ڈاکٹر محمدبشیرماگرے
۔درمیانی آواز میں تلبیہ پڑھیں ؛ لبیک الھم لبیک ،لبیک لا شریک لک لبیک،ان الحمد والنعمہ لک و ملک لا شریک لک۔ترجمہ:میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں،تیرا کوئی شریک نہیںمیں حاضر ہوں،بے شک ساری تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور ساری بادشاہی تیری ہے،تیرا کوئی شریک نہیں۔ حج پر روانہ ہونے سے قبل مندرجہ ذیل چیزیں ایک چھوٹے بیگ میں پیک کرکے ساتھ لے لیں۔کوئی بہت ضروری امر نہیں صرف آسانی کیلئے۔ایک چھوٹی چٹائی،ایک چادر یا دسہ،ایک جوڑا کرتا پاجامہ، پانی کی بوتل،کنکریوں کیلئے ایک چھوٹی تھیلی،مسواک،ہوا والا تکیہ،قرآن یا پنج سورہ،ایک بڑی تھیلی چپل کیلئے اور چھاتا۔یاد رہے حج میں تین فرائض ہیں(۱)احرام باندھنا اور نیت کرنا(۲)وقوف عرفہ۔(۳)طواف زیارت۔ان میں سے کوئی بھی چھوٹ جائے تو حج نہیں ہوگا۔
حج کاپہلا دن ۸ذی الحج: غسل کریں،حج کا احرام باندیں اور نیت کریں یاد رہے آپ حج تمتع کی نیت کررہے ہیں۔مرد حجاج سر ننگا کردیں اور حج کی نیت کریں: اللھم انی ارید الحج فیسر ہ لی و تقبلہ منی و اعنی علیہ وبارک لی فیہ نویت الحج و احرمت بہ للہ تعالیٰ۔ترجمہ:اے اللہ میں حج کی نیت کرتا ہوں پس اس کو میرے لئے آسان کردے اور مجھ سے قبول فرما اور اس میں میری مدد فرما اور اس میں میرے لئے برکت دے نیت کی میں نے حج کی اور احرام باندھا اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کیلئے۔٭ دو رکعت نماز ادا کریں،بعد نماز فجر منیٰ کیلئے روانہ ہو جائیں،کسی وقت کا تعین نہیں البتہ ظہر نماز سے پہلے پہلے منیٰ پہنچ جانا چاہیئے۔٭بہتر طریقہ ہے کہ پیدل جائیں، ہر قدم چلنے پر سات کروڑ نیکیاں ہیں،(صرف ۳ کلومیٹر) کا سفر ہے۔٭منیٰ میں قیام: حجاج کی زبردست تعداد،گاڑیوں کا بے انتہا حجوم اور ناقابل تصور بھیڑ کی وجہ سے یہ اڈھائی کلومیٹر کا سفر ۳یا۴ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔اس لئے بے صبری کا مظاہرہ بالکل نہ کریں بلکہ اطمینان کے ساتھ تلبیہ کا ورد کرتے ہوئے منیٰ کی جانب چلیں۔منیٰ ٹینٹوں کا یعنی خیموؤں کا شہر ہے جہاں ۶۰ہزار سے زائد آرام دہ،فائر پروف،ونڈپروف،ایرکنڈیشنڈ ٹینٹ نصب ہیں۔ایک رہبر آپ کو اپنے خیمہ پہچائے گا ،بنا رہبر آپ اپنے الاٹڈ خیمہ میں نہ پہنچ سلکیں گے۔الہند کے ترنگے جھنڈے اور بینرز کا اھاطہ کرکے اپنے الاٹڈ خیمہ میں پہنچیں۔
منیٰ میں قیام: آپ منیٰ میں ۸ ذی الحج میں ظہر،عصر،مغرب و عشاء کی نمازیں اور ۹ ذی الحج کی فجر ادا کریں۔یاد رہے کہ نمازیں اپنے وقت پر خیموں میں ہی باجماعت ادا کرنی ہونگی نیز ظہر عصر و عشاء قصر ادا کریں نبی کریم ﷺ کی سنت یہی ہے۔ ٭رات بھر جانگیں تلاوت، دعائیں و ذکر الٰہی ،استغفار و تلبیہ،درود و سلام میں مشغول رہیں،نویں ذی الحج کو فجر کے بعد سورج نکلتے وقت عرفات کیلئے روانہ ہوجائیں۔٭ ۶۳ انبیاء کرام کی قبریں مسجد خیف کے اھاطہ میں ہیں دوران قیام منیٰ ایک نماز ضرور مسجد خیف میں ادا کریں۔٭ اپنے خیمہ کا اچھی طرح اھاطہ کرلیں تاکہ عرفات و مزولفہ سے واپسی پر آسانی سے اپنے خیمہ میں آسکیں۔٭ منیٰ میں دو اہم سڑکیں ہیں ۱۔سوت العرب جو مسجد خیف کے بالکل ساتھ ہے اور ۲۔ سوت الجواہر: باہر والی سڑک۔
حج کا دوسرا دن؛ ۹ ذی الحج: ٭ ۹ ذی الحج کو نماز فجر ادا کرنے کے بعد سورج لگنے پر عرفات کیلئے روانہ ہوں، آج یوم عرفہ ہے کا دن ہے ،مغفرت کا دن، حدیث میں آیا ہے کہ ۹ ذی الحج کو سورج طلوع ہونے کے بعد عرفات کی طرف روانہ ہو نا چاہیے۔نوٹ: آج منیٰ سے عرفات اور عرفات سے مزلفہ سعودی سرکار نے حجاج کیلئے ریل اور گاڑیوں کا بندوبست کررکھا ہے اور پیدل چلنے والوں کیلئے الگ راستہ بنایا گیا ہے جسے طریق المشاۃ کہا جاتا ہے۔اس راستے پر جگہ جگہ ٹھنڈے پانی اور مشروبات کا انتظام ہے۔ایک مسلہ سن لیں کے منیٰ سے عرفات سواری پر جانا زیادہ افضل اور سنت نبوی ﷺ ہے۔اور عرفات پہنچ کر عبادات ذکر و اذکار کرنے ہوتے ہیں تو پیدل جانے والا حاجی تھک جاتا ہے اور مکمل چستی اور دل جمئی سے عبادت نہیں کرسکتا لیہذا ہر دو لحاظ سے سواری ہی افضل اور مستحب ہے۔
٭ منیٰ اور عرفات راستے کا عمل تکبیر : اللہ اکبر، تہلیل: لا الہ الاللہاور تلبیہ:لبیک اللھم لبیک۔۔۔۔لا شریک لک۔ پکارنا۔
٭ زوال آفتاب تک آپ کو عرفات پہنچ جانا لازمی ہے، ’’زوال آفتاب سے غروب آفتاب (مغرب) تک وقوف عرفہ یعنی (حج) ہے۔
٭ حدود عرفات کیلئے بہت بڑے بڑے پیلے رنگ کے بلند بورڈ لگے ہیں،جن پر ہر زبان میں لکھا ہوا ہے ’’حدود عرفات شروع‘‘ Arafat Begins۔
٭ نماز ظہر،عصر،بوقت ظہر مسجد نمرہ کے امام کی اقتدا میں ایک اذان اور دو تکبیرات کے ساتھ ادا کریں ،بصورت دیگر اپنے اپنے خیمہ میں ہی وقت مقرہ پر ظہر و عصر اکٹھے ادا کریں ۔دوتوں نمازوں کے درمیان سنت موکدہ و نوافل نہ پڑھیں!
٭٭ تنبیہ: یاد رہے کہ مسجد نمرہ کا کچھ حصہ میدان عرفات میں ہے اور بیشتر اس کی حدود سے باہر ہے۔جیسا کہ دونوں جانب لگے ہوئے پیلے رنگ کے بورڈس سے نشاندہی کی گئی ہے ۔لیہذا حجاج کرام کو چاہئیے کہ وہ نمازوں و خطبہ حج کے فورا بعد مسجد نمرہ سے آگے چل کر میدان عرفات میں وقوف کریںورنہ’حدود عرفات سے باہر وقوف سے حج باطل اورضایع ہوجائے گا۔
٭ حج کیا ہے؟وقوف عرفات کی اہمیت اسطرح ہے جب آحضرت ﷺ سے صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ حج کیا ہے؟ تو جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’الحج عرفتہ‘‘ یعنی حج عرفات میں وقوف کا نام ہے۔وقوف عرفات ایک مومن کی زندگی کے قیمتی ترین لمحات ہیں ۔ انہیں باہمی گفتگو میں ضایع نہ کریں۔ ’’یوم عرفہ جہنم کی آگ سے برائت کا دن ہے ‘‘۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ورایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عرفہ کے سوا کوئی اور دن ایسا نہیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ اس کثرت سے اپنے بندوں کو (جہنم) کی آگ سے آزاد کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ یعنی اپنی دنیاوی ضرورتوں کے باوجود مجھ سے صرف میری مغفرت اور رضامندی کے طلبگار ہیں۔
دن بھر عبادت میں مصروف رہیں جی بھر کر کھرے ہوکر دعائیں مانگیں۔توبہ استغفار کرتے رہیں، تلبیہ کا ورد جاری رکھیں، اگر ہوسکے تو جبل الا لال (جبل رحمت) کے قریب رہیں اوپر جانیں کی کوشش نہ کریں؟
یوم عرفات کی تسبیحات اور دعائیں: یوم عرفہ (۹ذی الحجہ) اور میدان عرفات قبولیت دعا کا بہترین دن اور بہترین جگہ ہے۔ اس دن کی بہترین دعائیں جو حضور ﷺ کے علاوہ تمام انبیاء علیہ اسلام نے بھی مانگی یہ ہیں؛
٭ لا الہ الااللہ ھو وحدہ لا شریک لہ لہ الملک و لہ الحمد و ھو علیٰ کل شی ء قدیر۔(۱۰۰)مرتبہ کم سے کم۔
٭ سورہ اخلاص : قل ھو اللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یو لد و لم یکن لہ کفوا احد۔ (کم سے کم ۱۰۰ مرتبہ)۔
٭ درود ابراھیمی: اللھم صل علیٰ محمد و علیٰ آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم و علیٰ آل ابراھیم ۔انک حمیدمجید ۔اللھم بارک علیٰ محمد و علیٰ آل محمد کما بارکتہ علیٰ ابراھیم و علیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید۔(کم سے کم ۱۰۰ مرتبہ)۔
٭ استغفراللہ اللذی لا الہ ال ھو الحیی القیوم واتوب الیہ۔ ۔(کم سے کم ۱۰۰ مرتبہ)۔
٭ لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین۔ ۔ (کماز کم ۱۰۰ مرتبہ)۔
٭ فااللہ وخیر حافظاو ارحم الراحمین۔(کم سے کم ۱۰۰مرتبہ)۔
٭ رب یسر ولا تعصر وتمم بالخیر و بک نستعین۔ ۔ (کم سے کم ۱۰۰ مرتبہ)۔
٭ بعد نماز عصر: فرمان رسول کریم ﷺ کے مطابق رعفات کا بہترین ذکر یہ ہے۔ ’’لا الہ الاللہ وحدہ لا شریک لہ لہ لملک ولہ الحمد وھوو علیٰ کل چی ء قدیر، اللھم اجعل فی سمعی نور اوفی قلبی نور ا اللھم
اشرح لی صدری و یسرلی امری ق آعوزبک من وساوس الصدر و شتات الامر و عذاب القبری اللھم انی آعوز بک من شر ما یلج فی اللہ وشر ما تھب بہ الریہ و بوایق الد ھرا۔
ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کا ملک ہے اور اسی کی سب تعریف ہے اور وہ ہر چہز پر قادر ہے ۔اے اللہ تو میرے کانوں میں نور اور میری آنکھوں میں بھی نور اور میرے دل میں نور پیدا کردے،اے اللہ تو میرا سینہ کھول دے اور میرے لئے آسان کردے، میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوںزندگی میں اپنے وسوسوں اور کاموں کی پر اگندگی و پریشانی اور مرنے کے بعد قبر کے عذاب سے ۔ اے اللہ میں تیری پناہ لیتا ہوں اس چیز کے شر سے جو رات میں داخل ہو اور ہر اس چیز کی شر سے جو ہوائیں اپنے ساتھ لاتی ہیں اور پناہ چاہتا ہوں زمانے کی ہلاکت خیزیوں سے ‘‘۔ ایک اور مخصوص دعا یہ ہے: ’’اللھم انی اسائلک من الخیر کلہ عاجلہ و اجلہ ما علمت منہ وما لم اعلم،واعوذ بک من الشر کلہ عاجلہ ع آجلہ ما علمت منہ وما لم اعلم،اللھم انی اسالک من خیر ما سا لک عبدک و نبیک،اللھم انی اسالک الجنتہ وما قرب الیھا من قول ائو عمل، و آعوذ بک من النار ومو قرب الیھا من قول ائو عمل و اسالک ان تجعل کل قضاء قضیتہ لی خیرا ‘‘۔ اور جو بھی دعائیں مانگنا چاہیں ضرور مانگیں۔افضل و مسنون دعائیں خاص کر اپنے لئے ہدایت کی استقامت کی،گناہوں سے معافی کی ،امت اور دین کی رفعت کی ،امن عالم و آشتی کی دعائیں ضرور مانگیں۔ایک روایت میں ہے کہ جو مومن یوم عرفہ کو زوال کے بعد وقوف کرے اور قبلہ رخ ہوکر ۱۰۰ مرتبہ چوتھا کلمہ پڑے ،سورہ اخلاص ۱۰۰ مرتبہ اور درود ابراھیمی ۱۰۰ مرتبہ پڑھے تو باری تعالیٰ فرماتے ہین اے میرے فرشتو کیا جزا ہے میرے اس بندے کی جس نے میری یہ تسبیح کی،بڑھائی اور عظمت بیان کی اور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا ، میں نے اسے بخش دیا اور اس کی شفاعت کو اس کے نفس کے بارے میں قبول کیا اور اگر میرا بندہ اہل وقوف کی بھی
شفاعت کرے گا تو قبول کروں گا۔
عرفات سے مزولفہ روانگی: بعد غروب آفتاب بغیر نماز مغرب ادا کئے عرفات سے مزولفہ کی طرف روانہ ہوں۔یہی مسنون عمل ہے(۱) راست بھر تلبیہ یعنی لبیک اللھم۔۔۔۔لا شریک لک۔کا ورد، ذکر اللہ، درود پاک اور دعائوں میں مصروف رہیں۔رات کو عشاء کے وقت آپ مزولفہ پہچیں گے۔اس رات کو وقوف مزولفہ ہے جو حج کا ایک اہم واجب ہے اس رات کو ’’لیلتہ الجمع‘‘ یعنی مزولفہ کی رات کہا جاتا ہے جو لیلتہ القدر سے کئی گناہ افضل ہے اگر ہو سکے تو مسجد ’مشعرالحرام‘ کے پاس قیام کریں ،یہ مسجد سڑک نمبر ۵ پر ہے۔مغرب و عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں،اصطلاح حج میں ایسا کرنا جمع ’بین الصلاتین‘ کہلاتا ہے ،اس کے بعد مغرب و عشاء کی سنتین ادا کریں۔مزولفہ سے ہی آپ ستر (۷۰) کنکریاں چن لیں کنکریاں چنے کے دانے کے برابر یا زرا سی بڑی ہونی چاہیے۔
تیسرا دن ۱۰ ذی الحجہ: نماز فجر مزولفہ میں ادا کرکے تھوڑی دیر وقوف کریں یعنی مزولفہ میں ٹھہریں جو کی واجب ہے سورج نکلنے سے زرا پہلے منیٰ کی طرف روانہ ہوں۔مزولفہ میں نبی کریم ﷺ نے فجر کی نماز صبح صادق کے بعد مگر عام دنوں کی نسبت قدرے جلدی پڑھی(۲) ۔مزولفہ میں نماز فجر کے بعد قبلہ رخ ہوکر خوب دعائیں مانگیں (۳)۔عرفات کی طرح منیٰ اور مزولفہ میں بھی آغازور اختتام حدود کیلئے بورڈ لگے ہیںجو نشاندہی کرتے ہیں۔وادی محصرسے جلدی جلدی گذریں یہ مزولفہ اور منیٰ کے بیچ ہے، جہاں ابرہہ اور اس کا لشکر ہاتھیوں سمیت ابابیلوں کی سنگباری سے ہلاک ہوا تھا۔سیدھا اپنے منیٰ کے خیمہ میں پوہنچیں ناشتہ وغیرہ کریں ۔ آج کے دن کو یوم النحر بھی کہا جاتا ہے، آپ کے زمعہ چار کام ہیں۔(۱)رمی : جمرہ کبریٰ کو سات کنکریاں مارنی ہیں (۲) قربانی کرنا ہے۔آپ کو قربانی کے ریال جمع کراکر کوپن لے لیں اس میں قربانی کا وقت لکھا ہوتا ہے۔یا حاجی خود اپنی قربانی کر سکتا ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ ترتیب برقرار رہے۔(۳) حلق: یا حجامت: سر کے بال منڈوانہ یا کٹوانا ہے۔یاد رہے کہ حلق رمی اور قربانی کے بعد کروائیں۔اور حلق کے بعد احرام کھول دیں، اسے تحلیل اصغر بھی کہا جاتا ہے۔(۴) طواف زیارت:۱۰ ذی الحج کو چوتھا اور آخری کام طواف زیارت ہے،جوکہ حج کے فرائض میں سے ایک ہے۔یاد رہے اس طواف زیارت میں احرام، اضطباع اور رمل نہیں ہوتی، اور صعی کرنے کے بعد حجاج کو حلق نہیں کروانا۔حجاج اگر اس دن کسی وجہ سے طواف زیارت نہ کرسکیں تو ایام ’’تشریق‘‘ میں کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔ان دنوں میں اللہ کو برابر یاد کرتے رہیں۔اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر اللہ اکبر و للہ الحمد۔ کا ورد جاری رکھیں۔مکہ شریف جاکر طواف زیارت معہ سعی کرکے واپس منیٰ آجائیں۔
حج کا چوتھا دن؛۱۱ذی الحج: ۱۰ زی الحج کو آپ بڑے اطمینان سے ناشتہ وغیرہ کر کے بعد زوال جمرات پر جاکر تینوں شیاطین کو کنکریاںمارنی ہیں؛پہلے جمرۃ الاولیٰ پھر جمرات الوسطیٰ اور پھر جمرات الکبریٰ(چھوٹے،درمیانے اور پھر بڑے شیطان) کو کنکری ماریں۔آج فقط اتنا ہی کام ہے باقی وقت ذکر اذکار،استغفار ، درود پاک و یاد الٰہی کے ورد میں گذاریں۔طواف زیارت اگر کل نہیں کیا تو آج مغرب سے پہلے ضرورکرلیں!
حج کاپانچوں دن؛ ۱۲ ذی الحج: نماز فجر و ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہوکر گذشتہ دن کی طرح تینوں شیاطین کو سات سات کنکریں ماریں۔پہلے جمراۃ الوسطیٰ پھر جمراۃ الوسطیٰ اور پھر جمراۃ الکبریٰ ایک ایک کرکے مارین۔اسطرح آپ نے پچھلے تین دنوں میں۴۹ کنکریاں شیاطین کو مار دی ہیں۔اب آپ نماز مغرب تک واپس مکہ شریف جا سکتے ہیں۔آج الحمدللہ آپ کا حج مکمل ہوا۔مگر ۱۲ ذی الحج کو کیمپ منیٰ میں بند نہیں ہوگا۔
۱۳ ذی الحج:حضور نبی پاک ﷺ منیٰ سے ۱۳ ذی الحج کو مکہ شریف واپس تشریف لائے تھے حضور ﷺ کی سنت ہے ۔ ایام تشریق میں بیت اللہ کا نفلی طواف مکہ جا کر کرنا بھی حضور اکرم ﷺ سے ثابت ہے(۴)۔ ۱۲ ذی الحج کو مکہ جانے کی اجازت ہے۔مگر ایام تشریق کے تینوں دن منیٰ میں گذارنا مسنوں ہے اور حضور ﷺ کی سنت بھی(۵)۔ البتہ شرط یہ ہے کہ حاجی اس دن کی رمی جمار کریں اور سورج ڈھلنے سے قبل ۱۲ تاریخ کو منیٰ چھوڑ دیں اس کی اجازت ہے۔اگر سورج غروب ہوگیا تو پھر یہ ضروری بن جاتا ہے کہ ۱۳ ذی الحج کو رک کر دوبارہ تینوں شیاطین کو رجی کریں۔(۶) ۔اسطرح الحمد للہ آپ کا حج مکمل ہوا اللہ قبول فرمائے۔ آمین ثمہ آمین۔طواف وداع: حج سے فارغ ہوکر جب مکہ سے گھر لوٹنے کا ارادہ ہو تو طواف وداع کریں۔طواف وداع میں احرام،اضطباع، رمل اور صعی نہیں کرنی ہوتی۔دوگانہ ادا کریں یاد رہے کہ حج کا آخری واجبات مین سے ایک ہے۔دل کھول کر دعائیں مانگیں مغفرت کی، تندرستی کی، سلامتی کی، ایمان کامل کی، کاروبار میں برکت کی، خاتمہ بالخیر کی،الغرض جو بھی مرادیں ہوں اپنے لئے رشتہ دارون کیلئے، عالمی امن کیلئے، اہل حق کی کامیابی کیلئے تمام امت مسلماں کی کامیابی کیلئے گڑگڑا کردعائیں مانگیں ،اللہ قبول کرے آمین!
ماخذ: (۱) صحیح مسلم،الحج ،حدیث:۱۲۱۸۔(۲)صحیح البخاری،الحج،حدیث:۱۶۸۲۔(۳)صحیح مسلم، الحج،حدیث ۱۲۱۸۔(۴) صحیح البخاری ،الحج،حدیث: ۱۷۳۲(۵) سنن ابی دائود ،المناسک ، حدیث : ۱۹۷۳۔ (۶) َیاد رہے کہ جمرات پر پہنچ کر تلبیہ : لبیک اللھم لبیک۔۔۔ بند کردیں اور کنکری ایک ایک کر کے ماریں اور بسم اللہ اللہ اکبر بولیں۔