- پرتشدد جھڑپوں میں قریب 50 افراد بشمول خواتین اور دُکاندارزخمی
فردوس احمد - سرینگر؍؍جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کے باہر جمعہ کے روز احتجاجی نوجوانوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں قریب 50 افراد بشمول خواتین اور دوکانداروں کے زخمی ہونے کے خلاف پائین شہر کے بیشتر حصوں میں ہفتہ کے روز ہڑتال کی گئی جس کے دوران تجارتی اور دیگر سرگرمیاں ٹھپ رہیں۔ پائین شہر کے تاجروں نے جمعہ کے روز سیکورٹی فورسز پر بلاجواز شدید آنسو گیس کی شلنگ اور چھرے والی بندوقوں کا بے تحاشہ استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے ہفتہ کے روز ڈاون ٹاون بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ مختلف علاقوں بشمول جامع مارکیٹ، راجوری کدل، نوہٹہ، گوجوارہ، پاندان، خواجہ بازار اور خانیار میں دکانیں بند رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریفک مجموعی طور پر معمول کی طرح چلتا رہا جبکہ تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر کھلے رہے۔ نامہ نگار نے بتایا کہ سینکڑوں کی تعداد میں دوکاندار جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کی بلاجواز پابندیوں کے نتیجے میں اُن کی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں کل نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور چھرے والی بندوقوں کا شدید استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں خواتین اور دوکانداروں سمیت قریب 50 افراد زخمی ہوئے۔ تاہم ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے انتہائی صبر وتحمل سے کام لیا۔ پولیس کے مطابق پتھراؤ کی وجہ سے ریاستی پولیس کے دو افسروں سمیت سیکورٹی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوئے۔ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق جو ہر جمعہ کو جامع مسجد میں اپنا معمول کا خطبہ دیتے ہوئے نے الزام لگایا کہ ریاستی انتظامیہ نے جامع مسجد کی مرکزیت کو زک پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’ریاستی انتظامیہ جان بوجھ کر جامع مسجد کے ارد گرد فورسز کو تعینات کرکے جامع مسجد کی مرکزیت کو زک پہنچانے کی مذموم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نماز جمعہ کے بعد فورسزکی طرف سے پیلٹ اور ٹیئر گیس شلنگ سے درجنوں افراد شدید زخمی ہو گئے اور بہت سے شل مرکزی جامع مسجد کے اندر جاکر گرے‘۔