الرئيسية بلوق الصفحة 7659

پارلیمنٹ میں جموں وکشمیرجی ایس ٹی قانون منظور

0

دہلی//جموں کشمیر میں اشیاء و خدمات ٹیکس کے نفاذ کو’’ ملک کے اقتصادی انضمام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے‘‘ سے جوڑتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے کہا کہ کانگریس اس قانون کے نفاذ پر مزاحمتی جماعتوں کی بولی بول رہی ہے۔اس دوران پارلیمنٹ نے جموں کشمیر کو’’جی ایس ٹی‘‘ میں شامل کرنے کا قانون منطور کیا،جس کے ساتھ ہی ریاست،بھارت کے‘‘ایک ملک ایک ٹیکس‘‘ کے دائرے میں آگئی۔ ایوان زیرین لوک سبھا میں جی ایس ٹی بل2017اور مربوطی اشیاء و خدمات ٹیکس(جموں کشمیر میں توسیع)بل2017کو بدھ کے روز بحث و مباحثے کے بعد منظوری دی،جس کے دوران بیشتر ممبران پارلیمان نے اس کا خیر مقدم کیا۔یہ دنوں بلیں صدارتی حکم نامے کے اعلامیہ کا متبادل ہونگی۔پہلی بل مرکزی اشیاء و خدمات ٹیکس قانون2017 جموں کشمیر کو اس قانون کے دائرے میں لائے گی،جبکہ دوسری بل مربوط اشیاء و خدمات ٹیکس’’آئی جی ایس ٹی ایکٹ2017کو جموں کشمیر میں رسائی دیں گی۔اس موقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی کی جموں کشمیر تک رسائی ملک اور ریاست کیلئے ایک مثبت قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اقتصادی انضمام کا خواب پوار ہوگیا۔انہوں نے کانگریس کی طرف سے لگائے گئے اس الزام کو بھی نکارا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جی ایس ٹی سے ریاست کی خصوصی حیثیت کو مسخ کیا گیا۔ارن جیٹلی نے کہا کہ کانگریس جیسی قومی جماعت کو اس حد تک نہیں جانا چاہے،کیونکہ یہ تاثر مزاحمتی لیڈروں نے دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر جموں کشمیر میں اشیاء و خدمات ٹیکس لاگو نہیں کیا جاتا تو جموں کشمیر کے صارفین کو قیمت خرید کے فوائد سے ہاتھ دھونا پڑتا۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں جموں کشمیر کے سرحد کے ساتھ لگنے والے علاقے پٹھانکوٹ میں ریاست سے سستی داموں پر اشیاء مہیا ہوتی۔جیٹلی نے کہا کہ اس سلسلے میں ریاست کے تاجروں کو پٹھانکوٹ سے خریداری کرنی پڑتی،اور ریاست میں فروخت کرنی پڑتی،اور یہ ریاست کے تاجروں اور صارفین کیلئے بہتر اور منافع بخش صورتحال نہیں ہوتی،جبکہ ریاست کی آمدنی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے۔اس سے قبل مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ جموں کشمیر کی اسمبلی نے دونوں بلوں کو منطوری دی ہے،جس کے بعد انہیں پارلیمنٹ میں لایا گیا،جبکہ کانگریس نے حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قوانین کو لاگو کرنے کیلئے آرڈننس کا راستہ اختیار کیا۔ کانگریس کے لیڈر آدھر رنجن چودھری نے کہا’’ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ نئے ٹیکس نظام سے جموں کشمیر کی اقتصادی خود مختاریمتاثر نہیں ہوگی‘‘۔

د متارکہ سے 2مشتبہ نوجوان گرفتار

0

نوشہرہ //فوج نے نوشہرہ میں حد متارکہ سے دو مشتبہ نوجوانوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ لام سب سیکٹر کی اگلی چوکیوں کے پاس سوموار کی رات گیارہ بجے قلعہ درہال تحصیل کے گونی گائوں کے رہنے والے دو نوجوانوں الطاف حسین عمر انیس سال ولد محمد بشیر و غلام عباس عمر اٹھارہ سال ولد محمد صابر کو مشکوک حالت میں گھومتے ہوئے گرفتارکرلیا ۔اس دوران ان دونوںسے تلاشی لی گئی جن کی تحویل سے موبائل فون اور دس ہزار روپے نقدی برآمد ہوئے ہیں ۔ فوج نے ان دونوں کو مقامی پولیس کے حوالے کردیاہے جن سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔

فضل خودکشی معاملہ :پولیس نے 3افراد سے پوچھ تاچھ شروع کردی

0

راجوری //بدھل کے علاقے ترگائیںسے تعلق رکھنے والے پچیس الہ فضل حسین ولد محمد عبداللہ کی خودکشی کے معاملے پر پولیس نے تین افراد کو حراست میں لیکر ان سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے ۔ ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ ڈھنڈوٹ اور ترگائیںسے تعلق رکھنے والے تین افراد کو پولیس تھانہ بدھل بلایاگیا جہاں ایس ایس پی راجوری کی ہدایت اور ایس ایچ او کی قیادت میں ٹیم ان سے پوچھ تاچھ کررہی ہے ۔پولیس کے ایک افسر نے بتایاکہ زیر حراست افراد سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری ہے اور تحقیقاتی عمل کادائرہ مزید لوگوں تک پھیلایاجاسکتاہے ۔انہوںنے بتایاکہ پولیس اس لڑکی کے گھر والوںسے بھی پوچھ تاچھ کررہی ہے جس نے فضل پر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیاتھا ۔انہوںنے بتایاکہ کچھ لوگوں کو طلب کرکے ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے اور یہ عمل جاری ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچیس سالہ فضل نے گزشتہ ہفتے سمارٹ سرجھیل میں کود کر خودکشی کرلی تھی اور اس نے اس اقدام سے قبل ایک صوتی پیغام میں کہاتھاکہ وہ ایسا اس لئے کررہاہے کیونکہ مقامی پنچایت نے اس کو جنسی زیادتی کا مجرم ٹھہراکر ایک خاتون کا پیشاب پینے کی سزا سنائی ہے ۔اس پیغام میں کہتاہے کہ اس پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں اور اب ایسا فعل انجام دینے کیلئے کہاجارہاہے جو غیراسلامی ہے اس لئے اس نے خودکشی کرنے کا سخت اقدام اٹھایاہے ۔

دارلعلوم صدیقیہ کا سالانہ اجلاس و دستار بندی

0
بانہال // مدرسہ دارلعلوم صدیقیہ بڈگام ، ہنجہال ، بانہال کا سالانہ اجلاس منعقد ہوا اور جس میں مدرسہ کے دو حفاظ کی دستار بندی کی گئی۔ اس موقع مفکر اسلام اور امیر شریعت علامہ مفتی عبدالغنی ازہری مہمان خصوصی کے طور مدعو تھے۔ اس موقع پر مفتی عبدالغنی اذھری نے اپنے دست مبارک سے قران حکیم کو حفظ کرنے والے دو کم عمر حفاظ اکرام جاوید احمد ساکنہ گول، اعجازالحق ساکنہ گول کی دستار بندی کی گئی اور انہوں نے لوگوں کو اپنی رقعت آمیز نصیحتوں اور واعظ سے فیضیاب کیا۔ اس موقع پر موجود علما اکرام نے واعظ و نصیحت کے ذریعے اسلام اور نبی آخرالزمانؐ کے فرمان سے وہاں موجود سینکڑوں لوگوں کو مستفید کیا۔ مدرسہ دارلعلوم صدیقیہ کے مہتمم مولوی محمد یعقوب ربانی نے شرکت کرنے والے تمام لوگوں اور علما اکرام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس موقع پر موجود علما میں سے مولانا لعل الدین راجوری ، مفتی اعجازالحسن بانڈے ،مولانا محمد یونس ، مولانا محمد اکرم جموں وغیرہ قابل ذکر تھے۔

کاہراہ جائی سڑک کی الائنمنٹ میں تبدیلی

0
گندو//زیرِ تعمیر کاہراہ جائی سڑک پر بدھی کے مقام پر سڑک کا تعمیری کام بند کر کے سیدھ(Alignment)تبدیل کرنے کی کوشش کے خلاف جوڑا خورد کے لوگوں نے بدھ کے روز ہلارن میں کاہراہ جائی سڑک پر اور بعدہٗ ایس ڈی ایم ٹھاٹھری کے دفتر کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا ۔مظاہرین بدھ کی صبح ہلارن کے مقام پر کاہراہ جائی سڑک پر جمع ہوئے اور وہاں زور دار نعرہ بازی کی اور چند گھنٹوں تک دھرنا دیاجس وجہ سے کاہراہ جائی سڑک پرچند گھنٹوں تک آمدو رفت معطل رہی۔وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ سڑک کا تعمیری کام منظور شدہ الائنمنٹ کے مطابق فوری طور دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے اور الائنمنٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جانی چاہیے۔اس موقع پر مختلف مقررین جن میں فیروز دین خان،ارشاد احمد، فلیل سنگھ،محمد رفیع اور مدثر حسین وغیرہ شامل ہیں،نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیرِ تعمیر کاہراہ جائی سڑک  منظور شدہ سیدھ کے مطابق ہلارن تک کا 16کلومیٹر  تعمیر ہو چکی ہے اور آگے کا کام جاری تھا کی بدھی کے مقام پر اس کی سیدھ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی،مگر جب مقامی لوگوں نے اس کی اجازت نہیں دی تو کام روک دیا گیا۔مقررین نے الزام لگایا کہ ایم ایل اے بھدرواہ اپنے کچھ منظورِ نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے Alignment تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور اُنہوں نے ریاستی وزیرِ مملکت برائے تعمیراتِ عامہ سنیل شرما کو الائنمنٹ تبدیل کرنے کی تحریری سفارش بھی کی ہے جس کی بنیاد پر وزیرِ موصوف ایس ای پی ایم جی ایس وائی کو الائنمنٹ تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چند گھروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے علاقہ کی بیشتر آبادی کو محروم کیا جا رہا ہے جس کی لوگ کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ ایم ایل اے کی سفارش کردہ نئی سیدھ کے مطابق علاقہ کا قبرستان بھی سڑک کی تعمیرکی زد میں آ رہا ہے جس کی لوگ قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ علاقہ کی گنجان آبادی کو محروم کر کے جن چند گھروں کو سڑک سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایک دوسری سڑک اُن کے گھروں سے صرف ڈیڑھ کلومیٹر دور سُرنگا تک تعمیر ہو چکی ہے۔ ایم ایل اے اور وزیرِ موصوف اگر چاہیں تو وہ ڈیڑھ کلومیٹر سڑک تعمیر کر کے ان گھروں کو سڑک رابطے سے جوڑ سکتے ہیں،مگر نہ جانے کیوں وہ کاہراہ جائی سڑک کی منظور شدہ سیدھ کو ہی تبدیل کرنے پر بضد ہیں۔بعدہٗ مظاہرین ٹھاٹھری پہنچے اور ایس ڈی ایم ٹھاٹھری کے دفتر کے سامنے بھی احتجاج کیا۔اس موقع پر مظاہرین نے ایک میمورینڈم بھی پیش کیا جس میں منظور شدہ سیدھ کے مطابق سڑک کا تعمیری کام فوری طور دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ایس ڈی ایم ٹھاٹھری محمد انور بانڈے کی مثبت یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کیا،تاہم اُنہوں نے متنبہ کیا کہ اگر سڑک کی سیدھ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ دوبارہ سڑکوں پر اُتر آئیں گے۔

ریاست کی 3یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور سلیم بیگ کی گورنر سے ملاقات

0

سرینگر//وائس چانسلر اسلامک یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اونتی پورہ پروفیسر مشتاق صدیقی کل یہاں راج بھون میں گورنر این این ووہر ا سے ملے۔انہوں نے گورنر کو یونیورسٹی میں جاری تدریسی پروگرامو ں کے بارے میں تفصیل دی۔گورنر نے انہیں طلباء کے تعلیمی مفادات کو فروغ اور تحفظ دینے کیلئے باعمل کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ طلباء کی تعلیم و تدریس میں کوئی رخنہ نہ ڈال سکے۔ شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، پروفیسر سنجیو جین بھی یونیورسٹی کے چانسلر گورنر این این ووہرا سے ملاقی ہوئے۔پروفیسر جین نے یونیورسٹی میںکو تعلیم و تدریس، انتظامی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے شعبوں کے لئے جاری کاموں کے بارے میں تفصیل دی۔گورنر نے پروفیسر جین کے ساتھ یونیورسٹی میں اساتذہ کی خالی پڑی اسامیوں کو پر کرنے سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا ۔گورنرنے پروفیسر جین کو مختلف مضامین میں اہل امید واروں کو ہی داخلہ دینے اور یونیورسٹی میں معقول ہوسٹل اور کھیل کود کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے جاری کاموں میں سرعت لانے کے لئے کہا۔ اس دوران سینٹرل یونیورسٹی جموںکے وی سی پروفیسر اشوک ایمہ بھی گورنر این وین ووہرا سے ملاقی ہوئے۔پروفیسر ایمہ نے چانسلر کو بگلا اور رائیا سوچانی میں یونیورسٹی کیمپسوں میں بنیاد ڈھانچے کے قیام کے جاری کام کی تفصیل دی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے تدریسی پروگراموں ، تحقیقی پروجیکٹوں کے بارے میں بھی گورنر کو تفصیل دی۔ انہوں نے یونیورسٹی تعلیم و تحقیق کی سرگرمیوں کے لئے مختلف ایجنسیوں سے زائد از 23کروڑ روپے کے وسائل کے حصول بین الاقوامی اور قومی پر دستخط کرنے وغیر ہ کے بارے میں بھی گورنر کو تفصیل دی۔ گورنر نے وائس چانسلر کو یونیورسٹی کیمپسوںکے جاری کام میں صلاح دی۔اس دوران انڈین ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیر ٹیچ کے ریاستی کنو ینئر سلیم بیگ نے گورنراین این ووہر اسے ملاقات کی۔بیگ نے گورنر کو انٹیک کی جانب سے ریاست کی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے بارے میں تفصیل دی ۔انہوں نے بالخصوص مقامی طبقوں کے ہیر ٹیج دستکاری کے فروغ کے بارے میں گورنر کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

قربانیاں ناقابل فراموش ،مزاحمتی قائدین کاہلاکتوں پر اظہار رن

2

سرینگر//مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی اورمیرواعظ محمد عمر فاروق سمیت انجمن شرعی شیعےان،کشمیر تحریک خواتین،تحریک مزاحمت،لبریشن فرنٹ (آر)، پیپلز لیگ ،سالویشن مومنٹ اور پیپلز فریڈم لیگ نے پلوامہ کے ایک اور زخمی نوجوان عقیل احمد کے جاں بحق ہونے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز ایک منصوبہ بند طریقے پر یہاں نسل کشی کررہے ہیں۔واضح رہے کہ عقیل احمد منگل کو اُ س وقت زخمی ہوگیا تھا جب پلوامہ معرکہ آرائی کے بعد احتجاجی مظاہرین پر فورسز نے فائرنگ کی تھی۔حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے پلوامہ جھڑپ کے دوران فورسز کی فائرنگ کے دوران زخمی ہوئے نوجوان عقیل احمد کے جاں بحق ہونے پر اپنے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز ایک منصوبہ بند طریقے پر یہاں نسل کُشی کررہے ہیں۔ موصولہ بیان کے مطابق گیلانی نے کہا کہ بھارت جموں کشمیر کے عوام کا جذبہ¿ حریت ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حربوں سے آج تک کسی بھی تحریک آزادی کو دبایا جاسکا ہے اور نہ آئندہ کبھی ایسا ممکن ہوگا۔ حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے عقیل احمد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخرہم کشمیری کب تک اپنے معصوم نوجوانوں کی لاشوں کو کندھا دیتے رہےں گے اور دنیا خاموش تماشاہی کا کردارادا کرتی رہے گی ؟ موصولہ بیان کے مطابق میرواعظ نے عقیل احمد بٹ کوخراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اُن کے والدین اور لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیری عوام پچھلے 70برسوں سے ایک بلند نصب العین کے حصول کےلئے بے مثال جانی و مالی قربانیاں دیتے آرہے ہیں تاکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کو عوامی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کیا جا سکے ۔ میرواعظ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے معلق رہنے کی وجہ سے ہی برصغیرسمیت پورا جنوبی ایشیائی خطہ سیاسی غیر یقینیت ، عدم استحکام اور تذبذب کی صورتحال سے دوچار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر کے مستقل اور منصفانہ حل کےلئے بھارت پر دباﺅ ڈالنے کےلئے آگے آئے اور مسئلے کشمیر کو حل کراکر خطے میں امن و امان اور تعمیر وترقی کو یقینی بنائے۔ میرواعظ نے جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع اور خاص طور پر سرینگر کے شہر خاص کی پوری آبادی کو کرفیو اور بندشوں کی زد میں لا کر نقل و حمل پر قدغن لگانے ، لوگوں خاص طور پر بیماروں ، خواتین اور بچوں کو مشکلات سے دوچار کرنے ، سوشل میڈیا پر پابندی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جبر سے عبارت جارحانہ پالیسیاں ہرگز قابل قبول نہیں ہیں ۔انجمن شرعی شیعےان کے صدر اور سےنئر حرےت رہنما آ غا سےد حسن نے کہا ہے کہ ریاست جموں کشمیر میں فوج کو خون کی ہولی کھیلنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے جس کے نتیجے میں کشمےر مےں قیمتی جانوں کا اتلاف ہورہاہے۔ موصولہ بیان کے مطابق آغا حسن نے لشکر کمانڈر ابو دوجانہ ، عارف للہاری اور دو عام شہریوں فردوس احمد اورعقیل احمد بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہو ئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کی طرف سے دی جا رہی عظیم قربانیوں کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جائے گا ۔کشمیر تحریک خواتین کی چیئرپرسن زمردہ حبیب نے کشمیر میں ہو رہی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے پلوامہ میں جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوئے حزب کمانڈر ابو دوجہانہ اور عارف احمدکو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے عام شہریوں کی ہلاکت پر بھی دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے سوگواران کنبوںکے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ۔تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال صدیقی نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بھارت اور اس کے حواریوں نے ریاست میں عام لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔بلال صدیقی نے ابودجانہ ، عارف للہاری اوردوعام شہریوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔لبریشن فرنٹ ( آر ) ترجمان نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس معرکہ کے دوران ان شہریوں کی فوری صحت یابی کے لئے دعا کی ہے جو فورسز کی فائرنگ میں زخمی ہوئے ۔پیپلز لیگ کے قائمقام چیئرمین سید محمد شفیع ،سالویشن مومنٹ کے وائس چیئرمین طفیل الطاف بٹ اورپیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکریٹری محمد رمضان خان نے ابو دجانہ،عارف للہاری اور دو نہتے شہریوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قوم ایک جائز مقصد کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہی ہے اور اس راہ میں دی جانے والی قربانیاں ہماری مبنی برحق جدوجہد کا انمول سرمایہ ہےں۔

جموں کے کالجوں میں کشمیری مدرسین کی اسامیوں کامعاملہ

0

جموں//جموں یونیورسٹی کے ڈوگری ڈیپارٹمنٹ کے اسکالروں نے جموں خطہ میں کام کررہے کالجوں میں کشمیری زبان کورائج کرنے کے لئے حکومت جموں وکشمیرکی جانب سے جاری کئے گئے حکم نامے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیااوراس حکمنامے کوواپس لینے کامطالبہ کیا۔یہاں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈوگری اسکالر کیلا ش گنڈوترہ نے کہاکہ حکومت نے حال ہی میں جموں صوبہ کے 47 کالجوں میں جو 47 کشمیری لیکچراروں کی اسامیوں کیلئے منظوری کاحکمنامہ جاری کیاہے وہ ڈوگروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھاجپاہندوئوں کے نام پرڈوگروں کے ساتھ دوغلی سیاست کامظاہرہ کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری حکمران جموں سے ڈوگروں کوباہرنکالناچاہتے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے کہاکہ ڈوگرہ کلچر کو ختم کرنے کے لئے کچھ شرارت پسند ذہن کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کی مثال ہیری ٹیج کمپلیکس کی خستہ حالی ہے اوراب یہاں پرکشمیری زبان کو ٹھونس کررہی سہی کسرپوری کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیری مہاجرین اورمقامی ڈوگروں کے درمیان تنائو پیداکرنے کی یہ ایک سازش ہے ۔انہوں نے کشمیری زبان کی 49 اسامیوں کو وجود میں لانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اورکہاکہ ظاہربات ہے کہ ان آسامیوں پرکشمیری زبان جاننے والے لیکچرارہی بھرتی ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ریاست میں کشمیری زبان بولنے والے صرف 20 فیصد لوگ ہیں جبکہ دیگرڈوگری ،پہاڑی، گوجری وغیرہ بولتے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے کہاکہ حکومت کے اس قدم کی وجہ سے کالجوں اوریونیورسٹیوں کے طلبا میں بے چینی پیدا کی جارہی ہے جوکہ بڑھ سکتی ہے اورریاست جوکہ پہلے ہی امن وقانون کی خراب صورت حال کاشکار ہے  میںحالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔گنڈوترہ نے کہاکہ جموں خطہ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حقوق کوپہلے ہی دیگرخطوں کے لوگوں نے سلب کیاہے جس کی وجہ سے یہاں نوجوانوں میں مایوسی پائی جارہی ہے ۔انہوںنے مزیدکہاکہ جموں خطہ کے ساتھ امتیازی سلوک کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس خطہ کے ساتھ سابقہ حکومت میں بھی امتیازی سلوک روارکھاگیا ہے ۔

Hello world!

1

Welcome to WordPress. This is your first post. Edit or delete it, then start writing!