ترال میں اپنی پارٹی کا عوامی جلسہ:جموں کشمیر کے روشن مستقبل یقینی بنائیں گے: سید محمد الطاف بخاری

0
74

کہا، عوام اس سرزمین پر امن و استحکام قائم رکھنے کے معاشی اور سیاسی فوائد حاصل ہونگے
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری آج کہا ہے کہ ’’اپنی پارٹی ایک روشن مستقبل کے لیے جموں و کشمیر کا منظر نامہ بدل دے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’لوگوں نے چار سالوں سے جموں و کشمیر میں امن و سکون برقرار رکھا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ جموں کشمیر کو اس امن و استحکام کے معاشی اور سیاسی فوائد حاصل ہونگے۔‘‘ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج جنوبی ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں آج پارٹی کے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بشمول سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے۔ یہ تقریب لوک سبھا انتخابات کے لیے پارٹی کی جاری مہم کا حصہ تھی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے وادی میں گزشتہ کئی سالوں سے عوام نے جموں کشمیر میں امن واستحکام بنائے رکھنے میں اپنا ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے، جو کہ ایک قابل سراہنا بات ہے۔
انہوں نے کہا، ’’پورے جموں کشمیر کو تشدد کے ایک طویل دور کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہم نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جگہ جگہ ہلاکتیں اور تباہی دیکھی لیکن ترال ان مقامات میں شامل ہے، جہاں کے لوگوں کو سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن میں لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے گزشتہ چند سالوں کے دوران، خاص طور پر 5 اگست 2019 کے بعد یہاں امن و سکون کے لیے اپنی کوششیں کیں۔ مجھے یقین ہے کہ لوگ امن کے معاشی اور سیاسی فوائد حاصل کریں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’اپنی پارٹی جموں و کشمیر کے منظر نامے کو اس کے روشن مستقبل کے لیے بدل دے گی، کیونکہ ہم لوگوں کو سیاسی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کو سپورٹ کریں اور ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنی پارٹی کو آپ کی خدمت کا موقع دیں۔ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ ہمارے اراکین پارلیمنٹ میں آپ کے جذبات کی نمائندگی کریں گے۔‘‘
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اْن پارٹیوں کو ووٹ نہ دیں جو اپنے پْرفریب بیانیہ اور جذباتی نعروں کے ذریعے انہیں اب تک دھوکہ دیتے آئے ہیں۔انہوں نے کہا، ’’سال 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں روایتی جماعتوں نے آپ سے یہ وعدہ کرتے ہوئے ووٹ مانگے تھے کہ وہ دفعہ 370 کا دفاع کریں گی۔آپ نے ان پر اعتماد کیا اور ان میں سے ایک پارٹی کے تین ممبران کو منتخب کیا۔ دوسری پارٹی کے پاس بھی راجیہ سبھا میں اسکے دو ممبر تھے۔ کیا انہوں نے دفعہ 370 کا دفاع کیا؟ انہوں نے تو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔ کیا ان نام نہاد نمائندوں نے اپنے 5 سالہ دور میں عوام کے لیے کوئی معاشی پیکج حاصل کیا؟ کیا انہوں نے جیلوں میں بند لوگوں کی رہائی کو یقینی بنانے کی کوئی کوشش بھی کی؟ اگر نہیں تو پھر آپ انہی پارٹیوں کے امیدواروں کو ووٹ کیوں دیں گے؟ ‘‘
انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی جموں و کشمیر میں ’’مستقل امن، پائیدار خوشحالی اور مساوی ترقی‘‘ کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اپنے نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لئے روزگار کے مواقعے پیدا کریں گے، اور جموں کشمیر میں موثر ترقی کیلئے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کریں گے۔‘‘جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے صوبائی صدر اور سرینگر میں لوک سبھا انتخابات کے لئے پارٹی امیدوار، محمد اشرف میر نے کہا، ’’اپنی پارٹی کو جب عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو وہ یہ بات یقینی بنائے گی جموں کشمیر کے لوگوں کو وہ تمام حقوق حاصل ہوں، جو ملک کا ا?ئین فراہم کرتا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ ہم جیل میں بند لوگوں کو ان کے گھروں میں واپس لائیں گے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ معمول کی زندگی گزار سکیں۔‘‘اس موقع پر سید محمد الطاف بخاری اور محمد اشرف میر کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، اْن میں نجیب نقوی، غلام محمد میر، خالد بڈھانہ، طلعت مجید، عمر جان، منظور احمد گنائی، میر الطاف، محترمہ منشا جی، محترمہ میما جی، اوتار سنگھ جی، رفیق بلوٹ، عبدالرشید گوجری، شبیر مستانہ، ریاض احمد بڈھانہ، مس دیویندر کور، محمد ایوب بندہ، طارق احمد بٹ، ارشد حسین ڈار، آصف ریشی، غلام رسول، مشتاق احمد، عابد احمد، انجینئر دلجیت سنگھ، کلونت سنگھ، سردار درباری سنگھ، نذیر احمد گنائی، سجاد احمد شیخ، نذیر چیچی، ماسٹر کلونت سنگھ، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا