بی جے پی اخلاقیات کی بات نہ کرے : غلام نبی آزاد

0
26
  • لازوال ڈیسک
  • بنگلور؍؍کانگریس کے جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد نے آج کہا کہ کرناٹک میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملنے کے پیش نظر آئینی دفعات کے مطابق گورنر کو کانگریس اور جنتا دل (ایس) کے اتحادکو حکومت بنانے کے لئے مدعو کرنا چاہئے کیونکہ دونوں پارٹیوں کے پاس واضح اکثریت سے زیادہ تعداد ہے ۔ مسٹرغلام نبی آزاد نے یہاں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہمیں اخلاقیات کا سبق نہیں پڑھانا چاہئے ۔ گوا، منی پور اور میگھالیہ میں سب سے بڑی پارٹی نہ ہونے کے باوجود بی جے پی نے اپنی حکومتیں بنائی ہیں۔ آئینی اصول کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں جموں و کشمیر میں ان کی اپنی ہی مثال ہے ۔وہاں 2002میں فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری تھی اور کانگریس دوسرے اور مفتی محمد سعید کی پارٹی پی ڈی پی تیسرے نمبر پر تھی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب انہوں نے خود اس وقت کے گورنر سے بات کی تو گورنر نے ان سے کہا کہ اگر پہلے نمبر پر رہنے والی پارٹی کے پاس اکثریت ہوگی تو وہ اسے ہی حکومت بنانے کے لئے مدعو کریں گے لیکن اگر دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہنے والی پارٹیاں مل کر واضح اکثریت کے ساتھ ان کے پاس آتی ہیں تو وہ ان جماعتوں کے اتحاد کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کریں گے ۔ جب وہ اور مسٹر سعید مل کر گورنر کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں ہی حکومت بنانے کے لئے بلایا تھا۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ کرناٹک میں یہی صورت حال ہے اور آئینی دفعات کے مطابق گورنر کو کانگریس اور جنتا دل (ایس) کے اتحاد کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کرنا چاہئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گورنر منصفانہ طریقہ کار کے تحت بغیر کسی خوف کے قانون کے مطابق کام کریں گے ۔ دونوں پارٹیوں نے گورنر کو خط بھی بھیج دیا ہے اور دونوں کے لیڈر ایک ساتھ گورنر سے ملیں گے ۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ آج صبح کے رجحانات میں ایسا لگ رہا تھا کہ بی جے پی کو اکثریت مل رہی ہے لیکن بعد میں وہ 104 سیٹوں پر آ گئی جبکہ کانگریس اور جنتا دل (ایس) کے پاس 117نشستیں ہوگئیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے کہ کانگریس نے جنتا دل (ایس) کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں کانگریس صدر سے بات کی اور اس کے بعد جنتا دل (ایس) کے رہنماؤں ایچ ڈی دیوگوڑا اور ایچ ڈی کمارسوامي کو اس کی اطلاع دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جنتا دل (ایس) کو غیر مشروط حمایت دی گئی ہے ۔ کانگریس کا نائب وزیر اعلی بنانے یا کسی محکمہ کو لے کر کوئی شرط نہیں رکھی گئی ہے ۔ وزیر اعلی جے ڈی(ایس) کا ہی ہوگا اور ان کی حلف برداری کے بعد باقی باتوں پر بات چیت ہو گی۔ مسٹر غلام نبی آزاد نے الزام لگایا کہ بی جے پی اپنے مفادات کے مطابق قوانین کی تشریح کرتی ہے اور ڈرانے دھمکانے کی سیاست میں یقین رکھتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا