جموں کشمیر میں استحصال پر مبنی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہئے: سید محمد الطاف بخاری

0
57

عوام سے پرفریب اور استحصالی روایتی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کردینے کی تلقین
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہائیوں سے جاری استحصال پر مبنی سیاست ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ا?نے والے لوک سبھا انتخابات میں روایتی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کردیں۔اپنی پارٹی کے سربراہ آج وسطی ضلع بڈگام کے خانصاب علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ جلسہ پارٹی کی جانب سے جاری انتخابی مہم کا حصہ تھی۔
روایتی سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ روایتی جماعتیں ووٹ مانگنے کے لیے لوگوں کے پاس آنے کی ہمت کہاں سے لاتے ہیں۔ سال 2019 میں ان جماعتوں نے یہ کہہ کر لوگوں سے ووٹ مانگے کہ وہ دفعہ 370 اور 35 اے کی حفاظت کریں گی۔ لیکن جب 5 اگست 2019 کو آزمائش کا وقت آیا تو ان نام نہاد عوامی نمائندوں نے دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے خلاف بات کرنے یا احتجاج کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ کم از کم یہ ارکانِ پارلیمنٹ اس ان ا?ئینی دفعات کی منسوخی کے خلاف بطور احتجاج مستعفی ہوسکتے تھے۔اب عجیب بات یہ ہے کہ یہ جماعتیں پھر لوگوں کے پاس ووٹ مانگنے آرہی ہیں۔ لوگ انہی پارٹیوں کو ووٹ کیوں دیں جو انہیں سالہا سال سے دھوکہ دیتی ا?رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے انتخابات میں روایتی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو مسترد کر دیں، انہوں نے کہا، ’’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرکے ان کی استحصالی سیاست کو ختم کریں۔ انہیں جھوٹے وعدوں اور جذباتی نعروں کے ذریعے دوبارہ آپ کو دھوکہ دینے کا موقعہ نہ دیں۔‘‘
اپنی پارٹی کے سربراہ نے مرکزی وزیر داخلہ کے حالیہ بیان کو چشم کشا قرار دیا، جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ماضی میں جعلی انکاؤنٹرس میں ہلاکتوں کے لیے این سی، پی ڈی پی اور کانگریس جیسی جماعتیں ذمہ دار رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگرچہ ہمیں پہلے ہی اندازہ تھا کہ یہ روایتی سیاسی جماعتیں اور ان کے رہنما اقتدار اور سیاسی فوائد کے حصول کے لیے کتنے بے رحم ہو سکتے ہیں، لیکن ملک کے وزیر داخلہ کا بذاتِ خود اس کا انکشاف کرنے سے اب اس میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں رہے ہے اور یہ انکشاف سب کے لئے چشم کشا ہے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے عوام سے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ’’میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آپ ہمیں اپنا مینڈیٹ دیں گے تو ہم آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔ اپنی پارٹی ایک نئی جماعت ہے، اور یہ لوک سبھا انتخابات میں پہلی بار حصہ لے رہی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے نمائیندے پارلیمنٹ میں جاکر جموں کشمیر کے عوام کے جذبات کی بھر پور نمائندگی کریں گے۔‘‘انہوں نے وعدہ کیا کہ جب پارٹی پارلیمانی اور اسمبلی دونوں انتخابات میں مینڈیٹ حاصل کرے گی تو وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو درپیش تمام اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے میں جھْٹ جائے گی۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ ہمارے سینکڑوں نوجوان اب بھی جیلوں میں ہیں، اور ہمیں انہیں ان کے گھروں میں واپس لانا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں۔ ہمیں جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرانا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو وہ تمام حقوق ملیں جو ملک کے آئین میں ہر شہری کو حاصل ہیں۔ ہمیں عوام کو سیاسی اور معاشی طور پر بااختیار بنانا ہے۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی کی قیادت میں ان تمام مقاصد کے حصول کرنے کی خواہش بھی ہے اور صلاحیت بھی۔ ہمیں صرف ا?پ کے بھر پور تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے بڈگام کے لوگوں سے وعدہ کیا کہ اپنی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ توسہ میدان سمیت یہاں کی کئی خوبصورت جگہوں کو سیاحتی مقامات کے بطور ترقی دے گی تاکہ یہاں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ اپنی پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد ہر گھر کو پانچ یونٹ بجلی مفت فراہم کرے گی۔
جلسے میں اپنی پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، اْن میں پارٹی جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر، صوبائی صدر کشمیر اور سرینگر پارلیمانی حلقہ انتخاب کے لئے پارٹی اْمیدوار محمد اشرف میر، ریاستی سیکرٹری اور ترجمانِ اعلیٰ منتظر محی الدین، ایس ٹی ونگ کے جنرل سیکرٹری خالد بڈھانہ، ایس ٹی ونگ کے صوبائی صدر رفیق بلوٹ، صوبائی سیکرٹری نجیب نقوی، اور سینئر رہنما وسیم ڈار، داؤد لودھی، سید آزاد، سجاد شیخ، غلام محمد ہلال، بلال احمد ڈار، عاشق حسین، فیاض بخاری، مختار احمد میر، نذیر احمد چچی، مظفر احمد شیخ، شریف کسانہ، محمد امین وانی، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔اس تقریب کا انتظام و انصرام محمد مقبول میر اور نذیر احمد مکدم نے کیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا