’ جموں وکشمےر مےں قتل و فائرنگ کا سلسلہ روکا جائے ‘

0
53

بھےم سنگھ نے لوگوں کو انصاف ےقےنی بنانے کے لئے پارلےمنٹ سے مداخلت کی اپےل
لازوال ڈیسک
جموںسپرےم کورٹ کے سےنئر وکےل اور انسانی حقوق کے کارکن پروفےسر بھےم سنگھ ، جنہوں نے خود آٹھ برس سے زےادہ جموں وکشمےر اور ملک کی دےگر جےلوںمےں کاٹے ہےں، تمام اراکےن پارلےمنٹ سے اپےل کی ہے کہ وہ جموں وکشمےر کی صورتحال کا جائزہ لےنے کے لئے وہاں اےک غےر سرکاری وفد بھےجنے کے لئے مداخلت کرےں جس سے رےاست مےں مزےد خون خرابہ اورتباہی کو روکا جاسکے۔پنتھرس پارٹی کے سپرےمو نے کہاکہ مرکزی حکومت کے پےنل سے کسی تانا شاہ کو بھےجنا پرانا طرےقہ ہوچکا ہے کےونکہ جموں وکشمےر کے لوگ وہاں کی موجودہ حکومت کی ناکامی سے متاثر ہےں۔ موجودہ حکمراں صرف مال جمع کرنا اور وہاں کے امن پسند لوگوں کو کچلنا چاہتے ہےں جن کے آب و اجدادنے پوری اےمانداری کے ساتھ بےرونی دراندازوں کی مخالفت کی تھی۔ جموں وکشمےر کے لوگوں کی قربانےاں رےکارڈ مےں ہےں۔ انہوں نے 1946مےں شےخ محمد عبداللہ کی قےادت مےں سری نگر کے لال چوک پر ترنگا جھنڈا لہراےا تھا۔ انہوں نے سےکولرازم کی آواز اٹھائی حالانکہ اس وقت ہندستانی آئےن مےں سےکولرازم لفظ شامل نہےں کےا گےا تھا۔ان کی وفاداری، اےمانداری اور جمہورےت اور سےکولرزم کے تئےں ان کے عزم پر شبہ کرنا افسوسناک کہانی ہے جسے جموں وکشمےر کے حکمرانوں نے نئی دہلی کے اشار ے پر پھےلا ےا ہے۔ پروفےسر بھےم سنگھ نے جب کانگرےس رکن کے اسمبلی کے تھے اور اس کے بعد بھی خود آٹھ سے زےادہ برس جےل مےں کاٹے ہےں ۔غصائے کشمےری نوجوانوں کو غےرملکی اےجنٹ ےا دہشت گرد بتانا کچھ اقتدار کے بھوکے رےاست کے لےڈروں کی شرارت ہے جنہےں غےرملکی اےجنسےوں کی حماےت حاصل ہے۔پروفےسر بھےم سنگھ نے ہندستان کے صدرپر فوری مداخلت کے لئے زور دےا کےونکہ وہی واحد آئےنی اتھارٹی ہےں جو جموں وکشمےر کے آئےن اور ہندستانی آئےن کی دفعہ370کے تحت مداخلت کرسکتے ہےں۔انہوں نے وزےراعظم نرےندر مودی سے بھی جلد از جلد قومی ےکجہتی کونسل کی مےٹنگ طلب کرنے کی اپےل کی جس مےں ہرسےاسی جماعت کے نمائندے شامل ہوں اورجس مےں جموںوکشمےر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خےال کرکے رےاست مےں امن بحالی کے اقدامات کئے جاسکےں۔انہوں نے کہاکہ گولےوں اور تشدد سے کشمےری لوگوں کا اعتماد بحال نہےں کےا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ رےاست کی بی جے پی۔پی ڈی پی حکومت کو برخاست کرکے گورنر راج لگانا ہی واحد حل ہے جس کا کشمےر سے کنےا کماری تک تمام لوگ خےرمقدم کرےں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا