عوام نے ہماری پالیسی، نیت اور وفاداری پر بھروسہ کرتے ہوئے تیسرا موقع دیا: مودی

0
111

کہاانتخابات میں کانگریس ’پرجیوی‘ بن کر ابھری،مسلسل تیسری بار 100 کا ہندسہ بھی عبور نہیں کر پائی ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ملک کے عوام نے ان کی پالیسیوں، نیت اور وفاداری پر بھروسہ کیا ہے، اسی لیے ان کی قیادت والی حکومت کو تیسری بار ملک کی قیادت کرنے کا موقع دیا ہے ۔لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے منگل کو کہا کہ پہلے گھوٹالے ہر روز ہوتے رہے ہیں ۔گھوٹالے بازلوگوں کا ایک دور رہا ہے جسے ان کی قیادت والی حکومت نے دس سال میں ختم کر دیا ہے۔ غیر بی جے پی حکومت نے جو گھپلے کئے اور جو اقربا پروری پھیلائی اس سے عام آدمی پریشان ہوگیا تھا۔ مفت راشن لینے کے معاملے میں بھی گھپلے ہوئے ہیں اور لوگوں کو مفت راشن کے لیے پیسے دینے پڑتے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کانگریس نہ صرف لوک سبھا انتخابات ہاری ہے بلکہ وہ مسلسل تیسری بار 100 کا ہندسہ بھی عبور نہیں کر پائی ہے اور عوام نے اس پر بھروسہ نہ کرکے اپوزیشن میں بیٹھے رہنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔
مسٹر مودی نے منگل کو کہا کہ کانگریس کو لگاتار تیسری بار اپنی سب سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ خود کا جائزہ لینے کے بجائے 99 سیٹیں حاصل کر کے بہت خوش دکھائی دے رہی ہے، جب کہ اسے یہ اعداد و شمار اتحادیوں کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے حاصل ہوئے ہیں۔ اگر کانگریس اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑتی اور اسے اپنے اتحادیوں کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو اس کے اعداد و شمار بہت پیچھے رہ جاتے۔ گجرات، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کانگریس نے اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑا اور ان تینوں ریاستوں کی 64 سیٹوں میں سے اسے صرف دو سیٹیں ملیں۔
وزیر اعظم نے لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس پرجیوی بن چکی ہے اور وہ حقائق کی بنیاد پر یہ کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں جہاں کہیں بھی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ تھا یا جہاں کانگریس بڑی پارٹی تھی، وہاں اس کا اسٹرائیک ریٹ 26 فیصد تھا۔انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں کانگریس کو تیسری بار بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کانگریس مسلسل تیسری بار 100 کا ہندسہ عبور نہیں کر سکی اور ہیڈ سٹینڈ کررہی ہے۔ اس پرجیوی پارٹی کو ملی 99 سیٹوں پر اس کیاتحادیوں نے کامیاب بنایا ہے، اس لیے کانگریس پرجیوی ہے۔ جہاں یہ پارٹی نے اکیلے لڑی، وہاں اس کے ووٹ گرے ہیں۔ گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں کانگریس نے اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑا اور 64 میں سے صرف دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس سے واضح ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے کندھوں پر کھڑی ہے اور اسی کی بنیاد پر اسے یہ نمبر ملا ہے۔
صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے، مسٹرمودی نے لوک سبھا میں کہا کہ "صدر جمہوریہ کے خطاب نے ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو سمت دی ہے۔ انہوں نے ہم سب کی اور ملک کی رہنمائی کی ہے اس لئے میں صدر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جو پہلی بار رکن پارلیمنٹ کے طور پر آئے اورجس طرح انہوں نے ایک تجربہ کار ایم پی کی برتاؤ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اس سے ایوان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک نے کامیاب انتخابی مہم کو عبور کرتے ہوئے دنیا کو دکھادیا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مہم تھی۔ ملک کے عوام نے ہمیں اس مہم میں منتخب کیا اور میں کچھ لوگوں (اپوزیشن) کا درد سمجھ سکتا ہوں۔ مسلسل جھوٹ بولنے کے باوجود انہیں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزیر اعظم کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی طرف سے زبردست ہنگامہ آرائی پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ایوان کے وقار کو مجروح کرنا پوزیشن کو زیب نہیں دیتا ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ ہندوستانی عوام نے ہمیں تیسری بار ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔ یہ ایک اہم اور قابل فخر واقعہ ہے۔ ملک کے عوام نے ہمیں ہر امتحان پر آزمانے کے بعد یہ مینڈیٹ دیا ہے۔ عوام نے ہمارا دس سال کا کام دیکھا ہے۔ عوام نے دیکھا ہے کہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہم نے جس لگن کے جذبے سے کام کیا ہے اس سے دس سال میں 25 کروڑ غریب غربت سے باہر آئے ہیں۔ یہ ہمارے لیے آشیرواد کی وجہ بناہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پہلی بار جیت کر آئے تھے تو کہاتھا کی بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس رہے گا۔ بدعنوانی نے ملک کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر دیا تھا لیکن ہماری زیرو ٹالرنس پالیسی کی وجہ سے ہمیں تیسری بار مینڈیٹ دیا گیا۔ دنیا میں ہندوستان کا فخربڑھ گیا ہے اور ہر ہندوستانی اسے محسوس کرتا ہے۔ ملک کے لوگوں نے دیکھا ہے کہ ہندوستان پہلے ہے۔ ہمارے ہر پالیسی فیصلے کا واحد پیمانہ یہ رہا ہے کہ بھارت کو پہلے ہونا چاہیے۔ اسی جذبے سے ملک میں ضروری اصلاحات کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں ہماری حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر کے ساتھ تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہی ہے۔ ہندوستان کے آئین کے مطابق ہم نے سروپنتھ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملک کی خدمت کی ہے۔ اس ملک نے ایک طویل عرصے سے خوشامد کی سیاست دیکھی ہے لیکن پہلی بار اس ملک نے سنتشٹی کرن کی سیاست کو اپنایا ہے۔ اس کا مطلب ہر اسکیم کے فوائد آخری شخص تک پہنچانا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس انتخاب نے ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان کے لوگ کس قدر عقلمند اور عقلمندی سے اعلیٰ نظریات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہمیں تیسری بار حکومت کرنے کا موقع ملا۔ ملک کے عوام نے ہمارے عزم اور وفاداری پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس الیکشن میں ہم نے ایک بڑے عزم کے ساتھ عوام سے آشیرواد مانگا تھا۔ ہم ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کے لئے ایمانداری سے آگے بڑھے عوام نے اس عزم کوچار چاند لگاکر ملک کی خدمت کا موقع فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان برائیوں سے پریشان لوگوں نے 2014 میں ان کی حکومت بنائی اور اس حکومت نے پوری طاقت سے کام کرتے ہوئے ملک کے عوام کی مایوسی کا خاتمہ کیا ہے۔ ان کی حکومت نے عوام کی مایوسی کا خاتمہ کیا اور نتیجہ یہ ہے کہ ملک نے انہیں تیسری بار اقتدار سونپا ہے اور وہ عزم کے ساتھ عوام کے جذبات پر پورا اتریں گے۔
مسٹرمودی نے کہا، ‘ہماری پالیسی، نیت اوروفاداری پر ملک کے لوگوں نے اعتماد ظایر کیا ہے۔ ہم ایک بڑے عزم کے ساتھ ملک کے عوام کے پاس آشیرواد مانگنے گئے تھے۔ ہم نے آشیرواد مانگا تھا اورعوام نے ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے کے لیے ہمیں تیسری بار ایوان میں بھیجا ہے۔ ہم عوامی فلاح و بہبود کی نیت سے عوام کے درمیان گئے تھے، اس لیے ملک کے عوام نے تیسری بار ہم پر اعتماد کیا اور ہمیں پارلیمنٹ میں بھیجا‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کرپشن کے خاتمے میں کامیاب رہی ہے۔ پہلے بینک گھپلے ہو رہے تھے اور کرپشن کی وجہ سے ہر ہاتھ کالا ہو رہا تھا۔ ان کی حکومت نے 2014 کے بعد پالیسیاں بدلیں اور آج ہندوستان کا نام دنیا کے بینکوں میں ہے۔ ہندوستانی بینک دنیا کے سب سے زیادہ منافع بخش بینکوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ جب گھوٹالے ہوتے تھے تو حکومتیں خاموش بیٹھی رہتی تھیں اور کوئی بھی منہ کھولنے کو تیار نہیں تھا، لیکن آج صورتحال بدل گئی ہے۔ ملک کا ہر شہری سمجھ چکا ہے کہ ہندوستان اپنی سلامتی کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔
مسٹرمودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آج جمہوریت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ وہاں کے عوام کا جمہوریت پر بھروسہ ہے۔ آرٹیکل 370 کو ہٹا کر لوگوں کو کھلے میں رہنے کا موقع دیا گیا ہے۔ جب عوام نے ان پر اعتماد کیا تو انہوں نے بھی اعتماد برقرار رکھنے کا عہد کیا اور اس کے نتیجے میں ملک کے عوام نے انہیں تیسرا موقع دیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا