’جموں کی ڈیولپمنٹ؟

0
23

سرکارنے مدرسے پرچلایابلڈوزر،قرآن پاک کی بے حرمتی‘
گول گجرال میں جے ڈی اے کی انہدامی کارروائی کے دوران کشیدگی،ایس ایچ اوسمیت6افرادزخمی،احتجاجی مظاہرے،ایچ ایچ اوکاتبادلہ

جان محمد

  • جموں؍؍ جے ڈی اے کی جانب سے ناجائز تجاوزات پر کارروائی کرتے ہوئے جموں کے گول گجرال میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا ایک سانحہ اس وقت سامنے آیا جب جے ڈی اے کی جانب سے مسلمانوں کے ایک مدرسے کو منہدم کردیاگیااورقرآن مقدس کی بھی بے حرمتی کی،جھڑپوں میں ایس ایچ اوسمیت6افرادزخمی ہوئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جموں کے گول گجرال علاقے میں ایک انہدامی کارروائی کے دوران دینی درسگاہ پربلڈوزرچلاتے ہوئے اسے زمین بوس کردیا جس کیخلاف وہاں تشددبھڑک اُٹھا اورمظاہرین وپولیس کے مابین جھڑپوں میں 6افراد کوچوٹیں آئی ہیں جن میں ایس ایچ او، تصویرصحافی سمیت 6افراد شامل ہیں،ذرائع کے مطابق کشیدگی اُس وقت بڑھ گئی جب جے ڈی اے ٹیم نے مدرسے پربلڈوزرچلاناشروع کیا۔ذرائع کے مطابق امام مسجد نے ایس ایچ اودومانہ رتن سنگھ راناسے درخواست کی کہ جے ڈی اے وعدہ خلافی کرتے ہوئے مدرسے کومنہدمکرنے پہ آمادہ ہے، تاہم بقول امام مسجد ایس ایچ اوموصوف نے کوئی توجہ نہ دی اور حالات کشیدہ اُس وقت ہوگئے جب کارروائی ٹیم نے مدرسے پرجے سی بی چڑھادی،مدرسہ منہدم کرنے کے بعد نوجوانوں اور پولیس کے مابین چھڑپیں شروع ہوگئیں جس میں جے سی بی ڈرائیور ،ایک صحافی اور 6پولیس اہلکارزخمی ہوئے۔پولیس ذرائع کے مطابق جھڑپ میں زخمی ہونے والوں میں تصویرصحافی کی شناخت انکورسیٹھی ولد مرحوم کمل سیٹجی ساکنہ بائیں بجالتہ، ایس ایچ اودومانہ رتن سنگھ رانا، سب انسپکٹر نذیراحمد ولد مرحوم عبدال احمد وانی ساکنہ سرینگر ،جے کے اے پی14ویںبٹالین، میراں صاحب، اے آر پی، جے سی بی ڈرائیور سبھاش شرما ولد منسارام ساکنہ پونی حال باغِ باہو، اورہیڈکانسٹیبل عبدالرشید ولد غلام نبی ڈار ساکنہ اننت ناگ جوکہ 14ویں بٹالین میراں صاحب میں تعینات ہیں‘شامل ہیں۔ایس ایس پی جموں نے ایس ایچ اوکی جانب سے یکطرفہ کارروائی کی پاداش میں ان کاتبادلہ عمل میں لایاہے اور انسپکٹرسمت شرماکونیاایس ایچ اودومانہ تعینات کیاگیاہے۔اس انہدامی کارروائی کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مسلم بستی کے لوگوں نے مدرسے کومنہدم کرنے اورمقدس کتابوں کی بے حرمتی کیخلاف احتجاج کیا۔متاثرین نے الزام عائدکیاہے کہ اس جگہ پر عرصہ چالیس سال سے لوگ آباد ہیں جبکہ اس علاقہ میں مسلم ، ہندو ،سکھ مذاہب کے ماننے والے آباد ہیں اور جے ڈی اے کی جانب سے کی گئی کاروائی میں مسلمانوں کی عبادت گاہ یعنی مدرسہ کو منہدم کیا گیا جس دوران آسمان سے نازل ہوئی مسلمانوں کی پاک کتاب قرآن مقدس کی بے حرمتی بھی سامنے نظر آئی ۔اس ضمن میں مقامی باشندگان نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی جے ڈی اے نے تعمیر ڈھانچوں کو منہدم کیا تھا جس پر گجر لوگ آباد تھے اور جے ڈی اے کی جانب سے اس بات کی یقین دھانی کروائی گئی تھی کہ اس کارروائی میں مدرسہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی لیکن ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اس مدرسہ کو بھی منہدم کیا گیا جو مسلمانوں کے دلوں پر ٹھیس پہنچائی گئی ہے اورمذہبی جذبات مجروح کئے گئے ہیں۔مقامی باشندگان نے بتایا کہ جے ڈی اے کے جنم سے پہلے کے لوگ یہاں آباد ہیں اور سانحہ کے بعد مقامی مسلمانوں نے سڑک بند کر احتجاجی مظاہرہ کر تے ہوئے انتظامیہ پر سوالیہ عائدکیا اور اس کا جواب مانگا کہ ایسا کیوں کیا گیا ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا