’’جب تک بندہ گناہ کرنا نہیں چھوڑتا ، اللہ کا قرب حاصل نہیں کرسکتا‘‘

0
64

 

قیصر محمود عراقی

لوگ کہتے ہیںکہ ہمارا رب ہمارے دلوں میں رہتا ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دل خدا کا گھر ہوتا ہے۔ یہ بات بھی بہت سنی ہے کہ جس دل میں ایمان ہو اس میں ہمارا رب بھی ہوگا، مگر جو دل ایمان کی روشنی سے محروم ہو اس میں خالق کیسے آسکتا ہے۔ مجموعی طور پر جب ہم یہ کہتے ہیںکہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں رہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہماری نیت ، ہمارے ارادوںاور ہماری خواہشات کو دیکھتا ہے، جب لوگوں کی نیتیںاور ارادیںاچھے ہوں ، جن کے دلوں نیک تمنائیں ہوں، ان کے دلوں کو اللہ رب العزت پسند فرماتا ہے اور اپنے بندے کے اتنے قریب ہوجاتا ہے کہ اس کے دل میں رب کا ڈیرا یا بسیرا ہوجاتا ہے۔
مگر یہاں ایک اور سوال بھی اہل ایمان کو پریشان کر سکتا ہے ، وہ یہ کہ ایک بات تو ثابت ہوگئی کہ اچھے انسان کے دل میں اللہ ہوتا ہے، اگر یہ سچ ہے تو پھر جس دل میں ہمارا رب رہتا ہو اس دل کو نہایت صاف ستھرا اور پاکیزہ ہونا چاہئے۔ یہ کتنی عجیب اور حیرت انگیز بات ہے کہ اتنی بڑی اور عظیم الشان ہستی کسی بھی عام انسان کے دل میں آجائے اور گوشت کے اس ننھے منے سے دھڑکتے لوتھرے میں نہایت آرام اور آسانی کے ساتھ سما جائے ۔ یہ سچ ہے کہ وہ بڑی قدرت والا ہے، ہر چیز پر قادر ہے، جو چاہے کرسکتا ہے، اس عظیم ہستی سے سب کچھ ممکن ہے مگر یہاں ایک سوال ذہنوں میں یہ ابھرتا ہے کہ کیا ہم اپنے اس عظیم اور بے مثال مہمان کا شایانِ شان استقبال کرنے کے قابل ہیں؟ کیا ہم نے اپنے دل میں آنے والے اس مہمان کے احترام میں اپنے دل کو پاک وصاف بھی کیا ہے یا نہیں؟ ایسا بظاہر تو نظر نہیں آتا کیونکہ ہم جیسے گنہگار جو لمحہ لمحہ اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہیں، اس کی حکم عدولی کرتے ہیں، اس کی ہدایات و تعلیمات کو یکسر نظرانداز کرتے ہیں، کیا ہم اس قابل ہیں کہ وہ ہم سے راضی ہو اور ہمارے دل میں مہمان بن جائے؟ ایسا ممکن ہی نہیں ہے، کیوں؟ اس لئے کہ پہلے آنے والی مقدس ہستی کی حیثیت اور شان کے مطابق مہمان خانے یعنی دل کی مکمل تطہیر ہونی چاہئے ، لیکن جس دل میں گناہ سے پیار اور دنیا سے رغبت ہو وہ دل اللہ کا مسکن کیسے بن سکتا ہے؟ کیا ہمارے دل اس قابل ہیں کہ ان میں وہ ذاتِ پاک مہمان بن سکے؟ ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ جب ہمارے گھر یا دفتر میں کوئی مہمان آرہا ہوتا ہے تو ہم اس کے مرتبے اور شان کے اعتبار سے اس جگہ کی خوب اچھی طرح صفائی ستھرائی کراتے ہیں، وہاں گندگی کا ذرہ بھی باقی نہیں چھوڑتے ، اس جگہ کو سجاتے اور سنوارتے ہیںاور ہر طرح سے اس قابل کرتے ہیں کہ اس جگہ بیٹھ کر آنے والا مہمان خوشی اورر راحت محسوس کرے۔
دنیا میں ہم اپنے گھر آنے والی شخصیت کے مقام اور مرتبے کے اعتبار سے اور اس کے ساتھ دلی وابستگی کے اعتبار سے ہی اس مقام کی خوب اچھی طرح صفائی کراتے ہیں جہاں اپنے معزز مہمان کو بٹھانا ہوتا ہے، لیکن جب باری تعالیٰ آپ کا مہمان ہو تو کیا آپ نے اس کی صفائی ستھرائی کا اہتمام اس کے شایان شان کیا ہے؟ ایسے میں تو ہر اہل ایمان کو چاہئے کہ پہلے وہ اپنے خالق اور مالک کا شکر ادا کرے اور اس کا احسان مانے کہ وہ اس کے دل میں اس کا مہمان بننے کا اعزاز مرحمت فرما رہا ہے۔ اس کے بعد اپنے دل اور اپنی روح کا اچھی طرح تزکیہ کرے ،کیونکہ جو ہستی اس دل میں جاگزیںہوگی اس کی شان اور احترام کا تقاضہ ہے کہ اسے بالکل پاک وصاف کردیا جائے، اس میں سے ہر خرابی ، ہر نقص ، ہر غلاظت اور ہر طرح کی گندگی کو نکال کر باہر پھینک دیا جائے، روحانی پاکیزگی کے پانی سے اس دل کو خوب اچھی طرح دھویا جائے اور پھر سچ اور حق کی عطر سے اسے معطر کیا جائے تاکہ اس میں جھوٹ ، فریب ، دغابازی ، اللہ کی نافرمانی اور کسی بھی قسم کی خرابی کی بونہ آنے پائے۔ اس کے بعد ہی یہ دل اس قابل ہوسکے گا کہ اس میں ہم سب کا خالق ، ہماری جانوں اور ہمارے مالوں کا مالک اس میں قیام کرسکے۔ انسان کا دل اللہ کا گھر ہے جس میں اللہ اپنی مرضی سے رہتا ہے، لیکن انسان کے دل کو اللہ کا گھر ہونے کا شرف اس وقت ملتا ہے جب اس کے دل کے اندر اللہ کا ذکر بس جائے اور یہ دل عشق رسولؐ سے جگمگا اٹھے اور ایسا روشن اور منور ہوجائے کہ پھر اللہ کے سوا کچھ اور نظر ہی نہ آئے۔ دلوں میں ہمہ وقت اللہ کی یاد اور اس کا ذکر ہو اور اس میں رسول اکرمؐ کی محبت بسی ہوئی ہو ، بس مومن کی یہی آرزوں ہونی چاہئے کہ ہمارا رب ہمارے ساتھ ہوجائے ، ہم بس اس کے ہوکر رہ جائیں، ہمارے دلوں میں صرف وہی ذات ہو ، اس کے سواہمارے خیالوں اور ہمارے دلوں میں کوئی دوسرا نہ ہو ، ہماری فکر اور سوچ ایک اللہ سے شروع ہوکر اسی ایک اللہ پر ختم ہو اور وہ ہم سے راضی ہوجائے۔ قارئین محترم !اللہ جنہیں ہدایت دیتا ہے وہ اللہ کے ہوکر رہ جاتے ہیں، اس کے دوست بن جاتے ہیں اور کسی کو اپنے دل میں جگہ نہیں دیتے، مومن کا دل اللہ کا گھر ہوتا ہے اور جب اس کی محبت میں دل تڑپتا ہے تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اللہ اپ کے دل میں آنا چاہتا ہے لیکن چونکہ اللہ پاک ہے اس لئے وہ پاک دل ہی کا انتخاب کرتا ہے اور تناہوں سے پاک قلب کو اپنا مسکن بناتا ہے۔ اس لئے اہل ایمان پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ کو اپنے دل کا مہمان بنانے کیلئے اپنے دل کو صاف رکھے اور اپنے گناہوں سے مسلسل توبہ کرتا رہے، یہ سچ ہے کہ شیطان راستے سے بھٹکانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، اس کی تو ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ کسی بھی بندے کو اللہ کے قریب نہ جانے دیں، شیطان انسان کی بیجا خواہشات اور اس کی نفس کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو حسین بناکر اس کے سامنے پیش کردیتا ہے جس کے نتیجے میں گناہ اور برائی سے جو نفرت مومن کے دل میں ہونی چاہئے وہ ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لہذا یہ بات ضرور یاد رکھے کہ جب تک بندہ گناہ کرنا نہیں چھوڑتا اللہ کا قرب حاصل نہیں کرسکتا اور جب بندہ گناہوں سے تائب ہوکر اس کی ہر عطا پر اس کے حضور سجدہ شکر ادا کریگا تو اپنے رب کی رضا پاسکتا ہے اور جب اللہ کسی انسان سے راضی ہوگیا تو اس کا بیڑاپار ہے۔ اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ کسی طرح ہمارا رب ہم سے راضی ہوجائے اور وہ ہمیں اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے اور کوئی شر یا برائی ہمارے نزدیک آنے کا تصور نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ سبھی اہل ایمان پر اپنا کرم فرمائے اور اپنا مقبول اور فرمانبردار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
کریگ اسٹریٹ،کمرہٹی،کولکاتا۔۵۸
موبائل:6291697668
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا