’ اسکول عبادت گاہیں ہیں تجارتی ادارے نہیں‘

0
36
  • پرائیویٹ اسکولوں میں فیس کے نام پر لوٹ کھسوٹ برداشت نہیں کی جائے گی: الطاف بخاری
    یواین آئی
    جموں ؍؍ جموں وکشمیر میں تعلیم، خزانہ اور محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں میں فیس کے نام پر لوٹ کھسوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسکول عبادتیں گاہیں ہیںتجارتی ادارے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن اسکول مالکان کو موجودہ فیس ڈھانچے سے تکلیف ہے وہ اپنے اسکول بند کریں۔ وزیر موصوف نے ان باتوں کا اظہار ہفتہ کو یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ جب ایک نامہ نگار نے مسٹر بخاری سے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن جموں کی جانب سے فیس کے ڈھانچے اور دیگر مطالبات کو لیکر ہفتہ کو جموں میں کی گئی ہڑتال کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا ’اگر ان کو فیس کے ڈھانچے سے کوئی تکلیف ہے تو وہ اپنے اسکول بند کریں۔ میں بچوں کے مفاد میں بات کروں گا۔ میں آج تک ان کے ساتھ تہذیب اور مہذبانہ طریقے سے پیش آتا رہا۔ میں سمجھ رہا تھا کہ وہ شرافت کی زبان سمجھیں گے۔ کسی کو لوٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے فیس کمیٹی بنائی ہے۔ مذکورہ کمیٹی کی اجازت سے ہی فیس میں اضافہ ہوگا۔ جو من مانی کرے گا، اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسکول تجارتی ادارے نہیں ہیں جن کی بدولت آپ پیسے بناؤ گے۔ یہ عبادتیں گاہیں جہاں ہم بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ بس فیس، وردی فیس، دوسری فیس اور تیسری فیس ۔ کیا بچوں کو لوٹنا ہے؟‘۔ ایک رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (جموں) کی کال پر جموں میں ہفتہ کو بیشتر پرائیویٹ تعلیمی ادارے بند رہے۔ ایسوسی ایشن نے یہ کال فیس کے ڈھانچے اور اپنے دیگر مطالبات کو لیکر دی تھی۔ دریں اثنا مسٹر بخاری نے جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں بدر کرنے اور آصفہ عصمت دری و قتل کیس کی تحقیقات مرکزی جانچ ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبات کو لیکر شروع کی گئی ایجی ٹیشن پر اپنی رائے رکھنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا ’سرکار میں جو ذمہ دار لوگ ہیں جنہیں ان ایشوز پر بولنے کا حق حاصل ہیں، وہی لوگ کچھ کہہ سکتے ہیں۔ وہ کچھ مطالبات کو لیکر احتجاج کررہے ہیں۔ انشاء اللہ کوئی راہ نکل آئے گی۔ وہ پڑھے لکھے لوگ ہیں‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا