محبت ایک پاک جذبہ ہے، جسے صرف وہی لوگ محسوس کرسکتے ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی سے زیادہ اس کی زندگی کو اہمیت دی جس سے وہ سچے دل سے محبت کرتے ہیں۔ محبت کوئی کھیل نہیں، بلکہ محبت اتنی انمول ہے کہ ساری دولت دے کر بھی نہیں خریدی جاسکتی اور بد قسمت لوگ اسے سات جنم میں بھی نہیں پاسکتے، محبت بالکل اس چاند کی طرح ہے، جس میں ایک بھی داغ نہیں اور اس تاج محل کی طرح جس سے ہزاروں یادیں وابستہ ہیں،جسے دنیا والے صبح کے چمکتے سورج میں تو دیکھتے ہیں لیکن رات کے اندھیروں میں نہیں کتنے غم جڑے ہیں اس سے، اسی طرح محبت کو لکھنے والے اور سمجھنے کے لئے دل کے جذبات اور انکھوں کی ضرورت ہوتی ہے،اس لئے کہ اگر محبت نہ ہوتی تو یہ دنیا بے رنگ ، بے مقصد اور بے معنی ہوکر رہ جاتی، زندگی کا کا رواں کیسے آگے بڑھتا ، کیسے گذرتے یہ شب و روز ، محبت کے دم پر ہی تو یہ دنیا چل رہی ہے ، محبت نہ ہو تی تو کچھ بھی نہ ہو تا ۔ محبت کا لفظ تو ہر کسی نے سن رکھا ہے اور ہر روز سنتے بھی ہیں مگر اس لفظ کی سمجھ تب آتی ہے ، جب کسی سے محبت ہو جا ئے ۔
محبت کی دنیا بھی عجیب دنیا ہے ۔ اگر کوئی انسان جرم کر ے تو اسے عدالت سزا دیتی ہے ، جو مجرم کو مشکل لگتی ہے، مگر جرم محبت کر نے والے نہیں ڈرتے اور محبت کی قید سے آزاد ہو نا بھی ان کو گوارا نہیں ہو تا ۔ اپنی تنہائی ا ور وحشت پر قابو پا لینے کا نام محبت ہے، کولنگ کا قول ہے کہ محبت بھوک کا اصلاح یافتہ نام ہے ، یہ ایک ایسی تسکین کی تلاش ہے جو صرف غیر ذات کے تعلق سے ہی حاصل ہو سکتی ہے ۔ محبت انسانوں کے باہمی رابطے کا نام ہے اور یہی ایک نادر تحفہ ہم ایک دوسرے کو پیش کر تے ہیں ، محبت انسان کو عظمت،پاکیزگی ، امن ، دوستی اور خوشحالی کا پیغام دیتی ہے ، محبت ایک ایسی گلشن ہے جس میں صرف چاہت اور خلوص کے پھول کھلتے ہیں ، محبت کر نے والے چہرے نہیں دیکھا کر تے بلکہ دلوں میں اُتر جا یا کر تے ہیں ۔ محبت میں ہجر کے رنگ بہت اداس ہو تے ہیں ، کیونکہ محبت کر نے والوں کے دل بہت حساس ہو تے ہیں ، محبت عشق کی منزل میں سنگ میل ثابت ہو تی ہے ، یہ بہت سی آنکھوں کا حسین خواب ہو تی ہے ، محبت میں اگر دوریاں آ جائیں، دلوں میں چاہے رنج و غم کے موسم سما جائیں لیکن محبت ختم نہیں ہو تی بلکہ قائم رہتی ہے ، محبت ایک ایسی خوشبو ہے جو چھپائے نہیں چھپتی اور ہر آنے والے کو اپنی مہک سے آگاہ کر تی ہے ،یہ ایک ایسے سورج کی مانند ہے جو سنہری کر نیں ہر سو بکھیرتا ہے ، ایک ایسا سمندر ہے ، جس کی وسعت لا محدود ہے ، ایک ایسا آغاز ہے جس کا کوئی انجام نہیں ۔
کہتے ہیں زندگی گذارنے کے لئے محبت کا لین دین بہت ضروری ہے اور جب تک انسان اپنی ذات کی نفی نہ کر لے یہ لین دین ممکن نہیں ۔ اس مادیت پسند زمانے میں شخصی افرا تفری بہت عام ہے ، اپنے اطراف میں نظر دوڑائی جا ئے تو عجب احوال ہے کہ جسے لفظوں میں بیان کر نا شاید مشکل ہے ۔ ایک خاندان کے اہل خانہ بھی کئی کئی دنوں تک ایک دوسرے کے حالات سے ناواقف رہتے ہیں ۔ ہر فرد پہلے سے زیادہ مصروف ہے اس کے پاس دوسروں کے لئے وقت نہیں ۔ کہیں اولاد ماں باپ کی طرف سے عدم توجہی کا شکار نظر آتی ہے تو کہیں ماں باپ اولاد سے شکوہ کر تے نظر آتے ہیں ، اس نفسانفسی کی وجہہ سے دلوں میں دوریاں بڑھتی ہیں اور رفتہ رفتہ خاندانوں کے شیرازے بکھرتے نظر آتے ہیںیہی نفسا نفسی معاشرے کی ایک اکائی یعنی فرد کی سوچ سے نکل کر تمام معاشرے میں بے حسی کی صورت حال پیدا کر رہی ہے ۔ آج ہر شخص کہتا نظر آتا ہے جلدی کرو۔ میرے پاس وقت نہیں ہے مگر کوئی نہیں سوچتا کہ اس کا وقت کہاں گیا ۔ اس صورتِ حال کا تجزیہ کیا جا ئے تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ہم نے خود بے جا مصروفیات میں خود کو پھنسا رکھا ہے ۔ جدید تکنیکی مہارتوں کے اس دور میں جہاں انسان کو بہت ساری سہولتیں ا ور آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں پر انسان کو بے شمار مسائل کا شکار بھی کر دیا ہے ، جس کی بنا پر جو کام اور رشتے ناتے پہلے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوا کر تے تھے وہ اب کم اہم فہرست میں شامل ہو گئے ہیں ۔
اگر ہم اپنی زندگی پر طائرانہ نگاہ دوڑ ائیں اور اپنے ان جملوں کا کہ میں بہت مصروف ہوں ، میرے پاس وقت نہیں ہے ، اس کا حقیقت پسند انہ جائزہ لیں تو ہمیں جلد احساس ہو جا ئے گا کہ در حقیقت نہ تو ہمارے پاس وقت کی کمی ہے اور نہ مصروفیت زیادہ بلکہ ہم نے اپنی زندگی کی تر جیحات میں اہم رشتوں کو آخر میں رکھ دیا ہے ، خواب گاہوں میں (T.V)رکھدیا ہے ۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد ٹی وی پہ ڈرامے دیکھنے کو تر جیح دیتی ہیں جبکہ مرد حضرات اپنا فراغت کا وقت موبائل فون اور انٹر نیٹ پر صرف کر دیتے ہیں ، لیکن ذرا غورکریں ٹی وی ڈرامے ، موبائل فون ، انٹر نیٹ اور وقتی دوستیاں یہ سب کچھ کیا ان رشتوں سے زیادہ اہم ہیںجو ہماری زندگی کا سرمایہ ہیں ۔ زندگی کی مصروفیت تو کبھی ختم نہ ہو نگی ، گھریلوں ذمہ داریوں کا کوئی اختتام نہیں لیکن جذبوں میں سرد مہری اور دلوں میں دوریاں ایک دوسرے کے مسائل میں عدم دلچسپی ،آخر کار گھر کو مکان بنا دیتی ہیں ۔
رشتہ میاں بیوی کا ہو ، ماں باپ کا اولاد سے ہو یا پھرایک دوست کا دوست سے ہم سب کو ہی ہمہ وقت ایک دوسرے کے ساتھ کی ضرورت رہتی ہے ، مگر وقت کا رونا رو رو کر ہم اپنی ذمہ داریوں میں بری الزمہ ہو جا تے ہیں اور اپنے رشتوں سے دور ہو جا تے ہیں ۔ جبکہ محبت ایک لا زوال تحفہ ہے ، محبت نہ ہو تی تو دنیا میں نفرتوں کے سوا کچھ نہ ہو تا ، نہ شفقت پائی جا تی اور نہ کوئی کسی پر رحم کر تا، محبت ایک ایسا احساس ہے کہ جب اس میں کسی چیز کو پرو دیا جا ئے تو وہ خود بخود انمول ہو تا جا تا ہے ، محبت ایک جذبہ نہیں ، احساس ہے ۔ اکثر ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ اصل اور جذباتی محبت کیا ہو تی ہے ؟ محبت سے انکار نہیں ہے ، یہ انسانی رشتوں میں پرو دی گئی ہے ، کچھ وہ رشتے ہیں جنہیںمحرم کہا جا تا ہے ان کی آپس میں محبت کوٹ کوٹ کر بھر دی گئی ہے جیسے باپ ، دادا ، نانا ، چچا ، مامو ، بھائی اور بیٹا وغیرہ ان سب رشتوں کو رب نے محبت کی ڈوری میں پرو دیا ہے تبھی ان رشتوں کے لئے محبت رگ رگ سے پھو ٹتی ہے دوسری جذباتی محبت وہ ہے جو آج کل ہمیں روز مرہ عجیب و غریب انداز میں دیکھنے کو ملتی ہے ۔ خدا کی پناہ ہردوسرے گھر میں ایک عاشق اور ایک معشوق رہتے ہیں ، جہاں بھی ہے، جس عمر کا بھی ہے عش،فرماتا نظر آتا ہے ۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ غیر ضروری اور غیر اخلاقی محبت ہمیشہ خسارے کا سودا بنتی ہے ۔
قیصر محمود عراقی
کریگ اسٹریٹ ، کمرہٹی ، کولکاتا ۔۸۵
Mob: 6291697668