ہے

0
0

منشیات کے خاتمے کے لیے مختلف اداروں کا تال میل ناگزیر:ڈاکٹر حامی
لازوال ڈیسک
سرینگر ؍؍ جب جب کائنات کے کسی گوشے میں بگاڑ کے سبب درستگی اور اصلاح کی ضرورت پیدا ہوئی ہے تب تب اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام یا صالح بندوں، اولیائے کاملین اور صوفیائے عظام کو مبعوث فرما کر سماجی،معاشی اور اخلاقی نظام کو بحال کیا ہے اور عالم انسانیت کو دائمی عروج کی طرف گامزن کیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار امیرکاروان اسلامی ڈاکٹر غلام رسول حامی نے جمع? المبارک کے موقع پر مسجد ابوتراب واقع قمرواری سرینگر میں اپنے خصوصی خطاب کے دوران کیا۔خبری ذرائع کے مطابق اس موقع پر سینکڑوں فرزندان توحید اور محبان اولیاء نے جوش و خروش سے شرکت کی اور علامہ حامی کو بغور سماعت کیا۔دریں اثناء اذکار الٰہی اور ثنائے محمدیﷺ کا خصوصی اہتمام کیا گیا اور رقت آمیزی سے عالم انسانیت کی بقا و بہبودی کے لیے دعائیں بھی کی گئیں۔
ڈاکٹر حامی نے اپنے خطبہ میں اس بات پر نہایت زور دیا کہ دنیوی زندگی کو خوشحالی سے گزارنے اور اخروی ابدی زندگی میں کامرانی کا لائحہ عمل جو انبیائے کرام ،اولیائے عظام،علمائے راسخین،حقیقی اہل فلسفہ اور حق و باطل میں فرق سمجھنے اور ماننے والے سائنسی علوم کے ماہرین نے پیش کیا ہے اس نظام کو پختگی سے بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ انسانی وسائل کی ایک ہمہ گیر قوت ہر طرف رواں ہو سکے جو صدیوں تک انسانی نسلوں کی ہدایت اور ترقی کا ساز و سامان جاوداں رکھے۔ڈاکٹر حامی نے اس مناسبت سے صوفزم اور صوفیائے کرام کے کردار باکمال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اولیائے کرام اور صوفیائے عظام نے پڑمردہ قلوب کو نور ایمان و عرفان سے منور کرنے کا جو مثالی کارنامہ کیا ہے وہ رہتی دنیا تک روشن ستاروں کی مانند ہمیشہ تابان رہے گا اور یہی وجہ ہے آج بھی ہر روز ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان اولیاء کے درباروں پر حاضری دیتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ان صالحین کے مبارک مشن کو ہر گھر میں پہنچایا جائے تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو جائیں۔ علامہ موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ عصر حاضر میں مختلف سماجی خرابیوں کے ازالے کے لیے اشد ضروری ہے کہ لوگ اپنے بچوں اور احباب کو اولیائے و صوفیاء کی پاک سیرتوں سے واقف کرائیں اور ان کے درباروں اور آستانوں سے پختہ وابستگی کرا لیں۔ اس تناسب سے علامہ حامی نے وادی کے نوجوانوں کی ایک خاصی تعداد میں منشیات و ڈرگز کی لت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اس سنگین ناسور کا جلد از جلد خاتمہ نہایت ہی ضروری ہے تاکہ سماج کو تباہی کے گڑھے میں گرنے سے بچایا جاسکے۔ علامہ نے کہا کہ اگرچہ آئے دن سرکاری سطح پر منشیات کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدام قابل تحسین ہیں البتہ جس وبائی شکل میں منشیات کا پھیلائو ہو رہا ہے اس پر مکمل طور قد غن لگانے کے لیے مختلف سماجی اور غیر سرکاری اداروں اور تنظیموں کو ایک ہو کر آگے آنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے اپنی زیر سرپرستی دینی و سماجی تحریک کاروان اسلامی انٹرنیشنل کا حوالہ دیتے ہوے کہا کہ وہ پچھلی چند دہایوں سے اس ناسور کے سد باب اور خاتمے کی سعی میں مگن ہے اور آگے بھی یہ مشن جاری رکھے گی تاکہ گلشن کشمیر تمام تر ا?لودگیوں سے پاک و صاف ہوجاے اور نوجوانوں کی قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا