بلدیاتی انتخابات: کشمیر میں کانگریس اور جموں میں بھاجپا کو برتری حاصل

0
39

آزاداُمیدواروں کادبدبہ؛سیاسی جماعتوں کی اعتباریت پہ سوالیہ!

جموں میونسپل کارپوریشن:بھاجپا:۔43،کانگریس:۔14،آزاداُمیدوار:18    سرینگرمیونسپل کارپوریشن:۔بھاجپا :۔ 4، کانگریس :۔16،آزاد امیدوار:۔53 جموں میونسپل کارپوریشن:بھاجپا:۔43،کانگریس:۔14،آزاداُمیدوار:18    سرینگرمیونسپل کارپوریشن:۔بھاجپا :۔ 4، کانگریس :۔16،آزاد امیدوار:۔53 

لازوال ڈیسک

جموں/سرینگر؍؍جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج سیاسی جماعتوں کی اعتباریت پہ سوالیہ نشال لگانے والے سامنے آئے ہیں، جہاں پارٹیوں سے زیادہ آزاداُمیدوارکامیاب ہوئے ہیں،وادی کشمیر بشمول خطہ لداخ کے 624 بلدیاتی حلقوں میں سے کانگریس نے 157 ، بھارتیہ جنتا پارٹی نے 100 اور آزاد امیدواروں نے 178 حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 185 بلدیاتی حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔ نتائج کے مطابق بھاجپا کے 24اور کانگریس کے 79 امیدوار مقابلہ کرکے کامیاب ہوئے ہیں۔ مقابلہ کرکے جیت حاصل کرنے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 103 ہے۔ بھاجپا کے 76، کانگریس کے 78 اور 75 آزاد امیدوار بلامقابلہ کامیاب قرار پائے ہیں۔ سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے 74 میں سے 66 حلقوں کے لئے مقابلہ ہوا۔ انتخابی نتائج کے مطابق ایس ایم سی میں بھاجپا نے 4، کانگریس نے 16 اور آزاد امیدواروں نے 53 بلدیاتی حلقوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بھاجپا یا کانگریس میں سے کسی کو واضح برتری نہ ملنے کی وجہ سے سری نگر کے میئر کے انتخاب میں آزاد امیدواروں کا نمایاں کردار رہے گا۔ صوبہ جموں کے 520 بلدیاتی حلقوں میں سے بی جے پی نے 212 ، کانگریس نے 110 ، جموں وکشمیر پنتھرس پارٹی نے 13 اور آزاد امیدواروں نے 185 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ جموں میونسپل کارپوریشن (جے ایم سی) کے 75 بلدیاتی حلقوں میں سے بھاجپا نے 43، کانگریس نے 14 اور آزاد امیدواروں نے 18 حلقے جیتے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل ہفتہ کی صبح آٹھ بجے سے سہ پہر تک جاری رہا۔ ایس ایم سی کے لئے ڈالے گئے ووٹ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر جبکہ جے ایم سی کے لئے ڈالے گئے ووٹ جموں میں بکرم چوک کے نذدیک واقع پالی ٹیکنیک انسٹی چیوٹ میں گنے گئے۔ باقی 20 اضلاع کے قصبوں کے لئے ڈالے گئے ووٹ متعلقہ ضلع ہیڈکوارٹروں میں گنے گئے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ووٹوں کی گنتی کے مراکز کے ارد گرد سیکورٹی کے مثالی اور پختہ انتظامات کئے گئے تھے۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات چار مرحلوں میں منعقد کئے گئے جن میں 79بلدیاتی اداروں میں 17لاکھ رائے دہندگان ووٹ دینے کے اہل تھے۔ وادی کے 598 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 32 ہزار 498 ، جموں کے 521 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 44 ہزار 568 اور لداخ کے 26 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 20 ہزار 225 تھی۔ 1145بلدیاتی حلقوں کے لئے کل 3372 نامزدگیاں داخل کی گئی تھیںجبکہ انتخابات 8،10،13اور 16 اکتوبر کو منعقد کئے گئے۔ بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کا عمل 16 اکتوبر کو پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا ۔ بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے دوران جہاں صوبہ جموں کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع میں لوگوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، وہیں وادی کے سبھی دس اضلاع میں لوگوں کی جانب سے انتخابات کا مثالی بائیکاٹ کیا گیا۔ ریاست میں قریب 13 برس بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا گیا۔ ریاست میں اس سے قبل سنہ 2005 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے تھے۔ ان میں بیلٹ پیپر کا استعمال کرکے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ سنہ 2005 میں بننے والے بلدیاتی اداروں کی مدت سنہ 2010 میں ختم ہوئی تھی۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے ہیں جبکہ اگلے ماہ سے شروع ہونے والے پنچایتی انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا تھا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق ریاست میں چار مرحلوں میں منعقد کئے گئے بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر35 اعشاریہ 1 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ وادی کشمیر کے دس اضلاع میں مجموعی طور پر محض 4 اعشاریہ 8 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ پہلے مرحلے میں 8 اعشاریہ 3 فیصد ، دوسرے مرحلے میں 3 اعشاریہ 4 فیصد، تیسرے مرحلے میں 3 اعشاریہ 5 فیصد اور چوتھے مرحلے میں 4 اعشاریہ 2 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وادی کے دس اضلاع پر محیط 40 بلدیاتی اداروں کے 598 بلدیاتی حلقوں میں سے صرف 186 حلقوں کو پولنگ کے عمل سے گذرنا پڑا۔ باقی 412 بلدیاتی حلقوں (68 اعشاریہ 8 فیصد حلقوں) کے لئے کوئی پولنگ نہیں ہوئی۔ ان 412 بلدیاتی حلقوں میں سے 181 حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی انتخابات لڑنے کے لئے کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔ 231 بلدیاتی حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی مقابلہ نہ ہونے کی وجہ سے امیدواروں کو بلامقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق 40 بلدیاتی اداروں میں سے 27 بلدیاتی اداروں کے لئے کوئی پولنگ نہیں ہوئی۔ وادی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران کوئی انتخابی مہم دیکھنے کو نہیں آئی۔ اہلیان کشمیر انتخابات سے اس قدر لاتعلق رہے کہ انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کے حلقے میں کون لوگ انتخابی میدان میں ہیں۔ کچھ ایک جگہیں ایسی تھیں جہاں انتخابی میدان میں اترنے والے امیدواروں کی معلومات مخفی رکھی گئیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا