حسن نصراللہ کی شہادت

0
29

 

اللہ نوازخان
[email protected]

اسرائیل نےبیروت کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت پربمباری کر کے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کوشہید کر دیا۔ان کی شہادت نےاسلامی دنیا میں غصےکی لہر دوڑا دی ہے۔تقریباایک سال ہو چکا ہے کہ غزہ پر اسرائیل مسلسل حملے کر رہا ہےاور لبنان پر بھی حملے جاری تھے۔غزہ سےجنگ چھڑی ہوئی تھی اورلبنان کےساتھ پہلے ہلکی پھلکی جھڑ پیں ہوتی تھی،لیکن اب باقاعدہ جنگ چھڑ چکی ہے۔غزہ تقریبا تباہ ہو چکا ہےاور لبنان کے ساتھ اسرائیل نے جنگ چھیڑ دی ہے۔

 

https://www.britannica.com/biography/Hassan-Nasrallah

ایران کے ساتھ بھی جنگ کا امکان بڑھ چکا ہے۔اطلاعات کے مطابق شام میں بھی اسرائیل نے حملے کیے جس میں دعوی کیاگیاہےکہ القاعدہ اور داعش سے منسلک 37افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔یمن میں حوثیوں کےٹھکانوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں اوریمن میں اہداف کو نشانہ بنانے کا اسرائیل نے دعوی بھی کیا ہے۔اسرائیل مشرق وسطی میں آگ لگا چکا ہے۔لبنان میں حسن نصر اللہ کی ہلاکت کوئی معمولی واقعہ نہیں،بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ اسرائیل سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔اسرائیل جہاں چاہےاور جس کو چاہے،نشانہ بنا سکتا ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی بھاری جنگی ہتھیاروں اور اسلحے بردار گاڑیوں کے ہمراہ لبنان کی سرحد کی طرف پیش قدمی جاری ہے۔اس بات کا امکان بن گیا ہے کہ چند دنوں کے بعد جنگ میں شدت آنے والی ہے۔حسن نصر اللہ کی شہادت لبنان کی تباہی کاآغاز بن سکتا ہے۔لبنان میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سےہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔حسن نصر اللہ کے ساتھ دوسرےاہم 20 افراد بھی ہلاک ہوئے۔اسرائیل کے پاس جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی موجود ہے،جس کی وجہ سےمشرق وسطی میں شدید بد امنی پھیل چکی ہے۔مشرق وسطی کا خطہ کافی عرصے سےانتشار کا شکار ہوتا آرہا ہے۔اسرائیل کی مدد امریکہ اور کئی دوسرے ممالک کر رہے ہیں۔اسرائیل اول دن ہی سےدوسروں کے لیے پریشانیاں پیداکرریاہے۔لبنان میں غذا کی بھی کمی ہو چکی ہےاور دوسری ضروریات بھی بڑی تیزی سے ناپید ہو رہی ہیں۔لبنان میں انسانی آبادی کوخوراک کے علاوہ ادویات کی بھی ضرورت ہے.اقوام متحدہ کی طرف سے بھی غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا،جس کی وجہ سےحالات بگڑ رہے ہیں۔فوری طور پر اقوام متحدہ جنگ روکنے میں کردار ادا کرے۔جنگ کو نہ روکا گیا تو پوری دنیا بد امنی اور انتشار کا شکار ہو جائے گی۔مشرق وسطی میں تیسری جنگ عظیم بھی چھڑ سکتی ہے،جو پورے خطے کو پتھر کے دور میں پہنچا دے گی۔
کچھ عرصہ پہلےاسرائیلی فوج نےاسماعیل ہانیہ کو ایران میں شہید کر دیاتھا اور اب بیروت میں حسن نصر اللہ کو شہید کر دیا گیا ہے،ایرانی صدر کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاکت بھی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہےاور ممکن ہے کہ کچھ عرصہ کے بعد علم ہو جائے کہ ہیلی کاپٹر حادثہ بھی اسرائیل کی شرارت تھی۔اسرائیل دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہےکہ ہم سے کوئی محفوظ نہیں۔لبنان میں کچھ دن پہلےپیجرپھٹےتھےاور اس سےکافی جانی نقصان ہوا تھا،یہ کھلم کھلا دہشت گردی تھی لیکن اسرائیل نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی اور نہ آگے پرواہ کرے گا۔اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ دہشت گردی کے لیے اسرائیل کچھ اور طریقے اختیار بھی کر لے۔اسرائیلیوں کے نزدیک صرف وہی قیمتی ہیں باقی دنیا کی ان کی نظر میں کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ رواں ہفتے میں ہم اس نتیجے پر پہنچے تھےکہ حزب اللہ پر موجودہ حملے کافی نہیں،کیونکہ حسن نصر اللہ ایران کےاشارےپر کام کرتےتھے۔اس نے مزید کہا کہ حسن نصر اللہ اور اس کے ساتھی اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے تھے،جو آپ کو مارنے کے لیے کھڑا ہوپہل کر کے اس کو مار ڈالو۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نےمزید کہا کہ پورے مشرق وسطی نے اسرائیل کی طاقت تسلیم کر لی ہے۔نیتن یاہوکے اس پیغام سے واضح پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کو دنیا کے لیےایک دہشت کی علامت بنایا جا رہا ہے۔یہ ایک عجیب کلیہ نافذکیاجارہاہےکہ اسرائیل کو اگر کوئی طاقتور نہ سمجھے تو اس کو تباہ کر دیا جائے گا۔اسرائیل کی من مانیاں مستقبل میں بھی بڑھتی رہیں گی۔مشرق وسطی کےدوسرے ممالک کمزور پوزیشن پر ہیں اور جدید اسلحہ کی بھی کمی ہے،جس کی وجہ سے اسرائیل ان کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔اسرائیل کی وحشیانہ قوت دنیا کے لیےخطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
امت مسلمہ میں ایک اور بھی بڑی خامی پائی جاتی ہے اور وہ ہے غداری۔ایک فرانسیسی اخبار کے مطابق حسن نصر اللہ کی شہادت میں ایک ایرانی ایجنٹ کا ہاتھ ہے۔وہ ایرانی ایجنٹ اسرائیل کا جاسوس تھا اوراس کی مددسےایک عمارت میں حسن نصر اللہ کو نشانہ بنایا گیا ہے.یہ بد قسمتی ہےکہ ایسے غداروں کی وجہ سےاسرائیل کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ حزب اللہ میں بھی کافی غدار موجود ہو سکتے ہیں اور ایران سمیت کئی ممالک میں اسرائیل کے ایجنٹوں کی موجودگی کا امکان ہے۔وہ ایجنٹ اور جاسوس معمولی سے فائدے کے لیےاپنے ملک و قوم کو نقصان پہنچا دیتے ہیں.اسرائیل کےحملےجاری ہیں اورجاری رہنے کا امکان ہے۔اسرائیل کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو چند دنوں میں لبنان بھی کھنڈرات میں تبدیل ہو جائے گا۔شام اور ایران بھی تباہی کے خدشے سے دوچار ہیں۔یمن کے علاوہ خطہ کے دوسرے ممالک بھی نشانے پرآسکتے ہیں۔اسرائیل ٹیکنالوجی میں روز بروز جدت لا رہا ہےاور یہ ٹیکنالوجی انسانیت کے لیےخطرناک ثابت ہو رہی ہے۔اسرائیل دنیا کے کسی خطے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کر کےکسی کو بھی ہلاک کر سکتا ہے۔ہمیں بھی چاہیے کہ جدید ٹیکنالوجی کا علم حاصل کریں۔جدید ٹیکنالوجی اسرائیل کی بےلگام طاقت کونکیل ڈال سکتی ہے۔خطے کےدوسرے ممالک مل کر اسرائیل کو روک سکتے ہیں۔خطے یا کسی دوسرے پرامن ملک کا اتحاد اسرائیل کو بد امنی پھیلانے سے روک سکتا ہے۔اسلامی ممالک فوری طور پراسرائیل کو روکنے کی کوشش کریں،کیونکہ جتنی دیر ہوتی جائے گی،کام اتنا ہی مشکل ہوتا جائے گا۔اسرائیل سمجھتا ہےکہ دنیا میں رہنے کا حق صرف اسی کو حاصل ہے،اس کی یہ غلط فہمی فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔حسن نصر اللہ اور اسماعیل ہانیہ کی شہادت اسلامی دنیا کے لیے ایک پیغام ہےکہ ہم جس کو چاہیں،جس وقت چاہیں اور جہاں چاہیں،ہلاک کر سکتے ہیں۔حسن نصر اللہ کی شہادت ایک اہم پیغام ہےاور اس پر غور کرنےکی ضرورت ہے۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا