جموں سمارٹ سٹی منصوبے کی حقیقت بے نقاب

0
0

جموں سمارٹ سٹی منصوبے کو ایک انقلابی قدم کے طور پر پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد جموں کو ایک مثالی جدید شہر میں تبدیل کرنا تھا۔ اس منصوبے کے تحت جدید انفراسٹرکچر، موثر عوامی خدمات، اور باشندگان کے معیارِ زندگی میں بہتری کے وعدے کیے گئے تھے۔ جموں سمارٹ سٹی لمیٹڈ کے ذریعے اس منصوبے کی تشہیر بلند بانگ نعروں کے ساتھ کی گئی تھی کہ یہ ایک ’’عوام کا شہر، عوام کے لیے، اور عوام کے ذریعے‘‘ہوگا۔ لیکن حالیہ واقعات نے ان وعدوں اور حقیقت کے درمیان گہری خلیج کو واضح کر دیا ہے۔
بدھ کو ہونے والی شدید بارش اس منصوبے کا کڑا امتحان تھا، اور یہ بری طرح ناکام ہوا۔ بارش کے بوجھ تلے شہر کا انفراسٹرکچر بکھر گیا، جس سے خالی نعروں اور ادھورے وعدوں کی حقیقت عیاں ہو گئی۔ سڑکیں ندیوں اور سوئمنگ پولز میں تبدیل ہو گئیں، جس سے ڈرائیونگ اور پیدل سفر انتہائی خطرناک اور کئی صورتوں میں ناممکن ہو گیا۔ باشندگان کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وہ جموں میں دہائیوں سے جاری بدانتظامی اور نظراندازی کی یاد دہانی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جو کئی سالوں سے جموں میونسپل کارپوریشن کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہے، شہر کی بدحالی کی بڑی ذمہ دار ہے۔ ترقی اور خوشحالی کے نعروں کے باوجود، زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔ بنیادی سہولیات جیسے پانی کی فراہمی، نکاسی آب کا نظام، اور بجلی کا انفراسٹرکچر انتہائی پرانا اور ناکارہ ہے۔ پانی کی فراہمی کے پائپ دہائیوں سے تبدیل نہیں کیے گئے، جس سے اکثر تعطل اور آلودگی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ نکاسی آب کا نظام انتہائی ناکافی ہے، جو معمولی بارش بھی برداشت نہیں کر سکتا، نتیجتاً اکثر سیلاب اور پانی بھر جانے کے واقعات ہوتے ہیں۔ شہر کے بجلی کے کھمبے اور تاریں پرانی ہیں، جو بار بار بجلی کی بندش اور حفاظتی خطرات کا سبب بنتے ہیں۔
یہ نظراندازی صرف تکلیف کا معاملہ نہیں ہے؛ یہ عوام کی سلامتی اور فلاح و بہبود کا معاملہ ہے۔ جموں کے باشندگان کو ناقص زندگی کے حالات برداشت کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جس میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔ سمارٹ سٹی منصوبے کے بلند بانگ وعدے صرف ایک سراب ثابت ہوئے ہیں، جو عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کیے گئے تھے جبکہ حقیقی مسائل جوں کے توں ہیں۔جموں کے انفراسٹرکچر کی مکمل از سر نو تشکیل کا وقت آگیا ہے۔ اس کے لیے صرف ظاہری تبدیلیوں اور تصویری منصوبوں سے بڑھ کر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ایک بھرپور کوشش کی ضرورت ہے تاکہ شہر کی بنیادی سہولیات کو تبدیل اور بہتر بنایا جائے، موثر نکاسی آب کے حل نافذ کیے جائیں، اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ مقامی حکومت کو خالی نعروں سے آگے بڑھ کر اپنے شہریوں کی معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ، سالوں کی نظراندازی اور بدانتظامی کا حساب لیا جانا چاہیے۔ جموں کے باشندگان شفافیت اور جوابات کے مستحق ہیں کہ سمارٹ سٹی منصوبے میں تاخیر اور ناکامیوں کی وجوہات کیا ہیں۔ حکام کو عوام کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، ان کی تشویشات سننی چاہیے، اور منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے عمل میں انہیں شامل کرنا چاہیے۔ ایک حقیقی ’’عوام کا شہر، عوام کے لیے، اور عوام کے ذریعے‘‘شہر کی تشکیل کے لیے عوام کی فعال شرکت اور ذمہ داری درکار ہے۔
آخر میں، جموں سمارٹ سٹی منصوبہ، اپنی موجودہ حالت میں، ٹوٹے ہوئے وعدوں اور نظرانداز کی گئی ذمہ داریوں کا ثبوت ہے۔ حالیہ بارش اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات حکام کے لیے ایک تنبیہ ہونی چاہیے۔ نعرے بازی سے عمل کی طرف، وعدوں سے ٹھوس بہتری کی طرف منتقل ہونا ضروری ہے۔ جموں کے لوگ ایک ایسے شہر کے مستحق ہیں جو اپنے وعدوں پر پورا اترے، ایک ایسا شہر جو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار ہو، اور ایک ایسا شہر جو اپنے باشندگان کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دے۔ صرف اسی صورت میں جموں حقیقی معنوں میں ایک سمارٹ سٹی بن سکتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا