جموں:اقلیتی طبقے کے آئینی حقوق پہ ڈاکہ کیوں؟

0
29

انتظامیہ بلدیاتی انتخابات سے قبل حدبندی کی آڑمیں مسلم ووٹ بنک کوکمزوربنانے سے بازآئے:عاشق حسین خان
لازوال ڈیسک

جموں؍؍بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے چلتے جموں میونسپل کارپوریشن کی حدودمیں آئی مسلم بستیوں کی ووٹرفہرستوں میں ہیراپھیری کی شکایات پرشدیدردِعمل ظاہرکرتے ہوئے شیعہ فیڈریشن جموں کے صدر عاشق حسین خان نے آج ضلع انتظامیہ جموں سے تلقین کی کہ وہ اقلیتی طبقہ کے آئینی حقوق سلب کرنے والوں کی نشاندہی کرے اور ووٹرفہرستوں کیساتھ چھیڑچھاڑکی کسی کواجازت نہ دے بصورت دیگرجموں مسلمان اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے سڑکوں پراُترنے سے گریزنہ کرے گا۔یہاں جاری ایک صحافتی بیان میں عاشق حسین خان نے ایک اخباری رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سنجواں اوربٹھنڈی کے کئی دیہات کے ووٹ دوسری وارڈوں میں منتقل کئے گئے ہیں یاپھرکئی رائے دہندگان کے نام ووٹرفہرست سے غائب ہیں۔اُنہوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ مسلم بستیوں سے بلدیاتی اِداروں میں نمائندگی کے امکانات کومعدوم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اورایسی بستیوں کونشانہ بنایاجارہاہے جہاں مسلم آبادی ہے۔اُنہوں نے چواہدی کے مکینوں کی شکایات پراپنے ردِعمل میں کہاکہ چواہدی کے رائے دہندگان کو دوسری وارڈمیں منتقل کرنے کے پیچھے چواہدی میں مسلم بستیوں کی بلدیاتی اِداروں تک رسائی ناممکن بناناہے۔اُنہوں نے کہاکہ جموں میونسپل کارپوریشن کی حدودبڑھاکراس میں نئے گائوں شام کرناخوش آئندقدم ہے اوریہ اس لئے بھی حوصلہ افزافیصلہ ہے کیونکہ کئی مسلم آبادی والے گائوں میونسپل حدودمیں آئے ہیں جس سے جموں کی اقلیتی آبادی کی آواز بلدیاتی اِداروں میں گونجنے کی اُمیدجاگی تاہم فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والے اس آوازکودباکراقلیتوں کے آئینی حقوق سلب کرناچاہتے ہیں جوکسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔عاشق حسین خان نے ضلع انتظامیہ،جموں میونسپل کارپوریشن کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ وارڈوں کی حدبندی کے اغلاط کودرست کرنے کے اقدامات اُٹھائیں اور عوامی شک وشبہات کوختم کرے تاکہ امن کے گہوارے جموں میں اقلیت۔اکثریت کی تفریق کاکہیں احساس نہ ہواوریہاں کی صدیوں پراناآپسی بھائی چارہ یونہی پروان چڑھے اورسماج کے ہرطبقے کوزندگی کے ہرشعبے میں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع مل سکیں۔اُنہوں نے کہاکہ جمہوری اورآئینی حقوق سلب کرنے جیسے اقدامات نامسائدحالات کاشکاراس ریاست میں تاریکی ،بے چینی اورغیریقینیت کادائرہ اوروسیع کرتے ہیں،حکام کوچاہئے کہ وہ ریاست میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنے اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کومستحکم بنانے والے اقدامات اُٹھائیں، جمہوری اِداروں کوکمزوربنانے اورعوام کاجمہوری اِداروں پرسے اعتماد ختم کرنے کیسی سازشیں ہرگزکامیاب نہیں ہونے دینی چاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا