تمام اساتذہ اکرام سمارٹ کام کر سکتے ہیں

0
0

محمد شبیر کھٹانہ

کلاس رومز میں پڑھانے کے عمل کے دوران ٹیچنگ کمیونٹی درج ذیل تکنیکوں اور طریقوں کے استعمال سے اپنے کام کو بہت ہی سمارٹ بنا سکتی ہے۔ جیسے ہی طلباء پری پرائمری یا فرسٹ پرائمری میں داخلہ لینا چاہتے ہیں استاد کا پہلا کام اردو، انگریزی اور ہندسوں کی ریاضی کے حروف تہجی کی پہچان سکھانا ہے۔ استاد کو طلباء میں لکھنے کی صلاحیتیں بھی پیدا کرنی چاہئیں تاکہ تمام طلبائ اردو، انگریزی کے حروف تہجی اور ریاضی کے ہندسے بھی لکھ سکیں۔ جب طلبائ حروف تہجی کی پہچان اور لکھنے کی مہارت پر مکمل عبور حاصل کرلیں گے تو پھر الفاظ کی تشکیل کے لیے حروف تہجی کا جوڑ کرنا سکھانے کی باری آتی ہے اور ہندسوں کو استعمال کرنے کے لیے ہندسوں کا استعمال کرنا اور سو تک گنتی سیکھانا لازمی ھے جب طلبا الفاظ کی تشکیل کے لیے حروف تہجی کا جوڑ کرنا سیکھنا شروع کریں گے تو استاد کو چاہیے کہ وہ روزمرہ کے استعمال کے الفاظ سکھائیں، ایسے الفاظ کو طلبا کی روزمرہ زندگی سے جوڑیں تاکہ طلبا ان الفاظ کو سیکھنے میں گہری دلچسپی لے سکیں۔ مثال کے طور پر استاد پھلوں، سبزیوں، پھولوں کے نام سکھا سکتا ہے، جانور، دیگر کھانے کی چیزیں، پھل دینے والے درختوں کے نام وغیرہ۔ ایک بار جب اساتذہ کی طرف سے طلباء میں دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے تو طلباء گہری دلچسپی سے نئے الفاظ سیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی طرح طلبائ کو ایک ہندسوں کا جمع تفریق ، ضرب اور تقسیم باری باری دو ہندسوں سیشروع کر کے پانچ ہندسوں کی ضرب اور تقسیم آہستہ آہستہ اور بتدریج سکھایا جانا چاہئے تاکہ طالب علم ان چار بنیادی عملیات کو سیکھنے میں گہری دلچسپی لیں اور سوالات حل کرتے وقت ان بنیادی عملیات کو استعمال کرنے میں پوری مہارت حاصل کر سکیں۔ طلبا کی تعلیم میں کم دلچسپی یا پھر بالکل دلچسپی نہ لینے کی وجہ جاننے کے لئے جب غور فکر کی گئی معلوم یہ ہوا کہ جب کچھ طلباء جو ریاضی کے چار بنیادی عملیات یعنی جمع ، تفریق ضرب اور تقسیم پر مکمل مہارت حاصل نہیں کر پاتے ہیں وہ پڑھنا لکھنا اپنے لیے مشکل تصور کرتے ہیں جب طلبا کو ریاضی کے ان بنیادی عملیات پر مشتمل کسی بھی سوال کو ایک ذہین طلباء کے برابر رفتار سے حل نہیں کر پاتے تو وہ خود اعتمادی کھو بیٹھتے ہیں اور ان کے ذہن میں یہ تصور پیدا ہو جاتا ہے کہ پڑھائی ان کے لیے مشکل ہے یا بالکل نا ممکن لہذا تمام طلباء کو یکساں طور پر ہنر مند،ذہین قابل اور لائق بنانے کے لیے تمام اساتذہ کو پانچ اقسام کے اعداد پر ریاضی کے چار بنیادی عملیات سکھانے چاہییں مثلاً قدرتی اعداد ،اعشاری عدد، Integers ناطق اعداد، حقیقی اعداد اور "BODMAS” اس حد تک کہ ہر طالب علم کو ان آپریشنز میں شامل کسی بھی سوال کو پورے اعتماد اور کمان کے ساتھ ایسے مناسب وقت میں حل کرنے کے قابل ہونی چاہیے جس طرح ایک ہی کلاس کا ذہین طالب علم اسے حل کر سکے یا پھر جتنیوقت میں ایک ذہین طالب علم حل کر سکے اتنے وقت میں ہر ایک طالب علم حل کرنے کی مہارت سیکھنا چاہئے۔ تب طلباء اپنے لیے پڑھائی کو مشکل نہیں سمجھیں گے اور ہر طالب علم اپنے روشن کیریئر میں سبقت لے سکے گا۔ جیومیٹری بھی طلباء کو احتیاط کے ساتھ پڑھائی جانی چاہیے۔ اب ریاضی کے بنیادی عملیات پر مکمل عبور حاصل کرنے کے بعد تمام طلباء مناسب مشق کر کے اس مضمون کو سیکھیں گے..مناسب مشق سے مراد یہ ھے کسی بھی سوال کی جتنی زیادہ بار حل کیا جائے گا طلبا کو اس پر اتنی ہی زیادہ مہارت حاصل ہو گی اور ریاضی کے سوالات بار بار حل کرنے سے طلبا اس مضمون میں قابل اور لائق بنتے ہیں جب تمام طلباء 3rd پرائمری تک بنیادی ریاضی اچھے طریقے سے سیکھیں گے تو وہ تمام مضامین میں قابل اور لائق ہو جائیں گے پھر ان کو پڑھائی کبھی بھی مشکل محسوس نہیں ہو گی اور اپنی پڑھائی کو مطلوبہ سطح تک جاری رکھنے کے قابل ہو جائیں گے.. اور اس طرح سماج کی خدمت کرنے کے لیے ایک بہت ہی ذہین عہدہ حاصل کرسیکں گے۔ ایک بار جب طلباء میں تدریس کے سیکھنے کے عمل میں مناسب دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے تو اساتذہ طلباء کے سیکھنے کی سطح کو بڑھانے کے لیے متعدد طریقے استعمال کر سکتے ہیں۔ کمزور طلبہ کے لیے اضافی پیریڈ کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ والدین کی مناسب رہنمائی اور مشاورت کا اہتمام کیا جاسکتا ہے تاکہ والدین اپنے بچوں کو اسکول کے اوقات سے پہلے اور بعد میں پڑھائی میں مصروف رکھ سکیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی ضرورت کی تمام چیزیں جیسے یونیفارم، کتابیں، نوٹ بک، قلم وغیرہ مناسب وقت پر فراہم کریں تاکہ ان چیزوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ اساتذہ طلباء کے درمیان گروپ مقابلے کرانے کے لیے طلبائ کو مناسب تعداد میں گروپس میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہر گروپ کا ایک مانیٹر ہونا چاہیے اور ہر گروپ کا مانیٹر ہر سرگرمی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کی کوشش کرے خواہ نصابی ہو یا ہم نصابی۔ اس کے علاوہ تمام سکولوں میں چار House بنائے جائیں اور ہر House کے دو اہلکار انچارج بنائے جائیں۔ یہاں ایک بار پھر ہر ہاؤس ماسٹر کوشش کرے گا کہ اس کا ہاوس اسکول میں منعقد ہونے والی ہر قسم کی سرگرمی میں پہلی پوزیشن حاصل کرے۔ طلبائکو Hose الاٹ کرتے وقت ایک اہم بات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ پہلے بنائے گئے ہر گروپ کے تمام طلباء کو ایک ہی House الاٹ کیا جانا چاہیے۔ جب اسکول میں مختلف مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے تو طلبائ کی حوصلہ افزائی اور مطالعہ میں دلچسپی بڑھانے کے لیے کچھ انعامات یا کامیابی کے سرٹیفکیٹس سے نوازا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کلاس ٹیسٹ ہفتہ وار بنیادوں پر یا کم از کم ہر پندرہ دن کے بعد ہونا چاہیے تاکہ طالب علموں کے سیکھنے کی سطح کا جائزہ لیا جا سکے تاکہ کمزور طلبہ یا سست سیکھنے والوں کی نشاندہی کی جا سکے۔ اس طرح شناخت شدہ کمزور طالب علموں کے سیکھنے کی سطح کو بڑھانے کے لیے اضافی پیریڈز کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔ سب سے اہم بات یہ ھے کہ جب ہر ایک استاد اپنے شاندار پیشے کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ جائے گا اور پھر اتنی ہی اچھی طرح طلبا کو پڑھانا شروع کردے گا جب ہر استاد اپنی قابلیت کا جائزہ لگا کر اس میں اضافہ کرنا شروع کردے گا دیگر اساتذہ اکرام کی قابلیت کے ساتھ موازنہ کر کے ان سے سیکھنا شروع کر دے گا جب ہر ایک استاد وقت پر اسکول جائے گا جب ہر ایک استاد ان تمام۔[
مضامین میں تیاری کر کے اسکول جائے گا تا کہ وہ طلبا کو اچھی طرح پڑھا سکے جب ہر استاد کو لگا تار پڑھنے کی عادت ہو گی قابل اساتذہ اکرام دوسروں کو سیکھانے کی کوشش کریں گے ہر ایک استاد پڑھانے میں قابل اور لائق استاد کے برابر اپنی قابلیت میں اضافہ کرے گا جب ہر ایک استاد پڑھانے کے جدید طریقوں سے آشنا ہو گا اور طلبا کو محنت لگن اور ایمانداری سے پڑھائے گا تو پھر انشا? نظام تعلیم میں ایک شاندار تبدیلی رونما ہو گی اب آفیسرز کو بھی اپنا مناسب رول ادا کرنا ھے شفقت اور پیار سے اساتذہ کی قابلیت میں اضافہ کروانا ھے جب افیسر خود وقت کے پابند ھو گے اور اساتذہ کے جائز معملات اچھی طرح اور وقت پر حل کریں گے اور اساتذہ اکرام کے لئے کوئی بھی کسی بھی طرح کی پریشانی درپیش نہ ہو گی تمام افیسرز رولز اور قانون میں پوری مہارت رکھتے ہو گے اور پوری ذمہ واری سے کام۔ کرتے ہو گے پھر انشا تمام اساتذہ کرام بھی بہت ہی اچھی طرح پوری محنت لگن اور ایمانداری سے طلبا کو پڑھائیں گے اس مضمون کے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کو اس ذی عزت اخبار میں شائع کر کے اس کے ذریعہ سے تمام اساتذہ اکرام کو ان کی اہلیت اور قابلیت سے اشنا کیا جائے تا کہ ہر ایک استاد اپنے اپ کو ہمیشہ قابل اور لائق بنانے کی کوشش کرے تمام افیسرز بھی اپنا رول ادا کریں اور اساتذہ کے ساتھ شفقت سے پیش ا کر ان کو قابل اور لائق بنا کر ان سے اچھی طرح کام۔ کروا سکیں اور پھر پوری یوٹی کے اندر تعلیم کا ایک شاندار نطام ہو اور سماج کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا جا سکے اس مضموں کے ذریعہ سے تمام اساتذہ اکرام کو محنت لگن اور ایمانداری سے کام۔ کرنے کے دیگر فائدوں سے آشنا کرنا بھی ضروری ھے طلبا کو محنت اور ایمانداری سے پڑھانے سے اساتذہ اکرام کا رزق حلال ہو جائے گا ان کا فرض اچھی طرح ادا ہو جائے گا سماج کی بہت بڑی خدمت ادا ہو گی اور تمام اساتذہ کے لئے یہ ایک شاندار قسم کی عبادت بھی ہوگی جب محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرنے کے اتنے زیادہ فائدے ہیں تو پھر ہر ایک استاد کو پوری محنت سے کام۔ کرنا چائیے
mshabir1268@gmail.com
٭٭٭

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا