جموں و کشمیر میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت تنائو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے: عمر عبداللہ

0
84

کہا2014میں بھاجپاکیخلاف ووٹ مانگنے والوں نے پھراُن سے ہاتھ ملایااورجموںوکشمیرکواندھیروں میں دھکیلا

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعے کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت تنائو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں میں دشمنیاں پیدا کرنے کے حربے اپنائے جارہے اور آج وہی لوگ الگ الگ لبادے اوڑھ کر عوام سے ووٹ مانگتے پھر رہے ہیں جنہوں نے 2014میں بھاجپا کیخلاف ووٹ مانگے اور پھر اْن کے ساتھ ہی ہاتھ ملایا اور جموں وکشمیر کو موجودہ بحران اور اندھیروں میں دھکیل دیا۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر اور بڈگام میں چناوی ریلیوں سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے موجودہ حکمران دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے یہاں ترقی کی، دفعہ370ہٹنے کے بعد لوگوں ترقی دیکھی اور ہم یہ کہتے ہیں کہ ہمارے زخموں پر نمک پاشی مت کیجئے، گذشتہ دنوں ہی ہم ان علاقے میں ننھے سکولی بچوں کو صرف اس لئے کھویا کیونکہ آپ سے پْل کی تعمیر مکمل نہیں ہوپائی، یہ پْل ہمارے دور میں منظور ہوا تھا لیکن ہماری حکومت گئے اب10سال ہوگئے لیکن اب تک یہ پروجیکٹ مکمل نہیں ہوپایا۔
انہوں نے کہاکہ آپ (حکومت)کارخانوں، سرمایہ کاری، ٹنلوں، ہوائی اڈوں اور ریل پروجیکٹوں کو چھوڑیئے، آپ صرف اس پْل کی بات کریں اور عوام کو وجہ بتائی جائے کہ اتنے عرصے میں پْل تعمیر کیوں نہیں ہوا؟ ان ننھے بچوں کو سکول جانے کیلئے کشتی میں کیوں سوار ہونا پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری 2014میں ہماری حکومت کے بعد جو آئے انہوں نے پْل کی تعمیر کے کام میں دلچسپی نہیں دکھائی اور آج الگ الگ لباس پہن کر آپ کے پاس ووٹ مانگے آرہے ہیں۔ میں بھی 2014میں یہاں سے اْمیدوار تھا لیکن یہاں کے لوگوں نے اْن کو چْنا لیکن اس کے بعد یہاں کو کوئی فائدہ نہیںملا اور آج وہ پھر آپ کے سامنے آرہے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اب معلوم نہیں کہ یہ لوگ کون سا دھوکہ دینے جارہے ہیں اور کون سی سازشیں رچانے جارہے ہیں۔ ان لوگوں نے پہلے ہی ہماری عزت، وقار اور پہچان کو پار ہ پارہ کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج ہمارے نوجوان نوکریوں اور روزگا کیلئے در بہ در ٹھوکریں کھا رہے ہیں، سرکاری بھرتیوں کا لسٹ نکلتا ہے لیکن پھردوسرے ہی دن دھاندلیوں کے الزام کی بناد پر منسوخ کردیا جاتاہے اور بھرتی عمل وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔ بجلی پروجیکٹ ہم بناتے ہیں لیکن بجلی باہر کی ریاستوں کو فراہم کی جارہی ہے۔
موجودہ حکمرانوں یہاں نئے سکول، کالج، یونیورسٹیاں، ہسپتال، پرائمری ہیلتھ سینٹر اور روزگار دینے میں ناکام رہے لیکن ایک کام ان لوگوںنے بہت اچھی طرح سے کیا اور وہ ہر گلی اور ہر سڑک پر شراب کی دکانیں کھولنا ہے۔ اور پھر حکمران کہتے ہیں ہم نے جموں وکشمیر کی کمائی بڑھائی لیکن یہ نہیں کہتے کہ شراب سے کمائی بڑھائی۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا ان لوگو ں نے شراب اور نشیلی ادویات کے سوا ہمارے بچوں کو گذشتہ8برس سے کچھ نہیں دیا اور آج منشیات کے استعمال کس حد تک بڑھ گیا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا