خانہ بدوشی ایک عذاب:یہ اپنوں کی بے شرمی ہے!

0
47

ریاست جموں وکشمیرمیں دوطرح کے دربارمووہوتے ہیں، ایک شاہی روایت ہے،ارباب اقتدارکی عیاشی ہے،خزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ کی قیمت پہ موسمی لطف اندوزی ہے، تودوسرادربارموواُن بدنصیب خانہ بدوشوں کاہے جنہیں مستقل رہائش کاکوئی انتظام نہیں ہے،جن کاذریعہ معاش مال مویشی ہے،اپناپیٹ پالنے کیلئے مال مویشی پالتاہے اورمال مویشی کاپیٹ پالنے کیلئے یہ ماراماراپھرتاہے، موسم سرمامیں میدانی علاقوں میں ڈیرہ جماتااورپھرگرمی شروع ہوتے ہی پہاڑی علاقوں کی جانب چل پڑتاہے،ریاست کے قبائلی طبقہ گوجربکروال میں انتہائی غریب ،پسماندہ اوربے بس طبقہ یہ خانہ بدوشی کاعذاب جھیل رہاہے،جبکہ اِس طبقے کی بدقسمتی یہی رہی اس کاجوکوئی آگے نکل گیا اُس نے پیچھے مُڑکرنہیں دیکھا،یعنی غریب غریب ترہوتاگیا،خانہ بدوش خانہ بدوشی کے دلدل میں پھنستاچلاگیا اور جوٹاٹابرلا،امبانی بنتے گئے وہ آگے بڑھتے گئے،اسی طبقے کے سیاسی قائدین نے اپنے گھرکی فکرکی اورغریب غرباء کومحض ووٹ بنک بنائے رکھنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی، کسی کوآگے نکلنے نہ دیا،کِسی کوغربت کے دلدل سے باہرنکالنے کیلئے ہاتھ نہ بڑھایابلکہ لات مارکراورنیچے دھکیلا،ورنہ کیاوجہ ہے کہ آج جس گوجربکروال طبقہ کے لوگ سیاسی ،اقتصادی وسماجی سطح پربلندیوں کوچھورہے ہیں اُسی طبقے کے لوگ آج بھی خانہ بدوش ہیں، یعنی وہ زمانہ ٔ قدیم کی زندگی جینے پرمجبورہیں،مال مویشی کاپیٹ پالنے کیلئے اپنی جان جوکھم میں ڈالے ہوئے ہے،میدانی علاقوں میں کہیں ڈیرہ لگاتاہے توسرکاری ڈنڈے اس پرلینڈمافیہ کہہ کربرستے ہیں، مال مویشی کولیکرجب سفرکرتاہے توخاکی میں چھپے درندے ان کی جمع پونجی لوٹ لیتے ہیں،کبھی گئورکھشاکے نام پردرندے انہیں نوچتے ہیں،لیکن اِسی طبقے کے صاحبِ توفیق،کوٹھی بنگلے،کرسی عہدے والوں کوشرم تک نہیں آتی،خانہ بدوشی کی ٹھوکریں کھانے والی اس قوم کی ایک چھوٹی سی آبادی کی مستقل بازآبادکاری کاکوئی نظام نہیں بناسکتے،کیونکہ ان کی ترجیح کنبہ پروری ہے،اپناکام بنتا…والی پالیسی پرعمل پیراہیں، ہر’بڑاخاندان‘خود کواوربڑاکرنے کی دوڑمیں گھٹیاحرکتیں کررہاہے،ایسی قوم کے مصیبت زدگان کی بے بسی کاالزام بھلااربابِ اقتدار،سرکار وحکام پرعائدکرنے سے کیاحاصل ہوسکتاہے جس قوم کے اپنے اڈانی، امبانی خودغرضی ،مفادپرستی کی چکی میں پس کربھسم ہوچکے ہیں،دولت کمانے ،اپنی نسلوں کیلئے دولت کے انبارلگانے ،آنے والی کئی صدیوں تک ان کیلئے مال واسباب کے ذخائرجمع کرنے کی ہوس میں انہیں یہ بھیڑبکریوں یابھینسوں کے پیچھے پھرنے والے میلے کچیلے کپڑوں والے اپنی قوم کے لوگ کہاں نظرآئیں گے؟،طبقہ کے باغیرت نوجوانوں کومنظم تحریک کے سہارے دبے کچلے لوگوں کی فلاح وبہبوداوران کے حقوق کیلئے میدانِ عمل میں آناچاہئے تاکہ یہ لوگ بھی باوقار زندگی جی سکیں،انہیں تذلیل کاسامنانہ کرناپڑے،شاہراہ پرسفرکے دوران ان کاکوئی لاڈلاکسی ٹرک کے نیچے کچلانہ جائے، ان کامال مویشی سڑک پرکسی گاڑی کی زدمیں آکرڈھیرنہ ہوجائے۔اس قوم کے نوجوان بے غیرتی،بے شرمی اورخودغرضی چھوڑیںاوراپنے ضمیرکوجھنجوڑیں ،ضروران بے بسوں کیلئے کوئی راہ نکل آئیگی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا