حالیہ سرحدی گولہ باری میں عام شہریوں کی ہلاکتیں انتہائی تکلیف دہ

0
0
  • ہر خاندان کے ایک فرد کو نوکری دی جائیگی: محبوبہ مفتی
    یواین آئی
  • جموں ؍؍جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایسے ہر خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے جس نے بین الاقوامی سرحد پر حالیہ ہلاکت خیز گولہ باری میں اپنے کسی پیارے کو کھو دیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے یہ اعلان جمعہ کے روز صوبہ جموں میں بین الاقوامی سرحد کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ’جن کے گھروں میں (حالیہ گولہ باری کے نتیجے میں) کسی کی موت ہوئی ہے، ایسے متاثرہ خاندانوں کے ایک ایک فرد کو ہم نوکری دیں گے‘۔ محترمہ مفتی نے کہا کہ سرحدی آبادی کے لئے ’بارڈر بھونوں‘ کی تعمیر اور سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر نوجوانوں کے لئے جموں وکشمیر پولیس میں ایک مخصوص بٹالین تشکیل دینے کا معاملہ وہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر بھونوں کی تعمیر کی بدولت گولہ باری کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو ایک ہی جگہ پر رکھا جائے گا جہاں انہیں بچوں کی سکولنگ سمیت ہر سہولیات فراہم کی جائے گی۔ محترمہ مفتی نے پاکستان کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک کی طرف سے حکومت ہندوستان کے ’یکطرفہ فائر بندی‘ کے اعلان پر مثبت جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا ’ہم نے سوچا تھا کہ پاکستان کی طرف سے حکومت ہندوستان کے اعلان شدہ یکطرفہ فائر بندی پر مثبت جواب آئے گا۔ وہ دراندازی اور سرحدوں پر گولہ باری بند کرے گا۔ بدقسمتی سے ایسا ہوا نہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارے لوگ بہت مصیبت میں ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ہم یہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان اس مصیبت کو سمجھے گا۔ وزیر اعظم نے میدانی علاقوں میں فائر بندی کا ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ سرحدوں پر واجپائی جی (سابق وزیر اعظم) کے وقت میں فائر بندی ہوئی تھی۔ ہلاکتوں کو روکنے کے لئے واجپائی کے وقت میں ہوئی فائر بندی کی ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں طرف کے لوگ امن کی فضا میں اپنی زندگی گذر بسر کرسکیں۔ سرحد کے دونوں طرف لوگ مارے جارہے ہیں۔ ہم یہی امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے مثبت ردعمل آئے گا‘۔ محترمہ مفتی نے کہا کہ سرحدی آبادی کے لئے ’بارڈر بھونوں‘ کی تعمیر اور سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر نوجوانوں کے لئے جموں وکشمیر پولیس میں ایک مخصوص بٹالین تشکیل دینے کا معاملہ وہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا ’ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ سرحدی علاقوں کے لئے ایک مخصوص بٹالین تشکیل دی جائے گی۔ اس میں سرحدی علاقوں کے نوجوان بھرتی ہوں گے۔ بین الاقوامی سرحد کو ایل او سی کے برابر کرنے کے بارے میں بھی ہم فیصلہ لیں گے۔ ہم بڑے بڑے بارڈر بھون تعمیر کریں گے۔ سرحدوں کے نذدیک تعمیر کئے جانے والے یہ بھون اُس وقت استعمال میں لائے جائیں گے جب سرحدوں پر گولہ باری کی وجہ سے سرحدی آبادی کا اپنے علاقوں میں رہنا مشکل ہو۔ وہ وہاں آکر رہیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’اسکولوں کے بند رہنے سے بچوں کا بہت نقصان ہوتا ہے۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ اگر ہم بارڈر بھون بنالیتے ہیں تو اس میں بچوں کو پڑھانے کا بھی انتظام کیا جاسکتا ہے۔ جب سرحدوں پر گولہ باری ہوتی ہے تو سرحدی آبادی بکھر جاتی ہے۔ اُن کے بچے نہیں پڑھ پاتے ہیں۔ بارڈر بھونوں کی تعمیر سے وہ ایک ہی جگہ پر رہیں گے۔ ہم یہ مطالبات وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھائیں گے‘۔ ریلیف، باز آباد کاری اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جاوید مصطفی میر بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اس دوران ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیںسرحدوں پر بڑھتے تناؤ پر کافی افسوس ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کا فوری خاتمہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ سرحدوں پر رہائش پذیر لوگوں کے جان ومال کو تحفظ حاصل ہو اور وہ پر امن طور سے زندگی گذار سکیں۔وزیر اعلیٰ نے پاکستان کی قیادت سے اپیل کی کہ وہ رمضان المبارک کے وقار کا پاس کرتے ہوئے مرکزی سرکار کی جانب سے اعلان کئے گئے رمضان فائر بندی معاہدے کا مثبت رد عمل ظاہر کرے۔انہوں نے کہا کہ اس فائر بندی سے ریاست کے عوام کو راحت نصیب ہوئی ہے اور اب وقت کی ضرورت ہے کہ اب اس عمل کو سرحدوں تک بڑھا جاسکے۔انہو ں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ 2003 میں سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی بدولت سرحدوں پر مکمل امن رہا۔ مقامی لوگوں کے مطالبات کے پس منظر میں وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کے لئے جے کے پولیس کی ایک بٹالین قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت بین الاقوامی سرحد پر رہایش پذیر لوگوں کو بھی ایل او سی کے علاقوں کی طرز پر سہولیات دینے پر غور کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو یقین دلایا کہ شہروں میں سرحدی علاقوں کے لوگوں کے لئے بارڈر بھون تعمیر کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے جہاں وہ مشکل صورتحال کے دوران قیام کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی مویشیوں کے نقصانات کو معاوضہ پیکیج میں شامل کیا ہے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا