بار کونسل آف انڈیا نے خود کو بے نقاب کیا :انجینئر رشید

0
91

سپریم کورٹ سے فاسٹ ٹرائل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ،عالمی برادری سے کردار نبھانے کی اپیل
لازوال ڈیسک
ہندوارہعوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کو آصفہ کیس میں کلین چٹ دیکر نہ صرف کشمیریوں کو بلکہ ہر با ضمیر شخص کے بھروسے کو ٹھیس پہنچا کر انہیں مایوس کردیا ہے۔آج یہاں لاو¿سہ،کھڈی اور دیگر مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ بار کونسل آف انڈیا نے کٹھوعہ کے وکلاءکی شرمناک حرکت سے صرف نظر کرکے اور آصفہ کیس میں سی بی آئی کی تحقیقات کے بد نیتی پر مبنی مطالبے کی حمایت کرکے خود کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس یہ سمجھنے کی وجہ ہے کہ آصفہ کیس پر پوری دنیا میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد بار کونسل کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت محض اسلئے کٹھوعہ بھیجا گیا تھا تاکہ غصے کو کچھ ٹھنڈا کیا جاسکے اور پھر باالآخر ان وکیلوں کے دفاع کا راستہ نکالا جائے کہ جنہوں نے خود اپنے پیشے کو ذلیل کیا ہے۔انہوں نے کہا”یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ بار کونسل کے وفد نے ان واقعات کی جانب نظریں بند کردی ہیں کہ جو آصفہ کیس کی چارج شیٹ دائر کئے جانے کے دن کھلم کھلا بھری عدالت میں پیش آئے تھے اور جنہوں نے سبھی انصاف پسندوں کو جھنجوڑ کے رکھا تھا۔حد یہ ہے کہ بار کونسل نے پرنسپل ڈسٹرکٹ جج کے بیان کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی ہے کہ جس میں جج موصوف نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن نے کرائم برانچ کو سیچ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے چارج شیٹ دائر کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔اس سب سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بار کونسل آف انڈیا اس ایجنڈا کے ساتھ کٹھوعہ آیا ہوا تھا تاکہ وکیل نما غنڈوں کی ساخت اور بگڑی ہوئی شبیہ کو بحال کیا جائے“۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر ہنسی آتی ہے کہ جب بار کونسل میڈیا پرمتاثرہ کی وکیل دپیکا سنگھ کے بیان کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگاتا ہے۔انہوں نے کہا ”کیا بار کونسل کے معزز ارکان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ بھارتی میڈیا راتوں رات جانبدار کیسے ہوگیا جبکہ بصورت دیگر کشمیر میں ہونے والی سرکاری دہشت گردی کے تئیں آنکھیں بند کرنے اور اس جانب توجہ نہ کرنے کیلئے کئی وکلاءیہاں تک کہ کئی جج تک اسی میڈیا کی تعریفیں کر رہے ہوتے ہیں۔کیا میجر آدتیہ کے کیس میں اسی میڈیاکے غلط پروپیگنڈہ سے متاثڑ ہوکر سپریم کورٹ نے مذکورہ کے خلاف شوپیاں میں کئی معصوموں کے قتل سے متعلق ایف آئی آر پر حکم اعتنائی جاری نہیں کیا“۔انہوں نے کہا کہ خود بار کونسل آف انڈیا کو کشمیریوں کے خلاف اسکی جانبداری یاد دلائے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی کشمیری ملزم کو بھارت کے کسی بھی علاقہ میں ایک اچھا وکیل حاصل کرنا ہمالیہ کو سر کرنے کے جیسا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ بار کونسل آف انڈیا کی جانب سے کٹھوعہ بار کو کلین چٹ دئے جانے اور سی بی آئی تحقیقات کی حمایت کئے جانے سے وہ سبھی حلقے صحیح ثابت ہوئے ہیں کہ جنہیں بھارتی عدالتوں میں مسلمانوں ،باالخصوص کشمیریوں،کیلئے انصاف کی توقع نہیں ہے۔انہوں نے کہا”حالانکہ بڑی سیاسی پارٹیاں،قانونی ماہرین اور بین الاقوامی تنظیمیں پہلے ہی بھارت کے عدالتی نظام کو لیکر فکر مندی کا اظہار کرتی آرہی ہیں لیکن بار کونسل آف انڈیا کے مظلوموں کی بجائے غنڈوں کے ساتھ کھڑا ہونے سے واضح ہو گیا ہے کہ فرقہ وارانہ قوتیں کس حد تک انصاف کے مندر تک پر حاوی ہو چکی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا کو زانیوں اور قاتلوںکے دفاع میں ترنگا لہرائے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ جموں کے مسلمانوں کے ساتھ کچھ بھی بدتر کرنا اسکے لئے فخر اور قومی مفاد کی بات ہے“۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے عالمی برادری سے جموں میں اقلیتی فرقہ کی جان اور عزت کے تحفظ اور اٹھ سالہ معصوم آصفہ کو انصاف دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کی شنوائی پر حکم اعتنائی لگانے کے حوالے سے عدالت عظمی سے ایک فاسٹ ٹرائل کورٹ تشکیل دینے،جو کشمیر میں اس کیس کی شنوائی کرے،کی اپیل کی کیونکہ نہ صرف متاثرہ کا خاندان بلکہ انکی وکیل بھی پورے جموں صوبہ میں غیر محفوظ ہیں اور خوفزدہ محسوس کر رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا